انسانوں کی اسمگلنگ کے راستے: جرمن سرحدوں پر چیکنگ اور زیادہ
8 نومبر 2019اس بارے میں ملکی دارالحکومت برلن کے قریب ہی واقع شہر پوٹسڈام میں قائم فیڈرل پولیس کے ہیڈکوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اس ادارے کے مرکزی ترجمان نے بتایا کہ ملکی سرحدوں پر نگرانی کا عمل تو اب بھی جاری ہے مگر آئندہ یہ چیکنگ مزید سخت اور جامع کر دی جائے گی۔
اس عمل کے بنیادی مقاصد دو بتائے گئے ہیں۔ ایک یہ کہ انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث ان جرائم پیشہ گروہوں کی روک تھام، جو یورپی یونین کے شینگن معاہدے کے تحت دیگر ممالک سے غیر ملکیوں کو مختلف راستوں سے غیر قانونی طور پر جرمنی پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں اور دوسرے ان غیر ملکیوں کو روکنا، جن کے جرمنی میں دوبارہ داخلے پر پابندی ہے۔
ساتھ ہی فیڈرل پولیس کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ یہ اضافی اور زیادہ سخت چیکنگ صرف جرمنی کی دیگر ممالک کے ساتھ بین الاقوامی سرحدوں پر ہی نہیں کی جائے گی، بلکہ اس کا اطلاق داخلی (صوبائی سرحدوں) پر بھی ہو گا۔
اس کا مقصد ان داخلی راستوں کو عملی طور پر غیر مؤثر بنانا ہے، جن کے ذریعے انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے پیشہ ور گروہ غیر ملکیوں کو زیادہ تر مختلف مال بردار گاڑیوں میں چھپا کر انہیں جرمنی پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس اعلان کے بعد فیڈرل پولیس کے ترجمان نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ جرمنی کے مشرقی صوبے سیکسنی کے شہر گوئرلِٹس میں جرمن پولستانی سرحد پر یہ اضافی چیکنگ کل جمرات آٹھ نومبر سے شروع بھی کی جا چکی ہے۔
سیکسنی کے صوبائی وزیر داخلہ رولانڈ ووئلر نے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے ڈی پی اے کو بتایا، ''بات اگر جرمنی کی سکیورٹی کی ہو، تو اس کو صرف آسٹریا کے ساتھ ملکی سرحد کی نگرانی کر کے ہی یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔ اس کے لیے ملک کی تمام بین الاقوامی سرحدوں پر زیادہ چیکنگ لازمی ہے۔‘‘
ووئلر نے کہا، ’’اسی لیے کئی دیگر وفاقی صوبوں کی طرح سیکسنی کی حکومت کافی عرصے سے برلن میں وفاقی حکومت سے ایسے اقدامات کا مطالبہ کرتی آ رہی تھی۔ ہمیں خوشی ہے کہ اب وفاقی پولیس تمام سرحدوں پر اپنی طرف سے نگرانی کا عمل زیادہ وسیع اور مؤثر تر بنا دے گی۔‘‘
م م / ع ت (ڈی پی اے)