اولمپک افتتاحی تقریبات کے ناقابل فراموش لمحات
اب تک کی تمام اولمپک افتتاحی تقریبات کے سیاسی اور ثقافتی معنی بھی تھے، مشعل بردار ہیروشیما بےبی سے لے کر محمد علی تک، اولمپک افتتاحی تقریبات کے یادگار لمحات پر ایک نظر۔
1896ء: پہلی جدید اولمپک گیمز
اولمپک کھیلوں کا انعقاد 776 قبل از مسیح سے لے کر 393 بعد از مسیح تک قدیم یونان میں بھی ہوتا رہا۔ پھر بادشاہ تھیوڈوسس نے اسے ’’ملحدوں کی تہذیب‘‘ قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کر دی۔ ان کھیلوں کا دوبارہ آغاز سن اٹھارہ سو چھیانوے میں ایتھنز میں ہوا اور تقریب کا افتتاح یونان کے بادشاہ جارج نے کیا۔
1920ء: پہلا اولمپک پرچم اور حلف
پہلی عالمی جنگ کے تقریباً دو برس بعد اولمپک کھیلوں کا انعقاد موجودہ بیلجیئم کے ساحلی شہر اینٹ ویرپ میں ہوا۔ 1913ء میں ڈیزائن کیا گیا اولمپک پرچم پہلی مرتبہ فضا میں لہرایا گیا، اس پرچم میں چھ رنگ تھے۔ پہلی مرتبہ کھلاڑیوں سے حلف لینے کی روایت متعارف کروائی گئی۔
1928ء: اولمپک کھیلوں کا پروٹوکول
ایمسٹرڈم میں ہونے والے سمر کھیلوں میں پہلی مرتبہ کھیلوں سے متعلق پروٹوکول متعارف کروایا گیا اور یہ آج بھی رائج ہے۔ سب سے پہلے یونان کے کھلاڑی اسٹیڈیم میں داخل ہوئے۔ اس کے بعد کھیلوں میں شامل ملکوں کو حروف تہجی کی ترتیب سے میدان میں لایا گیا اور سب سے آخر میں میزبان ملک کے کھلاڑی داخل ہوئے۔
1936ء: مشعل برداری کی روایت
پہلی مرتبہ اولمپک مشعل ایتھنز سے برلن لائی گئی اور آگ جلاتے ہوئے اولمپک کھیلوں کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا۔ تب سے یہ روایت اولمپک کھیلوں کے ساتھ لازم و ملزوم ہو گئی ہے۔
1936ء: دو ملکوں کے ایک جیسے جھنڈے
برلن میں ہونے والی گیمز کے دوران نازیوں کے جھنڈے سب سے نمایاں تھے لیکن حیران کن بات یہ ہوئی کہ ہیٹی اور لشٹن شٹائن کو افتتاح کے وقت پتہ چلا کہ دونوں کے جھنڈے بالکل ایک جیسے ہیں۔ اس کے بعد لشٹن شٹائن نے اپنے جھنڈے میں ایک نشان کا اضافہ کر دیا تھا۔
1964ء: ہیروشیما کی یاد میں
یوشی نوری ساکی کو ہیروشیما بے بی کے نام سے جانا جاتا ہے کیوں کہ اس کی پیدائش چھ اگست 1945ء کو اسی دن ہوئی تھی، جب امریکا نے ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا تھا۔ جب اسے ٹوکیو میں اولمپک ٹارچ دی گئی تو اس کی عمر صرف انیس برس تھی۔ یہ کھیل ایشیا میں ہونے والے پہلے اولمپک گیمز تھے۔
1980ء: ماسکو نہیں جائیں گے
ان اولمپک گیمز کو سیاسی ماحول نے بہت متاثر کیا تھا۔ سب سے آگے اور تنہا برطانوی اولمپک ٹیم کے سیکرٹری ڈیک پالمر ہیں۔ برطانیہ، جاپان اور مغربی جرمنی وہ ممالک تھے، جنہوں نے امریکی اپیل پر ان کھیلوں کا بائیکاٹ کیا تھا کیوں کہ 1979ء میں روس نے افغانستان پر حملہ کر دیا تھا۔
1992ء: بارسلونا میں تیر انداز کا ہدف
پہلی مرتبہ اولمپک گیمز کے دوران مشعل کو مرکزی مقام تک نہیں لے جایا گیا بلکہ مشعل کی آگ تیر کے ذریعے مرکزی مقام تک پہنچائی گئی۔ اصل میں تیرانداز انٹونیو ریبیلو نے تیر کے ساتھ آگ مرکزی مقام سے اوپر پھینکی تھی اور آگ ایک اہلکار نے جلائی تھی لیکن یہ سین انتہائی مہارت سے مکمل کیا گیا تھا۔
1996ء: محمد علی کا جادوئی لمحہ
باکسر محمد علی امریکا میں ایک متنازعہ شخصیت تھے کیوں کہ انہوں نے ویتنام جنگ میں شمولیت سے انکار کر دیا تھا لیکن باکسنگ میں وہ اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ممتاز تھے اور مسلم کمیونٹی میں ایک ہیرو تھے۔ جب انہوں نے اولمپک کی مشعل ہاتھ میں پکڑی تو بیماری کی وجہ سے ان کے ہاتھ کانپ رہے تھے۔
2008ء: بیجنگ کی کمال کارکردگی
بیجنگ میں ہونے والی اولمپک گیمز کی افتتاحی تقریب کی تیاریوں پر ایک سو ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی گئی تھی۔ اس کے چار برس بعد لندن نے صرف چالیس ملین خرچ کیے تھے۔ چینی حکومت نے کمال آتش بازی کے ساتھ ساتھ موسیقی کے چمکتے ہوئے آلات استعمال کیے تھے جبکہ افتتاحی تقریب میں چودہ ہزار چینیوں نے فن کا مظاہرہ کیا تھا۔
2012ء: ملکہ الزبتھ کے لیے
ملکہ الزبتھ کسی ملک کی وہ پہلی خاتون سربراہ تھیں، جنہوں نے اولمپک کھیلوں کا افتتاح کیا اور ایسا جیمز بانڈ کے انداز میں کیا گیا تھا۔ ملکہ کے روپ میں ایک اسٹنٹ خاتون جہاز سے جیمز بانڈ اسٹائل کے ساتھ اتری تھی۔