اور کچھ نہیں، جاپانی چور چھ ہزار سرجیکل ماسک چرا لے گئے
18 فروری 2020ٹوکیو سے منگل 18 فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق مشرق بعید کے اس ملک میں کئی دیگر ممالک کی طرح ان دنوں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے استعمال ہونے والے چہرے کے طبی حفاظتی ماسک بہت کمیاب ہیں۔
جاپان کے مغربی ساحلی شہر کوبے میں ملکی ریڈ کراس کے ایک ہسپتال میں چوری کے ایک واقعے میں نامعلوم چور چار بڑے بڑے ڈبوں میں بند ایسے تقریباﹰ چھ ہزار سرجیکل ماسک چرا کر لے گئے۔
اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے جاپانی ریڈ کراس اور کوبے پولیس نے بتایا کہ 'چڑھتے ہوئے سورج کی سرزمین‘ میں اس وقت نہ صرف ایسے ماسک بہت کمیاب ہیں بلکہ آن لائن خریدے جانے پر بھی قلت کی وجہ سے ان کی قیمتیں بہت زیادہ ہو چکی ہیں۔
اس واقعے کے بعد کوبے کے اس ہسپتال کے ایک اہلکار نے بتایا، ''یہ بڑے افسوس کی بات اور چوری کا ایک قابل مذمت واقعہ ہے۔ لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ہمارے پاس اپنے سٹور میں ابھی بڑی تعداد میں ایسے سرجیکل ماسک موجود ہیں، جن کی مدد سے ہسپتال میں معمول کے مطابق مریضوں کے آپریشن جاری رہیں گے۔‘‘
جاپان میں اب تک کورونا وائرس سے متاثرہ بہت سے مریض سامنے آ چکے ہیں۔ چین سے باہر جاپان اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ مریضوں کے لیے مہلک ثابت ہونے والے اس کورونا وائرس کی وباء چینی صوبے ہوبے کے شہر ووہان سے پھیلی تھی۔
چین میں اب تک مجموعی طور پر اس وائرس کے ہاتھوں 1800 افراد ہلاک اور 71 ہزار سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔
جاپان میں ایسے سرجیکل ماسک اتنے کمیاب اور مہنگے ہو چکے ہیں کہ وہاں عام صارفین کے مابین آن خرید و فروخت کی ایک پبلک ایپ کے منتظمین کو اپنے رجسٹرڈ ممبران کو یہ مشورہ دینا پڑ گیا کہ وہ آپس میں ایسے سرجیکل ماسک کم از کم 'سماجی طور پر قابل قبول قیمتوں‘ پر خریدیں اور بیچیں۔
'مَیرکاری‘ (Mercari) نامی اس ایپ کو اپنے صارفین کو مجبوری میں یہ مشورہ اس لیے دینا پڑ گیا تھا کہ تب اس آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارم پر ایسے 65 سرجیکل ماسک والا ایک پیکٹ 50 ہزار ین سے بھی زیادہ یا 456 امریکی ڈالر کے برابر قیمت پر بیچا جانے لگا تھا۔
م م / ش ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)