امیر اور بڑے صنعتی ملکوں کا سربراہ اجلاس
9 جولائی 2009گروپ ایٹ کے سربراہ اجلاس کا آج دوسرا دِن ہے۔ آج گروپ پانچ کے مُمالک بھی امیر اور بڑے صنعتی ملکوں کے گروپ کے سربراہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔ ان میں میکسیکو، بھارت، چین، جنوبی افریقہ اور برازیل شامل ہیں۔ گویا جُمعہ کو ایک طرح سے گروپ تیرہ کی سربراہ میٹنگ ہے۔
اِس میٹنگ میں چین کی جانب سے گلوبل کرنسی سسٹم میں ایک متبادل کرنسی کی تجویز پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ چینی تجویز کو برازیل اور روس کی تائید حاصل ہو چکی ہے۔ اِس معاملے پر یورپی ممالک میں اتفاق پایا جاتا ہے کہ ڈالر کی متبادل کرنسی کی بات فبل از وقت ہے۔
گزشتہ روز گروپ ایٹ کے سربراہ اجلاس کے شرکاء نے پاکستانی حکومت کی جانب سے انتہاپسندی کے خلاف آپریشن کی مکمل حمایت کی اور بیان میں کہا گیا کہ یہ ممالک اِس معاملے میں پاکستان کے ساتھ ہیں۔ اِس کے علاوہ افغانستان میں بیس اگست کے صدارتی الیکشن کو محفوظ اور شفاف اور با اعتماد ہونے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
ایران کے حوالے سے جی ایٹ کا گروپ مزید بات چیت کو جاری رکھنے پر متفق ہے لیکن اِس کی حد ستمبر کے مہینے تک رکھی گئی ہے۔ اگر تب تک عملی پیش رفت نہ ہوئی تو پھر پابندیوں کے عمل کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔ امریکی صدر کی دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک رکھنے کی تجویز کو گروپ ایٹ کے سربراہوں نے بھی استحسانی نگاہوں سے دیکھا ہے۔
گروپ ایٹ کے اجلاس میں آب و ہوا کی تبدیلیوں، بھوک اور اقتصادی بحران جیسے عالمگیر مسائل کو سربرا ہان اپنی بات چیت کا موضوع بنائے ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز تحفظِ ماحول مرکزی موضوع تھا اور سویڈن کے وزیر اعظم کے مطابق جی ایٹ ملکوں کے درمیان مضر گیسوں میں پچاس فیصد کمی اور زمینی درجہء حرارت میں دو ڈگری سینٹی گریڈ کی کمی لانے پر اتفاق ہو گیا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اِس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ یہاں انتہائی دِل خوش کُن پیش رفت سامنے آئی ہے، ایک طویل عرصے کے بحث و مباحثے کے بعد جی ایٹ ممالک نے دنیا بھر میں ماحولیاتی حدت میں دو درجے کمی لانے کے ہدف کو اپنا فرض تسلیم کر لیا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے بھی ماحولیات کے حوالے سے جو اتفاق رائے سامنے آیا ہے اُس کو انتہائی اہم قرار دیا۔ براؤن کے خیال میں یہ جی ایٹ ملکوں کا معاہدہ ہے اور ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے۔ یہ انتہائی اہم قدم ہے۔ کساد بازاری کے مشکل وقت میں بھی لوگ کم کاربن اخراج کی نوکریوں کی جانب دیکھ رہے تھے کیونکہ یہ مُستقبل کی اقتصادی ترقی کا اہم حصہ بن رہا ہے۔
سربراہی اجلاس میں عالمی اِقتصادی بحران سے نمٹنے کے لئے جاری کوششوں کے تناظر میں موجودہ اقتصادی صورت حال کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ ترقی یافتہ ملکوں میں جمُود کی شکار اقتصادیات میں تحریک پیدا ہونے کے اشاروں پر اِطمننان محسُوس کیا گیا تاہم آٹھ طاقتور ترین صنعتی ممالک متفق ہیں کہ کمزورعالمی معیشت سے اب بھی خطرات سے باہر نہیں ہے۔ گروپ ایٹ اس پر بھی متفق ہے کہ اقوام کی اقتصادیات کو تحریکی پیکجوں کے بغیر نہیں چھوڑا جا سکتا۔
کل گروپ ایٹ کی موجودہ سربراہ اجلاس کا تیسرا اور آخری دِن ہے۔ اِس میں براعظم افریقہ کی صورتحال پر عمُومی اور فوڈ سکیورٹی پر خاص طور سے بات کی جا ئے گی۔ گروپ ایٹ کی میٹنگ میں نو افریقی ملکوں کے لیڈران بھی بات چیت کے عمل میں شریک ہوں گے۔