اچھوتا مظاہرہ: شرکا صفر، منتظم تنہا، پولیس حیران
4 جون 2016جرمن حکومت کی مہاجرین دوست پالیسیوں کے خلاف مظاہرے کی کال باڈ سیگیبرگ میں دی گئی تھی اور وہاں امن و امان کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے پچاس پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ تاہم جرمنی کے اس شمالی علاقے میں ہفتے کو صورت حال اس وقت انتہائی عجیب رنگ اختیار کر گئی، جب اس ریلی میں کوئی شخص شریک ہی نہ ہوا اور منتظم وہاں بس تنہا ہی دکھائی دیا۔ اس تناظر میں یہ ریلی منسوخ کر دی گئی۔
خبر رساں اداروں کے مطابق یہ صورت حال اس وقت انتہائی مضحکہ خیز دکھائی دی جب ایک طرف صرف ایک شخص تھا جب کہ دوسری جانب مظاہرین سے نمٹنے والی پولیس کے 50 اہلکاروں کے علاوہ 170 دیگر اہلکار بھی کھڑے تھے۔
حالیہ کچھ عرصے میں جرمنی بھر میں چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجرین دوست پالیسیوں کے خلاف مظاہرے ایک عمومی عمل ہیں اور مختلف علاقوں میں اس طرز کے مظاہرے ہوتے رہتے ہیں۔ گزشتہ برس ایک ملین سے زائد مہاجرین جرمنی میں داخل ہوئے، تاہم ان مہاجرین میں مسلمانوں کی بڑی تعداد کے تناظر میں عوام کی بے چینی میں بھی اضافہ ہوا ہے جب کہ یہ تاثر بھی پایا جاتا ہے کہ ان مہاجرین کا جرمن معاشرے میں انضمام ممکن نہیں ہو گا۔ اس کے علاوہ جرمن عوام کی ایک بڑی تعداد یہ بھی سمجھتی ہے کہ جرمنی ایک ملین مہاجرین کا بوجھ شاید برداشت نہ کر پائے۔
ہفتے کے روز اس ریلی کے منتظم نے شرکاء کی تعداد کے حوالے سے غالباﹰ انتہائی غلط تخمینہ لگایا تھا اور وہ یہی سمجھا تھا کہ شاید مقامی علاقے میں مہاجرین مخالف افراد کی تعداد اچھی خاصی ہو گی۔ اسی ریلی کے تناظر میں مہاجرین کے حامیوں اور اس ریلی کی مخالفت میں بھی اچھی خاصے افراد جمع ہو گئے۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق قریب دو سو تیس پولیس اہلکاروں کی تعیناتی ان دونوں ریلی کے شرکاء کو آپس میں نہ ملنے دینے اور کسی ممکنہ ٹکراؤ کے خدشات ہی کے تناظر میں کی گئی تھی، تاہم نتیجہ بالکل برعکس نکلا۔
جرمن قانون کے مطابق کسی مظاہرے کو مظاہرہ قرار دینے کے لیے بھی کم از کم تین افراد کا جمع ہونا ضروری ہے۔ اس ایک شخص کو وہاں کھڑا دیکھ کر پولیس نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے ’نان ایونٹ‘ قرار دیا، جس کے بعد یہ یہ ’مظاہرہ‘ خود بہ خود ختم ہو گیا، جب کہ دوسری جانب اس ریلی کے مخالفین بھی ’ہنسی خوشی‘ واپس لوٹ گئے۔