ايران امريکا کشيدگی کی حاليہ تاريخ
ايران اور امريکا ويسے تو روايتی و تاريخی لحاظ سے بھی حريف ممالک ہيں تاہم کسی اعلی ايرانی فوجی جنرل کی براہ راست امريکی حملے ميں ہلاکت سے خطے ميں کشيدگی بڑھ گئی ہے۔ ايران اور امريکا کے مابين کشيدگی کی مختصر تاريخ۔
جوہری ڈيل سے امريکا کی دستبرداری
امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آٹھ مئی سن 2018 کے روز ايران کے ساتھ جوہری ڈيل سے يکطرفہ طور پر دست برداری کا اعلان کيا۔ ايران کے متنازعہ جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے مقصد سے يہ ڈيل چھ عالمی طاقتوں اور تہران حکومت کے مابين سن 2015 ميں طے پائی تھی۔ ايران نے اس اقدام کو ’ناقابل قبول‘ قرار ديا اور ڈيل ميں شامل ديگر پانچ ممالک جرمنی، فرانس، برطانيہ، روس اور چين کے ساتھ بات چيت جاری رکھنے کا کہا۔
سخت امريکی مطالبات اور ايران کا رد عمل
اکيس مئی کو امريکا نے ايران سے وسيع تر تبديليوں کا مطالبہ کيا۔ وزير خارجہ مائيک پومپيو نے بارہ مطالبات کی ايک فہرست سامنے رکھی، جن ميں شام ميں فوجی مداخلت ختم کرنے، جوہری پروگرام ترک کرنے وغيرہ جيسے مطالبے کيے گئے تھے اور انہيں پورا نہ کرنے کی صورت ميں اقتصادی پابنديوں کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔ ايران نے يہ تمام مطالبات مسترد کر ديے تھے۔
ايران پر عائد اقتصادی پابنديوں کی بحالی
جوہری ڈيل کی شرائط کے تحت رعايت کے طور پر اٹھائی گئی چند امريکی پابندياں سات اگست سن 2018 کو بحال کر دی گئيں۔ ابتدائی مرحلے ميں ايران کے ايوی ايشن، قالين سازی، سونے اور پستوں کی برآمدات سے متعلق شعبون کو ہدف بنايا گيا۔ پھر پانچ نومبر کو تازہ پابندياں عائد کی گئيں، جن ميں انتہائی اہم بينکاری اور خام تيل کی تجارت کے سيکٹرز پر پابندياں عائد کی گئيں۔
پاسداران انقلاب ’دہشت گرد تنظيم‘ قرار
آٹھ اپريل سن 2019 کے دن امريکی صدر ٹرمپ نے ايرانی پاسداران انقلاب کو ايک ’غير ملکی دہشت گرد تنظيم‘ قرار دے ديا۔ اس فيصلے کے تحت ايران فوج کا يہ طاقتور حصہ کئی اقتصادی اور سفری پابنديوں کی زد ميں آ گيا۔ جواباً ايران نے امريکا کو ’دہشت گردی کی معاونت کرنے والی رياست‘ اور مشرق وسطی ميں تعينات امريکی افواج کو ’دہشت گرد گروپ‘ قرار دے ديا۔
امريکی بحری بيڑے کی مشرق وسطیٰ تعيناتی
پانچ مئی سن 2019 کو اس وقت کے امريکی مشير برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے اعلان کيا کہ مشرق وسطیٰ کے خطے ميں پريشان کن پيش رفت کے سبب ايئر کرافٹ اسٹرائيک گروپ يا بحری بيڑہ اور لڑاکا طيارے خطے کی طرف روانہ کيے جا رہے ہيں۔ بولٹن نے اس وقت بيان ديا تھا کہ امريکا جنگ نہيں چاہتا ليکن اپنے مفادات کے تحفظ کو يقينی ضرور بنايا جائے گا۔
ايران ميں يورينيم کی افزودگی بحال
