انگولا میں زمینی بارودی سرنگیں ابھی تک ایک بڑا مسئلہ
27 اپریل 2011اس کا سبب یہ ہے کہ انگولا کو ملنے والی بین الاقوامی امداد اب انتہائی کم ہو چکی ہے۔ انگولا میں جن علاقوں میں ابھی تک یہ بارودی سرنگیں جگہ جگہ بچھی ہوئی ہیں، ان میں لوبیٹو کا بندرگاہی شہر اور اس کے قریبی علاقے بھی شامل ہیں۔ لوبیٹو سے تقریبا تیس کلومیٹر کے فاصلے پرBiopio کے ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے کے قریب ہی واقع ایک گاؤں میں یاسنتا آلفریڈو نامی ایک استانی کا کہنا ہے کہ ماضی میں یہ بارودی سرنگیں فائدہ مند ثابت ہوئی تھیں۔
آلفریڈو کے مطابق خانہ جنگی کے دور میں ان بارودی سرنگوں کی وجہ سے ہی عام شہری محفوظ رہے تھے۔ ان کے بقول ان زیر زمین ہتھیاروں کی وجہ سے باغی اس علاقے کا رخ نہیں کرتے تھے۔ لیکن آلفریڈو کا کہنا ہے کہ اب یہ زمینی بارودی سرنگیں انگولا کے عوام کے لیے بہت خطرناک بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’یہاں سے تھوڑے ہی فاصلے پر میرا ایک کزن ایسی ہی ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں ہلاک ہو گیا تھا۔‘‘
یاسنتا آلفریڈو سات بچوں کی ماں ہیں اور ان کی پرورش اکیلے ہی کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں ان بارودی سرنگوں کی وجہ سے اپنے بچوں کی سلامتی سے متعلق شدید خدشات لاحق ہیں۔ انگولا میں خانہ جنگی ستائیس برس تک جاری رہی تھی، جس دوران اس ملک کا بنیادی ڈھانچہ بھی بری طرح تباہ ہو گیا تھا۔ اس جنگ میں لوبیٹو اور بینگویلا کے شہر عسکری حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل تھے۔ آج لوبیٹو کے بندرگاہی شہر بینگولا کو Biopio کے پاور پلانٹ سےبجلی مہیا کی جاتی ہے لیکن یہ علاقہ زمینی بارودی سرنگوں سے بھرا پڑا ہے۔
انگولا میں زمینی بارودی سرنگوں کی صفائی کے نگران ہیلو ٹرسٹ نامی سرکاری گروپ کے ایک عہدےدار کا نام سیزر ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس علاقے میں چودہ کلو میٹر رقبے کو1994 میں انگولا کی فوج نے جگہ جگہ بارودی سرنگیں بچھا کر باغیوں سے بچانے کی کوشش کی تھی۔ سیزر کے بقول اس کا مقصد UNITA کے باغیوں کو یہاں قائم ڈیم پر حملے سے باز رکھنا تھا۔
آج یاسنتا کے گاؤں کے چاروں طرف ایک خاص حد تک علاقہ زمینی بارودی سرنگوں سے پاک کیا جا چکا ہے۔ اب وہاں پر مقامی بچے ایک خاص علاقے میں کھیل تو سکتے ہیں لیکن کچھ ہی فاصلے پر یہ بارودی سرنگیں انسانی جانوں کے لیے مسلسل خطرہ بنی ہوئی ہیں۔ وہاں کام کرنے والے افراد کو زمین کے نیچے ہر روز 20 کے قریب ایسی بارودی سرنگیں ملتی ہیں۔ ان کی نشاندہی کے لیے وہاں لکڑیاں لگا دی جاتی ہیں۔ یہ لکڑیاں سرخ اور سفید رنگ کے ایسے چھوٹے چھوٹے ڈنڈے ہوتے ہیں جن کے ذریعے عام لوگوں کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ اس علاقے سے دور رہیں۔
انگولا میں ہیلو ٹرسٹ بارودی سرنگوں کی صفائی کرنے والا سب سے بڑا گروپ ہے۔ لیکن سن 2008ء سے اس کے بجٹ میں پچاس فیصد کی کمی ہو چکی ہے۔ یہ گروپ اب تک اپنے دو تہائی امداد دہندگان سے محروم ہو چکا ہے۔
انگولا میں 2009ء کے دوران ایسی بارودی سرنگوں کی وجہ سے کم ازکم 28 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 2010ء میں انہی مہلک ہتھیاروں کی وجہ سے کم از کم 80 افرار مارے گئے، جن میں بہت سے بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: شادی خان سیف