1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی: جرائم پیشہ گروہ یورپی ریکوری فنڈز تک رسائی کی کوشش میں

12 دسمبر 2020

یورپی یونین کورونا وائرس کی وبا سے ریکوری کے لیے اپنی رکن ریاستوں میں ایک اعشاریہ آٹھ ٹریلین یورو تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہے۔ ان میں سے ساڑھے تیرہ بلین یورو اٹلی کو دیے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/3mcun
Ausstellung "Dovere di cronaca "der italienische Fotografin Letizia Battaglia
تصویر: Getty Images/AFP/G. Napolitano

اب یہ امکان بھی سامنے آیا ہے کہ بعض جرائم پیشہ تنظیمیں اٹلی کے لیے مختص یورپی یونین کے فنڈز کے استعمال کے دوران ان رقوم تک اس طرح رسائی کی کوشش کر سکتی ہیں کہ ایسا بظاہر قانونی طور پر کیا جائے۔ عام لوگ ایسا تاثر دیتے ہیں کہ فنڈز کی درست تقسیم خود فریبی ہو گی۔ اطالوی صوبے نیپلز میں ایک جرائم پیشہ تنظیم کامورا کے مخالف سرگرم کارکن اور ریڈیو سیانی کے میزبان جُوسیپےسکوگنامیگلیو کا کہنا ہے کہ ان امدادی رقوم کے اٹلی اور اس کے شہریوں پر استعمال کیے جانے کا امکان کم ہے۔اطالوی پادری اور معذور افراد کی مافیا کے خلاف جنگ

ٹینڈر کا حصول اور مقامی سیاستدانوں کا کردار

اٹلی میں یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ قدرتی آفات یا اقتصادی بحرانوں کے دوران قومی ریکوری فنڈز کے معاملات میں مقامی سیاستدانوں کی مرضی بھی شامل کی جاتی ہے اور اکثر و بیشتر تعمیراتی ٹینڈر جرائم پیشہ تنظیموں کے مقرر کردہ افراد حاصل کر لیتے ہیں۔ ماضی میں یورپی فنڈز کا بہاؤ مجرمانہ گروپوں کامورا اور کوسا نوسترا کے ہاتھوں میں جاتا دیکھا گیا۔ سن 2014 اور سن 2020 میں یورپی یونین نے اٹلی کو ستتر بلین یورو فراہم کیے تا کہ وہ سرمایہ کاری اور اپنے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنا سکے۔ سن 2018 میں اطالوی پارلیمنٹ کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی ایک انکوائری سے ظاہر ہوا کہ دس میں سے چھ کیسز میں فنڈز کی رقوم منظم جرائم پیشہ گروہوں اور دوسرے بدقماش افراد نے حاصل کر لی تھیں۔

Infografik beschlagnahmtes Eigentum Mafia Italien EN
مختلف اوقات میں اطالوی جرائم پیشہ گروپوں سے چھڑائی گئی ریئل اسٹیٹ کا ایک جائزہ

یورپی فنڈز کے استعمال میں بےقاعدگیاں

یورپی یونین کی مختص کردہ رقوم میں بےقاعدگیاں ایک عمومی رویہ تصور کی جاتی ہیں۔ ایسی بےقاعدگیوں اور بد انتظامی کو کنٹرول کرنے کے لیے یونین کا اپنا بھی ایک ادارہ ہے۔ اس کا نام یورپی اینٹی فراڈ آفس ہے۔ اس ادارے نے سن 2015 سے لے کر سن 2019 تک فراہم کردہ فنڈز کے استعمال کا تجزیہ کیا اور اس کے مطابق سب سے زیادہ فراڈ کے واقعات پولینڈ، اسپین اور رومانیہ میں پائے گئے۔ ایسا معلوم ہوا کہ اٹلی کے منظم جرائم پیشہ گروپوں کی سرگرمیاں جو بظاہر فراڈ کے حوالے سے ہیں، وہ ملکی سرحدوں سے باہر تک پھیلی ہوئی ہیں۔ سن 2018 میں سلوواکیہ میں ایک صحافی ژان کوچیاک کے قتل میں بھی ایک جرائم پیشہ تنظیم ملوث تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مقتول صحافی کو مصدقہ معلومات حاصل ہوئی تھیں کہ مشترکہ زرعی پالیسی کے فریم ورک میں شریک بعض افراد کے مضبوط رابطے ایک جرائم پیشہ گروپ Ndrangheta کے ساتھ تھے۔اٹلی میں بدنام زمانہ سسیلین مافیا کے خلاف چھاپے

یورپی فنڈز سے آگے کی صورت حال

مافیا مخالفین کا کہنا ہے کہ توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت یورپی فنڈ سے آگے پر ہونی چاہیے کیونکہ انہی جرائم پیشہ گروپوں کے پاس اتنی دولت ہے کہ وہ کوئی بھی شے بڑی سے بڑی قیمت پر خرید سکتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ گروہ اپنے کالے دھن کو صاف کرنے کی جستجو میں رہتے ہیں۔ یورپی اینٹی مافیا پارلیمنٹری کمیشن کے صدر سیرگیو نزارو کا کہنا ہے کہ ان جرائم پیشہ گروہوں کے افراد اقتصادی میدانِ عمل میں اب جائز کردار بنتے جا رہے ہیں اور جو بھی کوئی حکومتی ایوان میں آتا ہے، تو یہ اس کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔ نزارو نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ یہ افراد اب اس کوشش میں ہیں کہ علاقوں اور سیاست میں بھی کنٹرول حاصل کر پائیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ منظم انداز میں جرائم کا ارتکاب کرنے والے گروہوں کے نمائندے اب اپنی دولت سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار خریدنے کو کوششوں میں ہیں اور اس طرح وہ سیاسی منظر نامے پر مزید ابھرنے کی کاوشیں کر رہے ہیں۔

دانیئیلا دی لورینزو، اٹلی (ع ح / م م)