انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی، سری لنکن فوج
28 جولائی 2011سری لنکا کی فوج پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے ملک کی سیاسی قیادت کے کہنے پر تامل اقلیت پرظلم ڈھائے۔ فوج کے ترجمان اوبایا مادے ویلا نے انہیں رد کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی ٹی وی چینل ’فور‘ کی رپورٹ مستند نہیں ہے۔ تازہ رپورٹ میں وزارت دفاع کے سیکریٹری گوتابھایا راجہ پاکسے پر تامل باشندوں کو قتل کرنے کے احکامات جاری کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ چینل فور کے مطابق سری لنکن فوج کے دو سپاہیوں نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ قتل کرنے کے احکامات براہ راست وزارت دفاع کے سیکریٹری دیتے تھے، جو صدر مہندر راجہ پاکسے کے چھوٹے بھائی ہیں۔
اوبایا مادے ویلا کے بقول چینل فور پر دکھائی جانے والی رپورٹ بالکل ہی غلط اور بے بنیاد ہے۔ ’’ اس میں وہ کچھ دکھایا اور بتایا گیا ہے، جو کبھی ہوا ہی نہیں۔ یہ سب کچھ پہلے سے عائد کیے جانے والے الزامات کو سچ کرنے کی ایک کوشش ہے۔‘‘
گزشتہ دنوں برطانوی ٹی وی چینل فور پر' Sri Lanka's Killing Fields ‘ نامی ایک دستاویزی فلم دکھائی گئی تھی۔ 2009ء میں کیے جانے والے آپریشن کے بارے میں بنائی گئی یہ فلم موبائل فون اور چھوٹے کیمروں سے ریکارڈ شدہ مواد پر مشتمل ہے۔ اس فلم میں سری لنکن فوج کی جانب سے تامل باغیوں کے خلاف کیے جانے والے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔ برطانیہ میں سری لنکا کے ہائی کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ کہ یہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ کہ یہ دستاویزی فلم حقائق پر مبنی ہے۔
لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام LTTE سری لنکا کے شمال اور مشرق میں ایک خود مختار ریاست قائم کرنا چاہتی تھی۔ اس مقصد کے حصول کے لیے باغی قریب تین عشروں تک سرکاری دستوں سے لڑتے رہے۔ پھر2009 ء میں کولمبو حکومت نے تامل باغیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی اور پھر چند مہینوں کی شدید خونریزی کے بعد یہ آپریشن اختتام کو پہنچا۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 2009ء میں حتمی فوجی کارروائی کے دوران کم از کم سات ہزار شہری ہلاک ہوئے۔ بہرحال کولمبو حکومت نے اعادہ کیا ہے کہ اگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ثبوت ملے تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت: امتیاز احمد