اگر مزید مالی امداد چاہیے تو یونان اصلاحات کا عمل تیز کرے
9 ستمبر 2016یونان کو دیوالیہ پن سے بچنے کے لیے ایک مرتبہ پھر مالی امداد کی ضرورت ہے۔ ماضی میں یونان متعدد مالی امدادی پیکیج وصول بھی کر چکا ہے۔ اس مالی امداد کے بدلے میں اس ملک نے اپنے ہاں اقتصادی اصلاحات کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اقتصادی اصلاحات کے تناظر میں ایسی بچتی پالیسیاں متعارف کرائی گئیں، جن کے تحت حکومتی اخراجات میں واضح کمی کی جا سکے۔ یونان نے بچتی پالیسیاں متعارف کروانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے لیکن اس سلسلے کو قدرے سست قرار دیا جا رہا ہے۔
یورپی حکام کا کہنا ہے کہ یونان نے اپنے وعدے کے مطابق اصلاحاتی عمل کو آگے نہیں بڑھا رہا اور اسی وجہ سے اسے آئندہ 2.8 ارب یورو کی قسط بھی نہیں مل سکتی۔ یونان کو ممکنہ طور پر86 ارب یورو کی مالی امداد فراہم کی جانی ہے۔ یہ مالی امداد حاصل کرنے کے لیے یونان نے گزشتہ برس کے تیسرے بیل آوٹ معاہدے میں پنشن اور لیبر مارکیٹ جیسے شعبوں میں بھی کٹوتیاں کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
یورپی حکام کے مطابق یونان کو مالی امداد کی آئندہ قسط اسی صورت میں مل سکتی ہے اگر وہ مقرر کردہ پندرہ بنیادی اہداف کو حاصل کرتا ہے۔ ان اہداف میں کئی اداروں کی نجکاری، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، بینک گورنس میں تبدیلیاں اور ریونیو ایجنسی کا قیام بھی شامل ہے۔ دوسری جانب یونان ابھی تک ایسی دو شراط ہی پوری کر پایا ہے۔
یونان کی وزارت خزانہ نے انیس رکنی یورو زون کو بتایا ہے کہ یہ اصلاحات لانے کے لیے وقت درکار ہے اور ان کی طرف سے پندرہ ستمبر کی دی ہوئی ڈیڈ لائن پر انہیں پورا کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔
ایسا دکھائی دیتا ہے کہ یورپی حکام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے اور واضح اشارہ دیا گیا ہے کہ اس مرتبہ ڈیڈ لائن میں توسیع ممکن نہیں ہے۔ یورپی یونین کے اقتصادی امور کے کمشنر پیرے موسکووِچ کا کہنا تھا، ’’ہمیں ان پر واضح کرنا ہوگا کہ انہیں ہر حال میں اپنے وعدوں کی پاسداری کرنا ہو گی۔‘‘
سلوواکیہ کے دارالحکومت بریٹیسلاوا میں یورپی وزرائے خزانہ کے دو روزہ اجلاس کے آغاز پر سلاواک وزیر خزانہ پیٹر کازمیر کا کہنا تھا کہ یونان ان شرائط کے تناظر میں متعدد قابلِ تعریف اقدامات اٹھا چکا ہے لیکن اسے ابھی مزید کام کرنا ہوگا۔ جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے کا کہنا تھا کہ ابھی بھی وقت ہے اور یونان اپنے کیے ہوئے وعدے پورے کر سکتا ہے۔