امريکا کی جوہری ڈيل سے يکطرفہ دستبرداری کے عين ايک برس بعد آٹھ مئی سن 2019 کو تہران حکومت نے احتجاجاً يورينيم کی افزودگی کا عمل بحال کرنے کا اعلان کيا۔ يہ عمل ڈيل کی شرائط ميں ممنوع قرار ديا گيا تھا۔ اسی دن امريکا نے ايران پر تازہ پابنديوں کا اعلان بھی کيا، جن ميں اسٹيل اور کان کنی کے سيکٹرز کو نشانہ بنايا گيا۔
آبنائے ہرمز ميں آئل ٹينکر سبوثاژ کی زد ميں
بارہ مئی کو الفجيرہ کے قريب سمندر ميں چار کمرشل بحری جہازوں پر ’مشکوک پيش رفت اور سبوتاژ‘ رپورٹ کی گئی۔ يہ دعویٰ متحدہ عرب امارات نے کيا اور مزيد کہا کہ واقعے ميں دو سعودی آئل ٹينکر، ناروے کا ايک بحری جہاز اور ايک اماراتی جہاز متاثر ہوئے۔ کئی حلقوں ميں ايران کی طرف انگلياں اٹھائی گئيں ليکن ايران نے اس پيش رفت کو خطرناک قرار ديا اور لاتعلقی کا اظہار کيا۔
حوثی باغيوں کا سعودی عرب ميں ڈرون حملہ
يمن ميں متحرک ايرانی حمايت يافتہ حوثی باغيوں نے چودہ مئی کو سعودی عرب ميں ڈرون حملے کرتے ہوئے تيل کی ايک اہم پائپ لائن کو نشانہ بنايا اور وہ بند کر دی گئی۔ دو دن بعد رياض حکومت نے اس کارروائی کا الزام ايران پر عائد کيا اور امريکا نے بھی يہی موقف اختيار کيا۔ ايران نے ان الزامات کو مسترد کيا۔
ثالثی کی کوششيں اور تازہ حملے
ايران اور امريکا کے مابين ثالثی کے مقصد سے جون ميں جاپانی وزير اعظم شينزو آبے نے ايران کا دورہ کيا۔ وہ بارہ جون کو تہران پہنچے اور اگلے ہی دن خليج عمان ميں ايک جاپانی اور ايک نارویجيئن ٹينکر حملے کے زد ميں آئے۔ ايران نے واقعات کو حادثات قرار دے کر چواليس افراد کے عملے کو بچانے کا کہا۔
مشرق وسطیٰ ميں اضافی امريکی فوج تعينات
کچھ ہی دن بعد سترہ جون کو امريکی محکمہ دفاع نے مشرق وسطی ميں ايک ہزار اضافی فوجيوں کی تعيناتی کی منظوری دے دی۔ اسی دن ايران نے اعلان کيا کہ وہ جوہری ڈيل ميں طے شدہ افزودہ يورينيم کی حد پار کرنے سے صرف دس دن دور ہے۔ تہران حکومت نے يہ بھی کہا کہ اگر ڈيل ميں شريک يورپی ممالک ايران کو اقتصادی پابنديوں کے اثرات سے بچانے کے ليے کوئی راہ نکال ليتے ہيں، تو ايران اپنا فيصلہ واپس لے سکتا ہے۔
ايران نے امريکی ڈرون مار گرايا
بيس جون کو ايران نے ايک امريکی فوجی ڈرون مار گرايا۔ امريکا اور ايران دونوں کا ايک واقعے پر مختلف موقف سامنے آيا۔ واشنگٹن نے کہا کہ ڈرون بين الاقوامی پانيوں کی حدود ميں تھا جبکہ تہران کا دعویٰ تھا کہ ڈرون کو ايرانی فضائی حدود ميں نشانہ بنايا گيا۔
ايران پر حملہ روک دينے کا امريکی دعویٰ
اکيس جون کو امريکی صدر نے اعلان کيا کہ انہوں نے ايک روز قبل ايران پر فوجی حملہ رکوا ديا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ڈرون مار گرائے جانے کے رد عمل ميں کيے جانے والے حملے کو شروعات سے صرف دس منٹ پہلے روکا گيا۔ ٹرمپ نے دعویٰ کيا کہ اس حملے ميں ڈيڑھ سو افراد کی ہلاکت واقع ہو سکتی تھی۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے ايران کے ساتھ بات چيت کا عنديہ بھی ديا۔
