’انہیں رہنے کو اچھی جگہ اور مفت کھانا ملتا ہے‘
5 جون 2015مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن کے قدامت پسند میئر کی صحت کی خرابی کے سبب حال ہی میں مستعفی ہونے کے بعد سات جون بروز اتوار اس کے شہری نئے میئر کے انتخاب کے لیے پولنگ اسٹیشنز کا رخ کریں گے۔ اس الیکشن کے انتخاب سے پہلے ’’مغرب کی اسلامائزیشن کے خلاف پیٹریاٹک یورپیوں‘‘ یا محب الوطن یورپی باشندوں کی تحریک پیگیڈا کے ہزاروں حامیوں نے ڈریسڈن کی سڑکوں پر جلوس نکالا۔
پولیس کے مطابق اتوار کے الیکشن سے پہلے ڈریسڈن کے تصویر کی مانند اور دلکش اسکوائر پر منعقد ہونے والے پیگیڈا کے اُس مظاہرے میں کم از کم دو ہزار افراد نے شرکت کی جس کا انعقاد پیگیڈا کی سربراہی کی امیدوار ٹاٹیانا فسٹرلنگ کے حق میں کیا گیا۔ رومانوی خوبصورتی کے حامل دریائے البے اور ایک محل کے بیچ واقع یہ اسکوائر اس لیے بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کہ جرمن ریاست سیکسنی کے بادشاہ کسی زمانے میں اس محل میں رہا کرتے تھے۔
اس مظاہرے میں درجنوں جرمن پرچم لہرا رہے تھے اور مظاہرین نے ہاتھوں میں متعدد ایسے بینرز اُٹھا رکھے تھے جن پر پریس کی دروغ گوئی سے لے کر دین اسلام اور دیگر سیاسی جماعتوں کی مذمت کے علاوہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو ایک ہیڈ اسکارف پہنے اور جناب فاطمہ زہرا کے روپ میں دکھانے کی کوشش کی گئی تھی۔ کچھ مظاہرین نے جرمن صدر یوآخم گاؤک کو ایک پگڑی باندھے دکھایا گیا تھا۔ اس احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ٹاٹیانا فسٹرلنگ نے جرمنی آنے والے پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جرمن ثقافت کی بقاء کی بات کی۔ ٹاٹیانا نے کہا کہ پناہ کے متلاشی جرمنی اس لیے آتے ہیں کہ یہاں انہیں ایک تو اچھے ماحول میں رہنا نصیب ہوتا ہے اور دوسرے انہیں حکومت کی طرف سے ’آٹے کا پیڑا‘ ملتا ہے۔ 51 سالہ دو بچوں کی ماں طلاق شدہ جرمن خاتون ٹاٹیانا فسٹرلنگ کے بیانات سے دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے اُن تصورات کی عکاسی ہو رہی ہے جو جرمنی کو زبوں حالی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
پیگیڈا میں گہری دراڑیں پڑ چکی ہیں۔ اس تنظیم کے شریک بانی لُٹس باخ مان کے استعفے کے بعد اس گروپ کے منتظمین کے جن پانچ ارکان نے پیگیڈا سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا ان میں ترجمان کاتھرین اوئرٹل بھی شامل ہیں۔ اس طرح پیگیڈا کے نصف سے زائد قائدین مستعفی ہو چکے ہی۔
پیگیڈا کے سربراہ لُٹس باخ مان نے جرمن اخبارات میں غیر ملکیوں کے خلاف تضحیک آمیز بیان اور ایک ایسی تصویر کی اشاعت وجہ سے استعفی دیا تھا، جس میں وہ نازی آمر آڈولف ہٹلر کے بہروپ میں نظر آ رہے تھے۔ باخ مان نے اپنے بیان میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو 'قابل نفرت‘ اور 'جانور‘ قرار دیا تھا۔