اک ذرا سی بارش ،کراچی پھر مفلوج
7 جولائی 2020کراچی والوں کو وفاقی حکومت سے شکایت ہے کہ انہوں نے عمران خان کو ووٹ دیے لیکن پچھلے دو سال میں پی ٹی آئی نے شہر کے لیے کچھ نہ کیا۔ لیکن پی ٹی آئی کے مطابق کراچی کی تباہی کی ذمہ دار پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ہیں جنہوں نے شہر کے دیرینہ مسائل پر توجہ نہ دی اور اب ہر بات کے لیے وفاقی حکومت کو مورود الزام ٹہراتے ہیں۔
گذشتہ روز بارش شروع ہوتے ہی شہر کے کئی علاقے بجلی سے محروم ہوگئے تھے۔ کے الیکٹرک نے کہا کہ لوگوں کو جانی اور مالی نقصانات سے بچانے کیلئے احتیاطی طور پر بجلی بند کی گئی تھی۔ پھر بھی حادثات میں تین بچوں سمیت 9 افراد جان سے گئے۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سردار سرفراز نے ڈوچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ برسات کا ایک اور سسٹم شہر کے مشرق میں موجود ہے جوگذشتہ روز جیسا ہی طاقتور ہے، مطلع جزوی ابرآلود ہے، شدید حبس ہے، لہذا گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، انکا کہنا تھا کہ "آج شہر کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں زیادہ بارش کا امکان ہے لیکن دیگر علاقوں میں بھی کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش ہوگی۔"
پیر کو بارش آدھے گھنٹے میں ختم ہوگئی مگر 400 سو فیڈرز ٹرپ ہونے کے باعث بجلی کی فراہمی 18 گھنٹے بعد بھی معمول پر نہیں آسکی ۔ کئی علاقوں میں شہریوں نے رات جاگ کر گزاری۔
کے۔الیکڑک کی ترجمان نور افشاں نے دعویٰ کیا کہ بارش ختم ہوتے ہی بجلی کی فراہمی بحال کردی گئی تھی، "مختلف مقامات پر کے۔الیکٹرک کی تنصیبات پر درخت گرنے یا پانی کھڑا ہوجانے کے باعث بجلی کی بحالی میں مشکلات کا سامنا رہا مگر متاثرہ علاقوں میں بجلی بحالی کا عمل تیزی سے جاری ہے۔"
کراچی میں ایم کیو ایم کے میئر وسیم اختر ہیں لیکن چار برس سے ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس نہ اختیارات ہیں نہ فنڈز۔
اس کے باوجود ان کا اصرار ہے کہ، "بارش سے قبل ہی شہر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی اور بلدیہ کا پورا عملہ ہائی الرٹ پر ہے، ہسپتالوں کے عملے سمیت تمام ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں تاکہ کسی بھی قسم کی ہنگامی صورت حال سے فوری نمٹنے میں مدد ملے سکے۔"
میئر کراچی کے دعوؤں کے برخلاف بارش کے دوران اور بعد میں بھی شہر کی صورت حال پریشان کُن حد تک خراب ہے، سڑکوں سے بارش کے پانی کی نکاسی تو کجا گٹر بھی ابل پڑے ہیں۔