ايران پر تازہ امريکی پابندياں
پچيس جون سن 2019 کے دن امريکا نے ايران پر تازہ پابندياں عائد کيں، جن ميں اس بار سپريم ليڈر آيت اللہ خامنہ ای اور چند ديگر اعلیٰ اہلکاروں کو نشانہ بنايا گيا۔ جواب ميں ايرانی وزير خارجہ نے کہا کہ ٹرمپ جنگ کے بھوکے ہيں اور سفارتکاری کے ذريعے معاملات حل کرنے ميں کوئی دلچسپی نہيں رکھتے۔
جديد ترين امريکی لڑاکا طيارے مشرق وسطیٰ ميں
انتيس جون کو امريکا نے جديد ترين لڑاکا طيارے ايف بائيس مشرق وسطی ميں تعينات کر ديے۔ اس فيصلے کا مقصد خطے ميں امريکی مفادات و تنصيبات کا تحفظ بتايا گيا۔
افزودہ يورينيم کی حد عبور
يکم جولائی کو ايران نے اعلان کيا کہ اس نے افزودہ يورينيم کی جوہری ڈيل ميں مقررہ حد عبور کر لی ہے۔ جوہری امور پر نگاہ رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے نے اس پيش رفت کی تصديق بھی کر دی۔
ايرانی آئل ٹينکر کو جبرالٹر ميں روک ليا گيا
چار جولائی کو برطانوی روئل ميرينز نے جبرالٹر ميں ايک ايرانی آئل ٹينکر کو روک ليا۔ الزام يہ لگايا گيا کہ ٹينکر کے ذريعے خام تيل شام تک پہنچايا جا رہا ہے، جو کہ شام پر عائد يورپی يونين کی پابنديوں کی خلاف ورزی تھی۔ پھر بارہ جولائی کو اس ٹينکر کے ايرانی کپتان اور چيف آفيسر کو جبرالٹر ميں حراست ميں لے ليا گيا۔ ايرانی ٹينکر کو پندرہ اگست کو چھوڑ ديا گيا تھا۔
برطانوی آئل ٹينکر کو آبنائے ہرمز ميں روک ليا گيا
انيس جولائی کو ايران نے آبنائے ہرمز ميں ايک برطانوی آئل ٹينکر کو تحويل ميں لے ليا۔ ايرانی حکام نے برطانوی ٹينکر پر بين الاقوامی بحری قوانين کی خلاف ورزی کا الزام لگايا۔ کچھ ہی دن بعد لندن حکومت نے اعلان کيا کہ آبنائے ہرمز سے گزرنے والے تمام برطانوی ٹينکروں کے ساتھ جنگی بحری جہاز بھی سفر کريں گے۔
فرانسيسی سفارتی کوششيں
اگست کے اواخر ميں ايران نے ايک نيا ميزائل دفاعی نظام متعارف کرايا۔ اگست ہی کے ماہ ميں ايرانی وزير خارجہ محمد جواد ظريف نے فرانسيسی صدر ايمانوئل ماکروں سے بھی ملاقات کی۔ اس وقت فرانس ايران اور يورپی طاقتوں کے مابين ثالثی اور جوہری ڈيل کو بچانے کے ليے کافی سرگرم تھا۔
امريکی دباو ميں اضافہ
ستمبر کے اوائل ميں امريکا نے ايرانی سول اسپيس ايجنسی پر بھی پابندياں لگا ديں۔ پھر مزيد پابنديوں ميں ايرانی شپنگ سيکٹر کو ہدف بنايا گيا۔ اسی وقت امريکی صدر نے فرانس کی تجاويز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ايران کو کوئی رعايت نہيں ديں گے۔
جان بولٹن کو عہدے سے ہٹا ديا گيا
