1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کی نازيبا فلميں بنانے والے سيالکوٹ سے گرفتار

6 فروری 2021

اٹلی سے انٹرپول کی دی گئی اطلاع پر پاکستان ميں وفاقی تفتيشی ايجنسی (FIA) کے اہلکاروں نے دو افراد کو حراست ميں لے ليا ہے، جن پر شبہ ہے کہ وہ بچوں کی نازيبا فلميں بنانے اور فروخت کرنے والے ايک بين الاقوامی گروپ کا حصہ ہيں۔

https://p.dw.com/p/3ozPe
Symbolbild Kinderpornografie im Darknet
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Nissen

ايف آئی اے کے اہلکاروں نے پنجاب کے شہر سيالکوٹ کے قريب سے دو افراد کو حراست ميں لے ليا ہے۔ ايجنسی کے اعلیٰ اہلکار محمد اقبال نے بتايا کہ مشتبہ افراد کی گرفتاريوں کے ليے شہر کے ايک مضافاتی علاقے ميں ہفتہ چھ فروری کو علی الصبح چھاپہ مار کارروائی کی گئی۔

اقبال کے بقول ايک ملزم کو حراست ميں لينے کے بعد پوچھ گچھ کی گئی اور اسی سے ملنے والی معلومات کی بنياد پر دوسرے ملزم کو گرفتار کيا گيا۔ دو ملزمان اب بھی فرار ہيں۔

پاکستان: دیہی علاقوں میں چائلڈ پورنوگرافی کا رجحان

چائلڈ پورنوگرافی کی روک تھام: ریاست اور سیاستدان ناکام؟

يہ پہلا موقع ہے کہ 'چائلڈ پورنو گرافی‘ کے کسی گروہ يا ملزم تک پہنچنے کے ليے انٹرپول کی جانب سے پاکستانی حکام کو معلومات فراہم کی گئيں۔ سيالکوٹ کے قريب سے حراست ميں ليے گئے ايک ملزم کے کمپيوٹر سے حاصل کردہ ابتدائی شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ وہ بچوں کی نازيبا فلميں بنانے والے ايک بين الاقوامی گروہ کے ساتھ رابطے ميں تھا۔ مذکورہ ملزم ايسی ويڈيوز 'ڈارک نيٹ‘ پر شيئر بھی کر رہا تھا۔

ڈارک نيٹ، انٹرنيٹ کے اس پوشيدہ حصے کو کہتے ہيں، جہاں تک عام صارفين کو رسائی حاصل نہيں۔ اس حصے تک پہنچنے کے ليے خصوصی سافٹ ويئر درکار ہوتا ہے۔ دنيا بھر ميں انٹرنيٹ کے ذريعے کئی غير قانونی کام 'ڈارک نيٹ‘ ہی پر ہوتے ہيں۔

ڈارک نیٹ، جہاں جرائم پیشہ افراد چائلڈ پورن فروخت کرتے ہیں

پاکستانی قوانين کے مطابق دونوں ملزمان کو گرفتاری کے چوبيس گھنٹوں کے اندر عدالت ميں پيش کيا جانا ہے۔ قوی امکان ہے کہ حکام تحقيقات آگے بڑھانے اور معاملے کی جڑ تک پہنچنے کے ليے پہلی پيشی ميں مزيد وقت مانگيں۔ پھر بعد ميں ملزمان پر باقاعدہ فرد جرم عائد کی جائے گی۔

انٹرپول 194 رکن ممالک کا ايک بين الاقوامی ادارہ ہے، جو ايسے جرائم اور ملزمان کے بارے میں تحقيقات کرتا ہے، جو مختلف ممالک اور خطوں ميں متحرک ہوں اور جن کے جرائم سے ايک سے زائد ممالک کے عوام يا حکام متاثر ہو رہے ہوں۔ رکن ملکوں کی حکومتيں اس ادارے کی فنڈنگ کرتی ہيں۔

ع س / ش ح (اے پی)