انسانوں کے لیے خطرناک کیڑے مار زرعی مادے پر یورپ میں پابندی
6 دسمبر 2019برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے جمعہ چھ دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یورپی کمیشن کی طرف سے بتایا گیا کہ اس بہت متنازعہ ہو جانے اور زرعی شعبے میں استعمال ہونے والے کیڑے مار کیمیکل پر 2020ء میں یقینی طور پر پابندی لگا دی جائے گی۔
اس فیصلے کی یونین کی رکن 28 ریاستوں نے آج ہونے والی ایک رائے شماری میں متفقہ رائے سے منظوری دے دی۔ اس فیصلے سے قبل یونین کے انتظامی بازو کے طور پر یورپی کمیشن نے اس بلاک کی رکن ریاستوں کو یہ مشورہ دیا تھا کہ وہ اس کیمیائی مادے کے استعمال کی اجازت میں توسیع سے انکار کر دیں۔
یورپی کمیشن کی اس تجویز کی وجہ اشیائے خوراک کے محفوظ ہونے پر نظر رکھنے والے ادارے یورپی فوڈ سیفٹی ایجنسی (ای ایف ایس اے) کے ماہرین کا اس مسلمہ نتیجے پر پہنچنا بنی کہ یہ زرعی کیمیکل 'انسانی صحت کے لیے خطرات‘ کا باعث ہے۔
اس زرعی کیمیائی مادے کا نام 'کلورپائیریفوس‘ ہے اور یونین کے اب تک رکن 28 ممالک میں سے آٹھ پہلے ہی اپنے ہاں اس مادے سے تیار کردہ زرعی ادویات پر پابندی لگا چکے ہیں۔ یہ زہر ایک کیمیکل ایجنٹ کے طور پر بہت سی کیڑے مار زرعی ادویات کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔
'کلورپائیریفوس‘ (chlorpyrifos) والی زرعی کیمیائی مصنوعات پر امریکی ریاست کیلیفورنیا میں بھی اس سال اگست میں پابندی لگا دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ پورے امریکا میں اسی کیمیکل کی مدد سے تیار کردہ گھریلو استعمال کی کیڑے مار مصنوعات کی تیاری پر تو 2001ء سے مکمل پابندی عائد ہے۔
یورپی یونین کے رکن ممالک میں کسی بھی کیمیکل کی مارکیٹنگ کی اجازت سے قبل یہ لازمی ہوتا ہے کہ ماہرین کی ایک ایسی کمیٹی اس کی منظوری دے، جس میں تمام ممبر ممالک کے نمائندے اور یورپی کمیشن کے عہدیدار بھی شامل ہوتے ہیں۔ پھر رکن ممالک اپنے اپے طور پر یہ انفرادی فیصلے کر سکتے ہیں کہ وہ ایسی مصنوعات یا کیمیائی مادوں کے اپنے ہاں استعمال کی اجازت دینا چاہتے ہیں یا نہیں۔
جو صنعتی پیداواری ادارے اب تک 'کلورپائیریفوس‘ والی مصنوعات تیار کرتے ہیں، انہیں یورپی یونین کی طرف سے آئندہ تین ماہ کی مہلت دی جائے گی کہ وہ اپنے پاس ایسی مصنوعات کے دستیاب ذخائر کو تلف کر سکیں۔
م م / ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)