دس ستمبر کو صدر ٹرمپ نے اعلان کيا کہ وہ اختلافات کی بنياد پر قومی سلامتی کے مشير جان بولٹن کو فارغ کر رہے ہيں۔ ايسی رپورٹيں بھی گردش کرتی رہيں کہ در اصل اختلافات ايران کو پابنديوں سے معمولی سی رعايت دينے کے معاملے پر سامنے آئے۔ بولٹن کو انتہائی ايران مخالف اہلکار کے طور پر ديکھا جاتا تھا۔
سعودی ارامکو پر حوثی باغيوں کا حملہ
چودہ ستمبر کو حوثی باغيوں نے اس ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کر لی، جس ميں سعودی ارامکو کی تيل تنصيبات کو نشانہ بنايا گيا تھا۔ اس حملے کی وجہ سے عالمی سطح پر تيل کی سپلائی متاثر ہوئی تھی۔ پومپيو نے اس کا الزام بھی ايران پر عائد کیا تھا۔ تاہم ايران نے اس الزام کو بھی رد کر ديا۔
ايران ميں داخلی سطح پر بد امنی
ايران ميں نومبر کے وسط ميں ايندھن کی قيمتوں ميں اضافے پر شروع ہونے والا احتجاج باقاعدہ حکومت مخالف تحريک کی شکل اختيار کر گيا۔ بعد ازاں بد امنی اور سکيورٹی فورسز کی مظاہرين کو منتشر کرنے کے ليے کارروائی ميں حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیم ايمنسٹی انٹرنيشنل کے مطابق تين سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ايران نے بيرونی قوتوں پر اس بد امنی کا الزام لگايا۔
قيديوں کا تبادلہ
دسمبر کی سات تاريخ کو ايران اور امريکا نے قيديوں کا تبادلہ کيا۔ سوئس حکومت کی ثالثی کے نتيجے ميں چار سال سے ايران ميں قيد ايک چينی نژاد امريکی شہری کو رہا کيا گيا اور اس کے بدلے امريکا نے مسعود سليمانی نامی ايرانی سائنسدان کو چھوڑا۔
امريکی کنٹريکٹر کی ہلاکت اور اس کا رد عمل
ستائيس دسمبر کو کرکوک، عراق ميں ايک راکٹ حملے ميں ايک امريکی کنٹريکٹر مارا گيا۔ اسی حملے ميں متعدد امريکی فوجی زخمی بھی ہوئے۔ دو دن بعد امريکا نے عراق اور شام ميں کئی مقامات پر اہداف کو نشانہ بنايا۔ عراقی ذرائع کے مطابق ان حملوں ميں پچيس افراد ہلاک ہوئے، جن ميں اکثريت ايران نواز مليشيا کے ارکان کی تھی۔
بغداد ميں امريکی سفارت خانے پر حملہ
اکتيس دسمبر کو بغداد ميں مشتعل ہجوم نے امريکی سفارت خانے پر دھاوا بول ديا۔ اس ميں ايران نواز نيم فوجی گروپوں کے حامی ملوث تھے تاہم ٹرمپ نے اس کا الزام براہ راست ايران پر لگايا۔ مظاہرين نے امريکا کی مخالفت ميں احتجاج ايک دن تک جاری رکھا اور پھر يکم جنوری کو سفارت خانے کا محاصرہ ختم کيا۔
قدس فورس کے سربراہ کی ہلاکت
تين جنوری کی صبح بغداد کے ہوائی اڈے کے قريب امريکا نے ايرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سليمانی کو ايک ڈرون حملے ميں نشانہ بنايا۔ اس حملے ميں ايران نواز عراقی مليشيا کے سينئر ارکان بھی مارے گئے۔ ايران نے اس حملے کا صحيح جواب اور انتقام لينے کی دھمکی دی ہے، جس سبب ان دنوں خطے ميں شديد کشيدگی پائی جاتی ہے۔