1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آزادی صحافت کا دن اور دنیا میں صحافت کے لیے خطرات

3 مئی 2022

عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں روس کی عالمی درجہ بندی یوکرین پر حملے کے بعد اور کریملن کی سنسرشپ پالیسی کی وجہ سے ایک بار پھر گر گئی ہے۔ میانمار ہو یا میکسیکو صحافی خبریں پہنچانے کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالتے رہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4AmG8
Freedom of Speech Award 2022, Bildauswahl
تصویر: Mstyslav Chernov/AP Photo/picture alliance

روسی حکومت یوکرین پر حملے کے بارے میں عوام کے نقطہ نظر کو کنٹرول کرنے کے لیے خبروں اور معلومات تک رسائی پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے۔ 'رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ کی جانب سے یہ بات تازہ ترین ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں شائع کی گئی ہے۔

اس ادارے کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جنگ کے دوران سنسرشپ اس حد تک پہنچا دی ہے کہ جس کی مثال سوویت یونین کے ادوار میں ہی دیکھنے کو ملی تھی۔ ماسکو حکومت یوکرینی جنگ کے لیےجواز پیش کرنے پر بڑے پیمانے پر غلط معلومات کی مہم شروع کر رکھی ہے۔

روس، پہلے آزاد میڈیا کے خلاف ایک دہائی کے کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 180 ممالک میں 150 ویں نمبر پر تھا۔ تازہ ترین انڈیکس میں مزید پانچ درجے گر کر زمبابوے، سوڈان اور لیبیا سے بھی نیچے، 155 پر آ گیا ہے۔

عمران خان ’آزادی صحافت کے دشمن‘ کیسے بن گئے؟

یوکرین جنگ کی کوریج کرنے والے صحافیوں کا قتل

یوکرین کی نیشنل یونین آف جرنلسٹس کے مطابق، 24 فروری کو یوکرین میں روسی حملے کے بعد سے کم از کم 20 صحافی اور میڈیا کارکن ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ صدر پوٹن کی جانب سے میڈیا اور صحافیوں پر پابندی جنگ سے پہلے عائد کر دی گئی تھی۔ سن 2017 سے تقریباً 90 میڈیا ادارے اور افراد کو غیر ملکی ایجنٹ کا لیبل لگایا گیا ہے اور انہیں گرفتار کرنے یا ملک سے فرار ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔

Infografik Press Freedom Index 2022 Fallers EN
ہانگ کانگ اس درجہ بندی میں  68 درجے گر کر 148 ویں نمبر پر آگیا اور اسی کے ساتھ سعودی عرب  بھی 166 ویں نمبر پر ہے۔ اس ملک کو صحافیوں کے لیے بد ترین قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی رپورٹ کے مطابق یہ رجحان سابقہ سوویت یونین کے حلیف ممالک جس میں بیلاروس بھی شامل ہے، میں پایا جاتا ہے۔ بیلاروسی میڈیا آؤٹ لیٹس کی بڑھتی ہوئی تعداد کو انتہا پسند عناصر کا لیبل لگا کر ان کے پڑھنے اور شیئر کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔  بیلاروس میں 20 سے زائد میڈیا کارکن اس وقت جیل میں ہیں۔ ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس ان شدید خطرات کی نشان دہی کرتا ہے جن کا صحافیوں اور بہت سے ذرائع ابلاغ کو عالمی واقعات کی رپورٹنگ میں آمریت کی وجہ سے سامنا ہے۔

ہانگ کانگ انڈیکس میں پستی کا شکار

ہانگ کانگ اس درجہ بندی میں  68 درجے گر کر 148 ویں نمبر پر آگیا اور اسی کے ساتھ سعودی عرب  بھی 166 ویں نمبر پر ہے۔ اس ملک کو صحافیوں کے لیے بد ترین قرار دیا گیا ہے۔ گزشتہ سال میانمار کی فوجی بغاوت کے بعد سے صحافیوں کو سخت حالات کا سامنا ہے۔ جس کے نتیجے میں ملک  اس درجہ بندی میں 176ویں نمبر پر آگیا ہے۔ افغانستان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے 156 ویں نمبر پر ہے۔

