1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اندرا گاندھی کی پچیسوی برسی

31 اکتوبر 2009

اندرا گاندھی نے سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل پر آپریشن کا حکم دیا تھا جس کے بعد ان کے سکھ محافظ نے انہیں گولی مار کرہلاک کیا

https://p.dw.com/p/KJh8
تصویر: AP

بھارت کی سابق اور اب تک کی واحد خاتون وزیراعظم اندرا گاندھی کی آج پچیسویں برسی منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر بھارتی دارلحکومت نئی دہلی میں مختلف تقاریب کا اہتما کیا گیا ہے۔

بھارت کی طاقت ور ترین خاتون کہلانے والی اندرا گاندھی 1966ء سے لے کر 1977ء تک اور پھر 1980ء سے لے کر 1984ء میں اپنی موت تک ملک کی وزیراعظم رہیں۔ 31 اکتوبر 1984ء میں وزیراعظم اندرا گاندھی کو ان کےدو محافظوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

بھارت کے بااثر نہرو خاندان میں پیدا ہونے والی اندرا نے آکسفورڈ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد چالیس کی دہائی میں سیاست کی دنیا میں قدم رکھا۔ اندرا نے اپنے والد، جواہر لال نہرو (بھارت کے پہلے وزیراعظم) کی پرسنل اسسٹنٹ کے طورپر کام کیا۔ سن چونسٹھ میں نہرو کی وفات کے بعد اندراکو لال بہادر شاستری کی کابینہ میں وزیراطلاعات و نشریات کا وزیر بنایا گیا۔ سن اکہتر کے سقوط ڈھاکہ کے موقع پر اندرا بھارت کی وزیراعظم تھی۔

India Operation Blue Star
بھارتی سکھ آپریشن گولڈن ٹییمپل کی یاد میں مظاہرہ کرتے ہوےتصویر: AP

80ء کی دہائی میں بھارت میں سکھوں کی علیحدگی پسند تحریک زور پکڑ چکی تھی۔ جس کے بعد جون 1984ء میں اندرا گاندھی نے سکھوں کے مقدس گولڈن ٹیمپل میں آپریشن بلیو اسٹار کی اجازت دی، جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

1984ء میں اندار گاندھی کے قتل کی خبر کے ساتھ کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ تھوڑی ہی دیر بعد دارالحکومت دلی سمیت ملک کے کئی حصے ہنگامہ آرائی کا شکار ہونے والے ہیں۔ جب یہ پتا چلا کہ اندرا گاندھی کے قاتل سکھ ہیں اور انہوں نے گولڈ ٹیمپل پر کئے جانے والے آپریشن کے ردعمل میں اندرا گاندھی کو قتل کیا ہے تو ہنگامہ آرائی بڑھتی ہی چلی گئی۔

ہروندر سنگھ جو ایک سماجی کارکن ہیں، اس وقت کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سکھوں کے خلاف پر تشدد کارروائیاں یکم نومبرکی صبح شروع ہوئیں۔ جن کو دیکھ کر اندازہ ہوتا تھا کہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کی یہ کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تین روز تک پولیس اور فوج کی مداخلت کے بغیر یہ کارروائیاں جاری رہیں۔

Premierminister Indien Manmohan Singh
بھارتی حکومت کی جانب سے وزیراعظم من موہن سنگھ نے اکیس سال بعد جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے معافی مانگیتصویر: UNI

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق یکم سے تین نومبر کے درمیان صرف دہلی میں تقریباً تین ہزار افراد ہلاک ہوئے، جو تقریباً سارے سکھ تھے۔ شہری حقوق کی کچھ تنظیمیں یہ تعداد چار ہزار بتاتی ہیں جبکہ اس دوران پورے ملک میں سات ہزار افراد کو قتل کیا گیا۔ اس بارے میں کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔

شہری حقوق کے ایک کارکن پھولکا کے بقول ان تین دنوں کے دوران نئی دہلی میں موجود ہر سکھ کے پاس سنانے کے لئے کوئی نہ کوئی درد بھری کہانی ضرور تھی۔ بہرحال اس واقعے کے 21 سال بعد یعنی 2005ء میں بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے، جو خود بھی ایک سکھ ہیں، پہلی مرتبہ حکومت کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور ان واقعات میں ہلاک ہونے والے تمام افراد کے لواحقین سے معافی مانگی۔

اندرا گاندھی کی رہائش گاہ کو اب ایک عجائب گھر میں تبدیل کیا جاچکا ہے، جہاں روزانہ ہزاروں افراد آتے ہیں۔ برسی کے موقع پر یہاں بھی تقاریب منعقد کی جا رہی ہیں۔میوزیم دیکھنے آنے والوں کی تعداد کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ آج بھی عوام کے دلوں میں اپنی رہنما کے لئے عقیدت اور محبت پائی جاتی ہے۔

رپورٹ : عدنان اسحٰق

ادارت . شادی خان سیف