انتہائی دلکش یورپی گھڑیال
کلائی کی گھڑیوں اور اسمارٹ فون کے دور میں عوامی مقامات پر نصب گھڑیالوں کی اہمیت کم ہوتی جا رہی ہے۔ یورپ میں کئی مقامات پر نصب بڑے گھڑیال اتار لیے گئے ہیں لیکن کئی گھڑیال اب بھی اپنی دلکشی کے ساتھ قائم و دائم ہیں۔
لندن کا بگ بین
لندن کا بِگ بین یورپ کا انتہائی مشہور گھڑیال تصور کیا جاتا ہے۔ یہ جس مینار پر نصب ہے، اُس کا اصل نام ایلزبتھ ٹاور ہے لیکن اِس کی شہرت بگ بین ٹاور کے نام ہی سے ہے۔ اس کو لندن کی آواز یا ’وائس آف لندن‘ بھی کہا جاتا ہے۔ فی الحال مرمت کی وجہ سے بگ بین خاموش ہے۔
برلن کا ورلڈ ٹائم کلاک
جرمن دارالحکومت برلن کے الیگزانڈر پلاٹز پر نصب یہ گھڑیال انتہائی منفرد ہے۔ اس کو سن 1969 میں سابقہ مشرقی جرمنی کے صنعتی ڈیزائنر ایرش ژون نے ڈیزائن کیا تھا۔ ابتدا سے ہی یہ سیاحوں اور عام لوگوں کی ملاقات کا ایک مشہور مقام ہے۔ اس کے بلند مقام پر نظام شمسی اور نچلے حصے میں سلنڈروں کے ذریعے زمین کا نظام الاوقات دکھایا گیا ہے۔
برلن کا ’اڑتے وقت‘ کا گھڑیال
یہ قدرے کم شہرت کا حامل گھڑیال ضرور ہے لیکن اپنی ساخت میں انتہائی دلچسپ ہے۔ یہ برلن کے یورپ سینٹر میں نصب ہے۔ تیرہ میٹر بلند یہ کرونو میٹر تقریباﹰ تین منزلوں کے مساوی ہے۔ اس کے شیشے کے بڑے بڑے پیمانوں میں سبز سیال مادہ گھنٹوں اور چھوٹے پیمانوں کا پانی منٹ کے لیے مختص ہے۔
پراگ کے ٹاؤن ہال کا گھڑیال
چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ کے ٹاؤن ہال پر نصب سن 1410 میں تعمیر ہونے والا فلکیاتی گھڑیال گاتھک طرز تعمیر کا نمونہ ہے۔ یہ دنیا بھر میں اپنی انفرادیت کی وجہ سے ایک مثال ہے۔ روایت ہے کہ اُس وقت کے حاکم نے اس گھڑیال کی تکمیل پر اِس کے بنانے والے کی آنکھیں نکال دی تھیں تا کہ وہ کوئی دوسرا ایسا گھڑیال نہ بنا سکے۔ یہ تزیئن نو کے عمل سے گزر رہا ہے اور اکتوبر سن 2018 میں یہ عمل مکمل ہو جائے گا۔
زُائیٹلوگے گھڑیال، بیرن
گھڑی سازی کے دیس سوئٹزرلینڈ کے موجودہ دارالحکومت اور خوبصورت شہر بیرن میں سن 1530 میں زائیٹلوگے گھڑیال کی تعمیر مکمل کی گئی تھی۔ سیاح ہر گھنٹے پر گھڑیال کے ہندسوں کی جگہ بنی اشکال کا تماشہ دیکھ سکتے ہیں۔
اسٹراس برگ کا فلکیاتی گھڑیال
اسٹراس برگ کے کیتیھڈرل کے اندر نصب یہ گھڑیال سوئس گھڑی سازوں کی محنتِ شاقہ کا عکاس ہے۔ اس گھڑیال میں ہندسوں کی شکل میں انسانی زندگی کے ادوار کو دکھایا گیا ہے۔
دنیا کا سب سے بڑا ’کُکو گھڑیال‘
جنوبی جرمنی میں واقع مشہور بلیک فارسٹ کے شہر ٹرائی بیرگ میں یہ گھڑیال قریبی جنگلات کا نشان خیال کیا جاتا ہے۔ اس کو دنیا کا سب سے بڑا ’کُکُو کلاک‘ قرار دیا گیا ہے اس گھڑیال کا وزن چھ ٹن ہے۔ ہر گھنٹے اور نصف گھنٹے پر لکڑی کا بنا ہوا ساڑھے چار میٹر کی جسامت کا کُکُو گھڑیال کی کھڑی سے نمودار ہو کر وقت کا اعلان کرتا ہے۔
میونخ کا گھڑیال
یہ گھڑیال جرمن شہر میونخ کے سٹی ہال کی عمارت کے باہر نصب ہے۔ یہ گھڑیال جدید دور کی توانائی سولر انرجی سے چلتا ہے اور تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔
ویانا کا ’اینکر کلاک‘
آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کا اینکر گھڑیال بہت مشہور ہے۔ یہ اینکر ہوف بلڈنگ اور ہوہے مارکٹ کے حصوں کو جوڑنے والے پل پر نصب ہے۔ اس کے ڈیزائنر فرانز ماٹش تھے۔ اس گھڑیال کے ہر گھنٹے پر مشہور شخصیات کے مجسمے نمودار ہوتے ہیں۔
گراتز کا کلاک ٹاور
آسٹریا کے شہر گراتز کی ایک وجہٴ شہرت یہ کلاک ٹاور بھی ہے۔ یہ گھڑیال شلوس برگ میں نصب ہے اور دور سے دکھائی دیتا ہے۔ ابتداء میں اس میں صرف ایک سوئی نصب کی گئی تھی اور منٹ کی سوئی بعد میں لگائی گئی تھی۔
وینس کا فلکیاتی گھڑیال
اٹلی کے شہر وینس میں سینٹ مارکس اسکوائر میں یہ گھڑیال نصب ہے جو صرف وقت ہی نہیں دکھاتا بلکہ علم البروج کا بھی عکاس ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سورج اور چاند کی سمتوں کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ سن 1998 تک اس گھڑیال کا نگران اپنے خاندان کے ہمراہ اس ٹاور کے اندر ہی رہتا تھا۔ سن 2006 سے اس کی نگرانی ڈیجیٹل کر دی گئی ہے۔
بُلوآ کا ’جادو گھر‘
فرانسیسی شہر بلوآ کا یہ گھڑیال حقیقی معنوں میں گھڑیال نہیں ہے۔ اس کئی ڈریگنز کے سروں سے وقت کو ظاہر کیا گیا ہے۔ ہر نصف گھنٹے پر یہ ڈریگنز اپنے اپنے ہندسوں کے مقام سے باہر نکل کر خوفناک حرکات کا مظہر ہوتے ہیں۔ یہ کلاک بلوآ میں واقع جادو کے عجائب گھر کے ماتھے پر نصب ہے۔ جدید دور کے مشہور جادو گر رابرٹ ہودن اسی شہر میں پیدا ہوئے تھے۔