1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی: بیرلسکونی کے بعد کیا ہو گا

13 نومبر 2011

اطالوی اقتصادیات بحران سے دوچار ہے۔ بظاہر اس ملک کو یونان جیسی صورت حال کا سامنا نہیں ہے لیکن مجموعی اقتصادی صورت حال خاصی پیچیدہ محسوس کی جا رہی ہے۔ نئی حکومت کو کئی چیلنجز کا سامنا ہو گا۔

https://p.dw.com/p/139n2
ماریو مونٹیتصویر: dapd

اطالوی وزیر اعظم سلویو بیرلسکونی وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ یونان کی طرح اٹلی میں بھی ایک متحدہ قومی حکومت کا قیام عمل میں آ رہا ہے۔ اگر ایتھنز میں یورپی مرکزی بینک کے سابق اعلیٰ عہدے دار اور اکانومسٹ لوکاس پاپادیموس وزیر اعظم کا منصب سنبھال چکے ہیں، تو دوسری طرف روم میں ایک اورماہر اقتصادیات اور یورپی یونین کے سابق کمشنر ماریو مونٹی کے وزیر اعظم بننے کے امکانات سب سے زیادہ روشن ہیں۔

Giorgio Napolitano in Aquila Italien
اطالوی صدر ناپولی تانوتصویر: AP

ماریو مونٹی عالمی اقتصادی منظر پر ایک بہت ہی اہم اور معتبر حوالہ ہے۔ وہ اس وقت اطالوی شہر میلان کی بین الاقوامی شہرت کی حامل بوکونی یونیورسٹی کے صدر کے طور پر فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ دو چار روز قبل، 9 نومبر کو اٹلی کے صدر ناپولی تانو نے ان کو ایوان بالا سینیٹ کا تا حیات رکن نامزد کردیا تھا۔ اس طرح اب ان کے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کی راہ اب کوئی مشکل نہیں رہی کیونکہ وہ اب اٹلی کی پارلیمنٹ کے رکن بن چکے ہیں۔ اپنی رکنیت کا حلف ماریو مونٹی نے گیارہ نومبر کو اٹھا لیا تھا۔

روم میں بیرلسکونی کی جگہ جو بھی ٹیکنوکریٹ حکومت معرض وجود میں آئے گی، اس کو اطالوی اقتصادیات کو بحران سے باہر نکالنے کے بڑے چیلنج کا سامنا ہو گا۔ اس کے علاوہ حکومت کے غیرضروری اخراجات کو کنٹرول کرنے کا چیلنج بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بچتی اور کفایت شعاری کے ایک جامع پلان کو بھی وضع کرنا اہم معاملہ ہے۔ مالیاتی تجزیہ کاروں کے خیال میں نئی حکومت کو اس عمل میں آگے بڑھنے کے دوران عوامی غیض و غضب اور نفرت کا بھی سامنا ہو سکتا ہے لیکن ملکی معیشت کی بحالی کے لیے مشکل فیصلے نئی حکومت کی راہ دیکھ رہے ہیں۔

Mario Monti mit Gattin
ماریو مونٹی اپنی اہلیہ کے ہمراہتصویر: dapd

مبصرین کے مطابق بیرلسکونی کے آخری دور میں اٹلی کی بحران زدہ اقتصادیات کے تناظر میں عوام کا حکومت پر اعتماد اٹھ گیا تھا اور اگر ماریو مونٹی وزیر اعظم بنا دیے جاتے ہیں تو ان کو اس اعتماد کو واپس لانے میں انتہائی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ہفتہ کی شام کو بیرلسکونی کی سیاسی جماعت کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے اور اس میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ میں پیپلز آف لبرٹی پارٹی کے ممبران ماریو مونٹی کی حمایت کریں گے۔ مگر اس حمایت کو پارٹی نے مشروط کیا ہے کہ ماریو مونٹی کی کابینہ کے علاوہ دستوری فیصلے اور سیاسی نظام الاوقات پارٹی کی پالیسی کے منافی نہیں ہو گا۔ اطالوی صدر ناپولی تانو نے اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے ملکی ترقی پر فوکس کریں۔

ٹوکیو کے دورے پر گئی ہوئی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ IMF کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ نے اطالوی اکانومسٹ ماریو مونٹی کی شاندار انداز میں تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اٹلی میں سیاسی تبدیلی اقتصادی اعتماد میں بحالی کے لیے ایک واضح پیغام کی حامل ہو گی اور مناسب فیصلوں سے ملک درست معاشی راستے پر لوٹ آئے گا۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید