انگلینڈ نے ریکارڈ رنز بنا کر پاکستانی بولنگ کا بھرم توڑ دیا
31 اگست 2016یہ سیریز بچانے کا آخری موقع تھا لیکن مشہور کردار رابن ہڈ کے شہر میں شام ڈھلنے سے بہت پہلے مہمانوں کا سب کچھ لٹ چکا تھا۔ میچ کے پہلے تین اوورز میں محمد نواز، بابراعظم اور خود کپتان اظہرعلی کی بچگانہ فیلڈنگ نے آرتھر کے سارے منصوبوں کو درہم برہم کردیا۔ اس پر طرہ یہ کہ حسن علی کی نو بال نے گز شتہ چھ ہفتوں سے ہاتھ پاؤں مارنے والے الیکس ہیلز کے حواس بحال کیے اور پھر اظہرعلی کے اکلوتے اوور نے اوپنرز کو تمام مشکلات سے رہائی دلا دی اور رنز کا بازار گرم ہوگیا۔ ہیلز نے اپنے ہوم گراونڈ ٹرنٹ برج پر ایک سو اکہتر رنز بنائے جو انگلینڈ کی جانب سے ون ڈے کرکٹ کی سب سے بڑی اننگز ہے۔ ہلیز اورروٹ کے درمیان بننے والے دو سو اڑتالیس رنز پاکستان کے خلاف انگلینڈ کی سب سے بڑی ون ڈے پارٹنرشپ کا بھی نیا ریکارڈ ہے۔ دونوں کھلاڑی سات گیندوں میں آوٹ ہوئے لیکن آسٹریلوی امپائر سائمن فرائی کے سیریز میں تیسرے متنازعہ فیصلے سے جوز بٹلر کو غارت گری کا موقع مل گیا۔ حسن علی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو سے بچنے کے بعد بٹلر نے شعیب ملک کے تیسرے اوور میں مسلسل چوتھا چھکا لگا کر بیس گیندوں میں انگلینڈ کی تیز ترین نصف سینچری بنانے کا بھی اعزاز حاصل کر لیا۔ بٹلز نے نوے اور کپتان مورگن نے ستاون ناٹ آوٹ رنز بنائے۔ انگلینڈ نے تینتالیس چوکے اور سولہ چھکے لگائے جو ون ڈے میں باونڈری لگانے کا کسی ٹیم کا نیا ریکارڈ ہے۔
پاکستانی مک لیوس
پاکستانی فیلڈنگ پرکچھ سیکھنے کی تہمت نہیں لگائی جا سکتی۔ یہی بات فاسٹ بولر وہاب ریاض کے بارے میں بھی کہی جا سکتی ہے۔ وسیم اکرم کہتے ہیں کہ کلائی پر قابو نہ ہونے کی وجہ سے وہاب ان سوئنگ نہیں سیکھ سکے لیکن اس دورے میں کلائی کے علاوہ وہاب کا پاؤں بھی بے قابو رہا ہے۔ اوول ٹیسٹ کے پہلے دن وہاب کی فرنٹ فٹ نو بال کی وجہ سے جانی بییر سٹو نے پاکستان کو کافی پریشان کیا تھا۔ منگل کی شام وہاب نے الیکس ہیلز کو بہتر پر کیچ اور جوز بٹلر کو اٹھہتر پر بولڈ کیا لیکن دونوں بار قانون شکنی پر وہ وکٹ سے محروم رہے۔ ان دو نو بال کی سزا انہیں ایسی ملی کہ وہ ون ڈے کرکٹ میں سو رنز دینے والے پہلے پاکستانی بولر بن گئے۔ وہاب کے نو اوور میں بننے والے ایک سو دس رنز آسٹریلوی مک لیوس کے جوہانسبرگ کے تاریخی ون ڈے میں دیے گئے ایک سو تیرہ کے بعد دوسرا سب سے برا بولنگ فیگر ہے۔
شرم ناک کپتانی
اظہرعلی نے آبائی شہر لاہور میں کبھی اپنے کلب ماڈل ٹاون کی بھی کپتانی نہیں کی تھی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے دو ہزارہ پندرہ ورلڈ کپ کے بعد سوچے سمجھے بغیر انہیں اس وقت ون ڈے کپتان نامزد کر دیا، جب وہ ایک روزہ ٹیم کا بھی حصہ نہ تھے۔ اب اظہر کی کپتانی میں پاکستان بنگلہ دیش سے وائٹ واش ہونے کے علاوہ انگلینڈ کے خلاف متواتر دو اور نیوزی لینڈ سے ایک سیریز ہار چکا ہے۔ ان کی اپنی بیٹنگ کا یہ عالم ہے کہ وہ ایک روزہ کرکٹ کی ضرورتیں پوری کرنے سے قاصر ہے اس لیے اظہر کا کپتان برقرار رہنا دیوانے کا خواب لگتا ہے۔
دن گنے جا چکے ہیں
اس میچ میں محمد عامر آخری نمبر پر کھیلتے ہوئے نصف سینچری بنانے والے دنیا کے پہلے کھلاڑی بن گئے۔ انہوں نے بائیس گیندوں میں یہ کارنامہ انجام دیا، جو شاہد آفریدی کے بعد کسی دوسرے پاکستانی کی تیز ترین ون ڈے نصف سینچری ہے۔ عامر نے پانچ چوکے اور چار چھکے لگائے۔ شرجیل خان نے بھی جارحانہ بیٹنگ اور بارہ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے نصف سینچری بنائی لیکن شعیب ملک پھر ناکام رہے اور ایک رن بنا سکے۔ ملک پندرہ سال سے انگلینڈ کی سرزمین پر کوئی نصف سینچری نہیں بنا سکے ہیں۔ ان کے علاوہ محمد حفیظ اورعمر گل بھی اس دورے میں ناکام رہے، جس کے بعد لگ رہا ہے کہ ان کھلاڑیوں کے دن اب بین اقوامی کرکٹ میں گنے جا چکے ہیں۔