1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق شامی کرنل جرمن عدالت میں مجرم قرار

13 جنوری 2022

جرمنی کی ایک عدالت نے شامی فوج کے ایک سابق کرنل کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئےعمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ شام کی خانہ جنگی میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والے تشدد کا جائزہ لینے کے ضمن میں یہ پہلا مقدمہ ہے۔

https://p.dw.com/p/45UCA
Koblenz Staatsfolterprozess gegen Anwar R. aus Syrien
تصویر: THOMAS FREY/AFP

شامی فوج کے سابق کرنل انور )آر ( کے خلاف قانونی چارہ جوئی عالمی دائرہ اختیار کے اصولوں کے تحت عمل میں لائی گئی۔ جرمن صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے شہر کوبلینس کی ایک علاقائی اعلیٰ عدالت میں چلایا جانے والا یہ مقدمہ دنیا کا پہلا مقدمہ ہے جو انسانیت کے خلاف مبینہ جرائم کے تانے بانے شامی ریاست سے جوڑتا ہے۔ اس عدالتی کارروائی سے اب دیگر ریاستوں کو بھی غیر ملکیوں کی طرف سے کیے جانے والے ممکنہ جنگی جرائم کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

 انور آر پر الزامات کیا تھے؟

 شامی خفیہ سروس کی برانچ 251 کے انچارج اور کرنل کے عہدے پر فائز رہنے والے انور آر کو  شام کی خانہ جنگی کے ابتدائی مراحل میں انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب پایا گیا۔  انہوں نے اپریل 2011 ء اور ستمبر 2012 ء کے دوران چار ہزار قیدیوں کو قریب 500 روز کے اندر اندر تشدد کا نشانہ بنانے والے جرائم میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

’عالمی برادری شام کی موجودہ صورتحال کی ذمہ داری قبول کرے‘ آرچ بشپ

 

Deutschland | Koblenz Prozess um Staatsfolter in Syrien
شہر کوبلینس کی علاقائی اعلیٰ عدالتتصویر: Martin Meissner/AP Photo/picture alliance

ان کی ذمہ داریوں میں شامی دارالحکومت دمشق کی سکیورٹی کے معاملات بھی شامل تھے۔ شامی خفیہ سروس کی یہ برانچ ایک جیل کے برابر میں واقع تھی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس جیل میں اذیت رسانی اور تشدد کا شکار ہونے والے کم از کم 30 قیدی ہلاک بھی ہوئے تھے۔

مدعا علیہ پر قیدیوں کو بجلی کے جھٹکے دینے، مکوں ، تاروں اور کوڑوں سے زد و کوب کرنے اور عصمت دری اور جنسی زیادتی کے علاوہ نیند کی شدید کمی کا شکار بنانے جیسے مجرمانہ عمل کی نگرانی کا الزام لگایا گیا تھا۔

بھلا دیے گئے شامی بچوں کے کھلونے فرضی تلوار اور سیاہ بینر

عمر قید کا مطالبہ

جمعرات کو شہر کوبلینس کے عدالتی فیصلے کے سامنے آنے سے پتا چلا ہے کہ استغاثہ نے انور آر کے لیے عمر قید کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ وہ مجرم کے جرائم کی شدت کے پیش نظر اس کی عمر قید کے پہلے 15 سالوں میں رہائی کے تمام امکانات کو رد کر دے۔ مقدمے کی سماعت اپریل 2020 ء میں ہوئی تھی، جس میں دو ملزمان کٹہرے میں کھڑے تھے۔

 

Deutschland | Koblenz Prozess um Staatsfolter in Syrien
ایک شامی خاتون شام میں ہلاک ہونے والے اپنے پانچ بھائیوں کی تصویر اُٹھائے عدالت کے باہر کھڑی ہےتصویر: Martin Meissner/AP Photo/picture alliance

ان دونوں میں جس کی عمر کم تھی اس ملزم کی شناخت ایاد ) اے( کے نام سے ہوئی۔ ایاد کو گزشتہ سال فروری میں انسانیت کے خلاف جرائم میں مدد ومعاونت اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے کے جرم میں ساڑھے چار سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ایاد شام کی الخطیب اذیتی جیل میں حکومت مخالف 30 مظاہرین کو پکڑ کر لانے کے عمل کا مجرم پایا گیا تھا۔دہشت گردی کے کیس میں شامی شہریوں پر جرمنی میں مقدمہ

شامی صدر بشار الاسد کی حکومت سے تعلق رکھنے والے ان دونوں افراد کو 2019 ء  میں شام سے فرار ہونے کے بعد جرمنی میں گرفتار کیا گیا تھا۔

روس کا کردار

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس اور چین نے شام کے بحران کو بین الاقوامی فوجداری عدالت میں بھیجنے کی مغربی طاقتوں کی کوششوں کو ویٹو کر دیا تھا۔ نتیجہ یہ ہے کہ تشدد اور کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں سے بچ جانے والوں کے پاس انصاف کے حصول کے لیے محدود راستے رہ گئے ہیں۔

جرمن عدالت میں مقدمے کی چھان بین کے دوران  جن گواہان کے بیانات سنے گئے ان میں سے بہت سے بطور مہاجر جرمنی آئے اور اب ان میں سے کچھ جرمنی میں آباد ہو چکے ہیں۔ انور آر کے خلاف مقدمے میں 17 خواتین اور مردوں نے گواہی دی اور ان سب کو یورپی مرکز برائے آئینی اور انسانی حقوق کی حمایت حاصل ہے۔

 

رچرڈ کونور / ک م/   /