اوباما گوانتانامو جیل بند نہیں کر رہے، وائٹ ہاؤس
11 اکتوبر 2014قبل ازیں وال اسٹریٹ جرنل نے اوباما انتظامیہ کے بعض اہل کاروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس کانگریس کی مخالفت کے باوجود ان آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اوباما قانون سے بالاتر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔
اس ضمن میں کیٹلِن ہیڈن کا کہنا ہے: ’’سن دو ہزار نو میں جب باراک اوباما نے پہلی مرتبہ صدر کا عہدہ سنبھالا تھا، تبھی سے وہ گوانتانامو کو بند کرنے کے تمام ممکنہ امکانات پر غور کر رہے ہیں۔ تاہم ہم قانون کو پس پشت ڈال کر کوئی آپشن ڈرافٹ نہیں کر رہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’’ہم قیدیوں کے تبادلے پر کام کر رہے ہیں اور کانگریس سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اس حوالے سے عائد پابندیاں اٹھائے۔‘‘
خیال رہے کہ سن دو ہزار آٹھ کی صدارتی مہم میں باراک اوباما نے گوانتانامو بے کی جیل کو بند کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ جیل قیدیوں کو بغیر مقدمے کے پابند سلاسل رکھنے کے خلاف امریکی اصولوں کی نفی کرتی ہے۔
اوباما انتظامیہ بہت عرصے سے کانگریس پر اس حوالے سے تنقید کرتی رہی ہے کہ کانگریس اس کو گوانتانامو جیل بند کرنے سے روک رہی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان ایریک شولٹز کا کہنا ہے کہ اوباما انتظامیہ کی اس حوالے سے پوزیشن واضح ہے۔ ’’ہم کانگریس سے مدد چاہتے ہیں کہ وہ پابندیاں ہٹائے۔ یہ قدغنیں درست نہیں ہیں۔‘‘
کانگریس میں موجود ریپبلکن پارٹی کے بہت سے اراکین کا مؤقف ہے کہ یہ جیل دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کلیدی اہمیت کی حامل ہے اور یہ کہ اس جیل میں انتہائی خطرناک قیدیوں کو امریکی سر زمین سے باہر رکھا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ گوانتانامو میں اس وقت ڈیڑھ سو کے قریب قیدی موجود ہیں۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر جان بوئیہنر نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی عوام کی واضح اکثریت گوانتانامو کے قیدیوں کی امریکی جیلوں میں منتقلی کے خلاف ہے۔ ان کہنا تھا، ’’اوباما انتظامیہ کی اس جیل کو بند کرنے کی اسکیم نہ صرف یہ کہ خطرناک ہے بلکہ یہ اس انتظامیہ کی لاقانونیت کے ورثے کی ایک اور مثال ہے۔‘‘
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما اس حوالے سے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