1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

اگلی بڑی جنگ بہت مختلف ہو گی، امریکی وزیر دفاع

1 مئی 2021

امریکی وزیر دفاع نے حال ہی میں پرل ہاربر کا دورہ کیا اور وہاں امریکی دفاع کا ایک نیا تصور بیان کیا۔ اس موقع پر انہوں نے خبردار کیا کہ مستقبل کے ممکنہ تنازعات کی صورت ماضی سے بالکل مختلف ہو گی۔

https://p.dw.com/p/3spfH
USA I Luftaufnahme des Pentagon in Washington
تصویر: Photoshot/picture alliance

امریکا کی پیسیفک کمان کا صدر دفتر ریاست ہوائی کے ساحلی مقام پرل ہاربر پر قائم ہے۔ اسے انڈو پیسیفک (ہند اور بحر الکاہل) کمان بھی کہا جاتا ہے۔ امریکی وزارتِ دفاع نے اس کمان کے نئے کمانڈر کا بھی اعلان چند ایام قبل کیا تھا۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے پرل ہاربر کا دورہ بھی کمان کی تبدیلی کے موقع پر کیا۔ انڈو پیسیفک کمان کے نئے کمانڈر ایڈمرل جان آقیلینو ہیں۔ انہوں نے اپنا نیا منصب بطور کمانڈر تیس اپریل کو سنبھالا ہے۔ قبل ازیں وہ فِفتھ فلیٹ کے کمانڈر تھے۔

امریکی وزیر دفاع کا اچانک دورہ افغانستان

نئی جنگ مختلف ہو گی

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن ملکی فوج کے فور اسٹار جنرل رہ چکے ہیں۔ انہوں نے وزارتِ دفاع کا منصب رواں برس بائیس جنوری کو سنبھالا تھا۔ پرل ہاربر میں کمان کی تبدیلی کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے سابق امریکی جنرل نے کہا کہ مستقبل کی نئی جنگ پرانی جنگوں سے بالکل مختلف انداز کی ہو گی۔

USA Hawaii | US-Verteidigungsminister Lloyd Austin beim US Pacific Command
پرل ہاربر میں کمان کی تبدیلی کی تقریب میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی شرکت کیتصویر: Cindy Ellen Russel/Honolulu Star-Advertiser/AP/picture alliance

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مستقبل کے حالات کا تعین کرنا فی الوقت بہت مشکل ہے۔ امریکی وزارتِ دفاع کے سربراہ نے واشنگٹن سے کہا کہ وہ سائبر اور اسپیس خطرات کا اندازہ لگاتے ہوئے جدید ٹیکنیکل و ڈیجیٹل اختراعات کو دفاعی معاملات میں بھرپور انداز میں استعمال کرے۔

امریکی برتری قائم رہنے کا امکان؟

لائیڈ آسٹن نے اپنی تقریر میں بیان کیا کہ نئے دور کی عسکری ضروریات میں کوانٹم کمپیوٹنگ، مصنوعی دانش اور کمپیوٹر کی جدید مہارت کا استعمال شامل ہو سکتا ہے اور ان سے دفاعی ریسپونس کی رفتار بھی انتہائی تیز ہو گی۔ اسی ریسپونس میں اجتماعی ڈیٹا کا حصول اور اس کی شیئرنگ بھی شامل ہو گی۔

’ہم افغانستان میں اکٹھے داخل ہوئے اور اکٹھے ہی نکلیں گے‘

چینی افواج میں تیز رفتاری سے جدیدیت متعارف کرانے کے خدشات اور ممکنہ جارحانہ رویوں کے تناظر میں امریکی وزیر دفاع نے واضح کیا کہ اب اس تاثر میں رہنا درست نہیں کہ امریکا دنیا کی سب سے باصلاحیت مسلح افواج رکھتا ہے اور ایسے حالات میں جب مخالف قوتیں اپنی طاقت کی دھار کو تیز سے تیز تر کرنے میں مصروف ہوں۔ اپنی تقریر میں پینٹاگون کے سربراہ نے چین کا نام نہیں لیا۔

USA Hawaii | US-Verteidigungsminister Lloyd Austin beim US Pacific Command
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن ملکی فوج کے فور اسٹار جنرل رہ چکے ہیںتصویر: Cindy Ellen Russel/Honolulu Star-Advertiser/AP/picture alliance

دوسری جانب اس موقع پر کمان سے دستبردار ہونے والے کمانڈر ایڈمرل فلپ ڈیوڈ سن نے اپنی تقریر میں ضرور کہا کہ انڈو پیسیفک خطے میں چین اپنے خطرناک ارادوں سے  امریکی غلبے کو چیلنج کر رہا ہے۔ ماضی میں بھی ایڈمرل ڈیوڈسن تائیوان کے بارے میں بیجنگ کی پالیسی کے ناقد رہے ہیں۔

سفارت کاری' فرسٹ‘

پرل ہاربر میں تقریر کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع نے صدر جو بائیڈن کی طرف سے  خارجہ امور میں سفارتی عمل کو بنیادی حیثیت دینے کے عمل کو کو اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوج کی قوت ملکی سفارت کاروں کو کسی بھی تنازعے میں ممکنہ اضافے اور خطرے کی شدت کو کم کرنے میں مددگار دے گی۔

امریکی وزیر دفاع بھارت کے دورے پر

آسٹن کے مطابق امریکی فوج کسی بھی صورت میں تنہا نہیں رہنا چاہتی بلکہ ملکی سفارتی عمل میں سہارا بن کر امریکی قوت کو تقویت دے گی۔ امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ واشنگٹن اپنے متوقع مخالفین کو قائل کرنے کی کوشش جاری رکھے گا کہ جارحیت کی قیمت اور خطرات کسی کے مفاد میں نہیں ہوتے۔

ع ح، ک م (اے پی، روئٹرز)