1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا میں پارلیمانی انتخابات کا صدارتی الیکشن پر ممکنہ اثر

عابد حسین9 اپریل 2014

بدھ کے روز انڈونیشیا میں پارلیمانی الیکشن کا انعقاد ہو رہا ہے۔ انہی انتخابات سے جہاں ایک نئی پارلیمنٹ تشکیل پائے گی وہاں اگلے صدارتی الیکشن کے امیدواروں کا تعین بھی ہو سکے گا۔

https://p.dw.com/p/1BdiY
تصویر: picture-alliance/dpa

انڈونیشیا کو دنیا کی تیسری بڑی جمہوریت تصور کیا جاتا ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اپوزیشن جماعت انڈونیشین ڈیموکریٹک پارٹی اسٹرگل (PDI-P) پارلیمانی انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ انڈونیشیا میں جولائی میں ہونے والے اگلے صدارتی الیکشن میں بطور امیدوار شریک ہونے کی خواہش رکھنے والے جوکو وِدودو (Joko Widodo) کا تعلق بھی اسی پارٹی سے ہے۔ اس وقت وِدودو بھی عوام میں بہت مقبول ہیں اور ان کی کامیابی یقینی خیال کی جاتی ہے۔

Indonesien Wahlen Jakarta Guverneur Joko Widodo
جوکو وِدودو ایک عوامی شخصیت خیال کیے جاتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی انڈونیشین ڈیموکریٹک پارٹی کا یہ دعویٰ ہے کہ اُس کے اراکین کا تعلق قوم پرستوں پر ہے اور یہ اِس مناسبت سے مضبوط خیالات کے حامل ہیں۔ انتخابات میں شریک سب سے مقبول سیاسی جماعت ابھی تک عوام کے سامنے ایک مکمل پالیسی یا منشور پیش نہیں کر سکی ہے۔ مبصرین کے مطابق یہ بہت اہم ہے کہ اگر PDI-P جیت جاتی ہے تو اُس کی حکومت کن اصولوں کی بنیاد پر تشکیل پائے گی۔ پالیسی منشور جاری کرنے میں تاخیر کی وجوہات بھی عام نہیں کی گئی ہیں۔ صدر یدھویونو حکمران ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ہیں اور اس جماعت کو غیر مقبولیت کا سامنا ہے۔

صدارتی الیکشن میں شرکت کا ارادہ رکھنے والے جوکو وِدودو آج کل جکارتہ کے گورنر ہیں اور عوام میں بہت مقبول ہیں۔ وہ سیاستدانوں کی اُس نئی نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس نے صدر سہارتو کی آمریت کے خلاف بھرپور جدوجہد کی تھی۔ انہی سیاستدانوں کی کوششوں سے گزشتہ سولہ برسوں سے انڈونیشیا میں جمہوریت اور جمہوری اقدار کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ وِدودو فرنیچر کے کاروبار سے منسلک رہے ہیں۔ وہ جاوا شہر کے میئر بھی رہ چکے ہیں۔ جکارتہ شہر کی گلیوں میں انہیں اکثر دیکھا جاتا ہے اور یہ بھی اُن کی مقبولیت کا ایک اہم پہلو ہے۔

Susilo Bambang Yudhoyono Präsident Indonesien
صدر سسیلو یدھویونو رواں برس اپنی دوسری مدتِ صدارت پوری کریں گےتصویر: picture-alliance/dpa

موجودہ صدر سسیلو یدھویونو بھی جکارتہ کے گورنر اور اپنی سیاسی جماعت کی حریف پارٹی کے لیڈر وِدودو کو تلقین کر چکے ہیں کہ وہ اپنی ممکنہ پالیسیوں کو بھرپور تفصیل کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کریں۔ انڈونیشیا کے موجودہ صدر رواں برس دس سال تک منصب صدارت پر فائز رہنے کے بعد اپنے عہدے سے فارغ ہو جائیں گے۔ یدھویونو نے ان خیالات کا اظہار ملکی ٹیلی وژن پر ایک انٹرویو کے دوران کیا۔ صدر یدھویونو موجودہ حکمران ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ہیں۔

جوکو وِدودو کی عُرفیت جوکووی ہے اور وہ اس نام سے زیادہ معروف ہیں۔ جب سے اُن کی سیاسی جماعت نے انہیں صدر کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے، انہوں نے ذرائع ابلاغ کو انٹرویو دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کی نامزدگی مارچ میں کی گئی تھی اور اُس موقع پر بھی وِدودو نے کوئی پالیسی بیان جاری نہیں کیا تھا۔ انڈونیشین ڈیموکریٹک پارٹی اسٹرگل اور صدارتی امیدوار وِدودو کی جانب سے ایک دو روز قبل یہ بیان سامنے آیا ہے کہ پارلیمانی انتخابات کے مکمل ہونے تک پالیسی سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا جائے گا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ نتائج سامنے آنے کے بعد اس مناسبت سے میڈیا سے بات کی جائے گی۔

انڈونیشین ڈیموکریٹک پارٹی اسٹرگل کے اندرونی حلقوں کا یہ کہنا ہے کہ پارٹی کی صدر میگاوتی سوکارنو پتری نے دانستہ طور پر پالیسی بارے بیانات جاری کرنے کو مؤخر کر رکھا ہے۔ سوکارنو پتری بھی انڈونیشیا کی سابق صدر رہ چکی ہیں اور جوکو وِدودو کی نامزدگی میں بھی ان کی مرضی اور اختیار شامل ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ وِدودو اگر صدارتی الیکشن جیت جاتے ہیں تو ملکی معاملات میں سابق خاتون صدر کا مشاورتی کردار انتہائی اہم ہو گا۔