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صحافی تنازعات والے علاقوں سے یا جرائم پیشہ گروہوں کے کام پر رپورٹنگ کرتے ہوئے اکثر موت کا خطرہ مول لیتے ہیں۔ اس درجہ بندی میں میکسیکو 127 نمبر پر ہے۔  جہاں 2021 میں کم از کم سات صحافیوں کو قتل کیا گیا تھا میڈیا کے لیے یہ ملک دنیا کا سب سے خطرناک ترین ملک جانا جاتا ہے۔

پچھلے ایک سال کے دوران مشرق وسطیٰ میں کئی صحافیوں کو ہلاک کیا گیا۔  بشمول لبنان 130 ویں پوزیشن پر ہے، جہاں ایک صحافی اور اسلامی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے ناقد لقمان سلیم اپنی کار کے قریب مردہ پائے گئے۔ کئی دیگر یمن اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعات کا احاطہ کرتے ہوئے ہلاک ہوئے۔

’آپ تک سچ پہنچانےکے ليے ہم ہر خطرہ مول ليں گے‘

افریقہ میں، دو ہسپانوی صحافیوں کو گزشتہ سال برکینا فاسو میں قتل کر دیا گیا تھا، یہ 41 ویں نمبر پر ہے۔ فرانسیسی رپورٹر اولیور ڈوبوئس کو مالی میں مسلح گروہ نے اغوا کر لیا تھا۔ ترکی اس فہرست میں 149ویں نمبر پر ہے جہاں متعدد صحافیوں پر قاتلانہ حملے کیے گئے۔  ایران کا نمبر البتہ ترکی کے کافی بعد آتا ہے۔

شمالی افریقہ میں صحافی انصاف کے انتظار میں

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے شمالی افریقہ کو ایک ایسے خطے کے طور پر پیش کیا ہے  جہاں آزادی صحافت میں نمایاں کمی آئی ہے اور کئی صحافی اس وقت جیل میں اپنے مقدمات کی سماعت اور انصاف کا انتظار کر رہے ہیں۔

Infografik Press Freedom Index 2022 Risers EN
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے شمالی افریقہ کو ایک ایسے خطے کے طور پر پیش کیا ہے  جہاں آزادی صحافت میں نمایاں کمی آئی ہے اور کئی صحافی اس وقت جیل میں اپنے مقدمات کی سماعت اور انصاف کا انتظار کر رہے ہیں

میڈیا مخالف بیان بازی

دنیا بھر کے کئی سیاست دانوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کتاب سے اتفاق کیا ہے۔ وہ خبروں کے لیے 'فیک نیوز‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکہ کے حالات صحافیوں کے لیے کچھ بہتر ہوئے ہیں۔ اس فہرست میں امریکہ دو درجے کی بہتری کے بعد 42 ویں نمبر پر آگیا ہے۔

نیدرلینڈ ٹاپ تین کی لسٹ سے باہر

اس لسٹ میں ناروے سرفہرست ہے،  نیدر لینڈ ٹاپ 10 سے باہر ہو گیا ہے اور اب صحافی پیٹر آر ڈی وریس کے قتل کے بعد 28 ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے ۔ یونان 108 ویں نے یورپ میں بلغاریہ کی 91 ویں جگہ لے لی ہے۔ کچھ یورپی یونین اور ہمسایہ حکومتوں کو صحافیوں کے خلاف سخت قوانین لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان ممالک میں  سلووینیہ 54 ویں، پولینڈ 66 ویں، ہنگری 85 ویں اور البانیہ 103 ویں شامل ہیں۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں میڈیا چپ ہوتا ہوا

مارٹن نک (رب/ ع ح)