اموات کا باعث بننے والی مانع حمل دوا کے خلاف فرانس میں تحقیقات شروع
28 جنوری 2013جرمن دوا ساز ادارہ Bayer اس دوا کو 135 ممالک میں فروخت کرنے کا مجاز ہے اور 116 ملکوں میں یہ دوائی فروخت کی جا چکی ہے۔ ANSM کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانس میں اس دوا کو اب تک تقریبا تین لاکھ 15 ہزار خواتین استعمال کر چکی ہیں۔ ANSM نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ شریانوں میں خون جم جانے کی وجہ سے ہونے والی چار اموات مذکورہ دوائی کے استعمال کی وجہ سے ہوئی ہیں اس ضمن میں مکمل رپورٹ آئندہ ہفتے جاری کی جائے گی۔
فرانس کے ایک بڑے اخبار ’لی فیگارو‘ نے اپنی ویب سائٹ پر تین اموات کی خبر دی ہے جنہیں اس دوائی کے استعمال سے جوڑا گیا یے۔
Diane-35 جو چند ملکوں میں ‘Dianette’ کے نام سے بھی فروخت ہوتی ہے ایسے ہارمونز پیدا کرنے والی گولیاں ہیں جو خواتین میں کیل مہاسوں کی روک تھام اور حمل سے بچنےکے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ فرانسیسی ڈاکٹروں کی معلومات پر مبنی مواد سے معلوم ہوتا ہے کہ Diane-35 جسے 1987 میں پہلی بار مارکیٹ میں فروخت کے لیے لایا گیا تھا کے استعمال کی وجہ سے اب تک شریانوں میں خون جمنے کے 125 واقعات ہو چکے ہیں۔
ان واقعات پر دوا ساز ادارے Bayer نے گزشتہ اتوار کے روز اپنے رد عمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ دوا کے استعمال سے شریانوں میں خون جمنے کا خطرہ خارج از امکان نہیں ہے اور دوا کے ساتھ مریضوں کے لیے معلوماتی پرچے میں اس خطرے سے واضح طور پر آگاہ کیا گیا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں فرانس کے صحت کے نگران ادارے ANSM نے مارکیٹ میں فروخت ہونے والی نئی مانع حمل گولیوں کی وجہ سے بھی شریانوں میں خون کے جم جانے کے معاملے کی تحقیقات شروع کی ہیں۔ یہ تحقیقات ان گولیوں کو استعمال سے شریانوں میں خون جمنے کے مسئلے کا شکار ہونے والی ایک خاتون کی طرف سے دوا ساز ادارے Bayer کے خلاف مقدمے کے بعد شروع کی گئی ہیں۔
ایک فرانسیسی وکیل نے گزشتہ اتوار کے روز ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ 100 کے لگ بھگ خواتین نے دوا ساز ادارے Bayer اور صحت کے نگران ادارے ANSM کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے، خواتین کا موقف ہے کہ انہیں اس دوا کے استعمال کے مضر اثرات سے بروقت آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
rh/at (AFP)