انسان نما روبوٹ روزمرہ زندگی میں
روبوٹ وقت کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ ہم انسانوں جیسے ہوتے جا رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ کی کارکردگی بھی درحقیقت اچھی ہوتی ہے۔ آئیے چند ایک زبردست میکانی معاونین سے ملتے ہیں۔
روبوائے، آپ سے مل کر خوشی ہوئی!
آج کل کے انسان نما روبوٹس میں شاید یہ سب سے زیادہ لاجواب ہے، روبوائے۔ اس کی جِلد ہموار ہے اور پٹھے اور نسیں بھی ہیں، جنہیں دیکھ کر یہ بالکل کسی انسان کی طرح لگتا ہے۔ روبوائے مصافحہ کر سکتا ہے، بول بھی سکتا ہے اور کبھی کبھی اپنے احساسات اور جذبات کا اظہار بھی کر جاتا ہے۔
ایک حساس روبوٹ
انسان نما روبوٹس کی ایک اور اچھی مثال ہے، جسٹن، جسے جرمن انسٹیٹیوٹ فار ایرو اسپیس (DLR) نے تخلیق کیا ہے۔ یہ ننھا روبوٹ بنیادی طور پر اُس روبوٹ بازو کا ایک حصہ ہے، جس نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن آئی ایس ایس پر پانچ سال گزارے۔ اسے خلاء کے لیے وضع کیا گیا تھا لیکن اب یہ کھڑکیاں صاف کرنے جیسے عام روزمرہ کام بھی انجام دے سکتا ہے۔
یہ روبوٹ لکھ سکتا ہے
توریت کی پوری عبارت کو تحریر کرنے کے لیے ایک ماہر کاتب کو ایک سال درکار ہوتا ہے۔ ’بائیوس‘ نامی اس روبوٹ نے یہ سارا متن دَس ہفتوں میں لکھ ڈالا۔ ایک قلم اور روشنائی سے مسلح اس روبوٹ نے کاغذ کے ایک اَسّی میٹر بڑے رول پر مجموعی طور پر تین لاکھ چار ہزار آٹھ سو پانچ الفاظ لکھے۔
روبوٹ بیرا
میکانی آلات بنانے میں چین بھی بہت آگے ہے۔ بہت سے چینی ریستورانوں میں آپ کو اس طرح کے روبوٹس نظر آئیں گے، جو گاہک کی میز پر جا کر آرڈر لینے کی ذمے داری سرانجام دیتے ہیں۔
کھانا تیار ہے!
اور ہاں، یہ چھوٹے چھوٹے انسان نما روبوٹس کھانا پیش کرنے کی بھی اہلیت رکھتے ہیں۔ روبوٹس نہ تھکتے ہیں اور نہ ہی شکایت کرتے ہیں۔
روبوٹ باورچی
روبوٹس باورچی خانے میں بھی خدمات انجام دینے کے قابل ہو چکے ہیں، یہ اور بات ہے کہ وہاں ان کا کردار کافی محدود ہوتا ہے مثلاً پہلے سے تیار شُدہ کھانوں کو گرم کرنا۔ اصل کھانا اُن کے انسانی ساتھی ہی پکاتے ہیں۔
روبوٹ سے زیادہ ایک مشین
اس گیلری میں دکھائے گئے زیادہ تر روبوٹس کے برعکس ایسے روبوٹس بھی ہوتے ہیں، جو انسان نما نہیں ہوتے بلکہ ایک مشین ہی کی طرح نظر آتے ہیں۔ مثلاً اس تصویر میں نظر آنے والے روبوٹ کا نہ کوئی سر ہے، نہ بازو اور نہ ہی ٹانگیں لیکن چونکہ یہ گاہکوں کے سامنے کام نہیں کر رہا، اس لیے اِس کی شکل و صورت کا معاملہ ثانوی ہے۔
کچھ روبوٹ محض تفریح کے لیے
یہ تصویر چینی شہر شنگھائی کے قریب ایک روبوٹ ریستوراں کی ہے۔ یہاں روبوٹ محض تفریح کے مقصد کو پورا کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر پوسٹ کیے جانے والے پیغامات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تفریح لوگوں کو پسند آتی ہے۔ ایک پیغام میں لکھا تھا:’’تجربہ شاندار رہا، خوراک خوف ناک تھی۔‘‘