ایئربس کی تحقیقاتی ٹیم کے ماہرین جائے حادثہ پر
26 مئی 2020ائیر بس کا خصوصی طیارہ ماہرین کی آٹھ رکنی ٹیم کو لے کر صبح ساڑھے دس بجے کراچی پہنچا، معائنے کے بعد ماہرین کو حادثے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی ، لیک باکس اور وائس ڈیٹا ریکارڈ ان کے حوالے کردیا گیا۔ اس طیارہ حادثے میں مسافروں اور عملے سمیت 97 افراد ہلاک ہوئے جبکہ دو مسافر معجزانہ طور پرزندہ بچے ہیں۔
’میں ملبے میں ماں کو ڈھونڈ رہا تھا، لوگ سیلفی بنا رہے تھے‘
تحقیقات میں شامل کیا جائے، پاکستانی پائلٹس کا مطالبہ
دوپہر میں ماہرین نے جائے وقوعہ کا دورہ کرکے تقریباٰ ایک گھنٹے تک تفصیلی معائنہ کیا۔ ماہرین نے تباہ شدہ طیارے کے دونوں انجن، لینڈنگ گئیر، ونگز، اور فلائٹ کنٹرول سسٹم کا بھی جائزہ لیا۔ ٹیم نے طیارہ گرنے سے تباہ شدہ گھروں کا بھی جائزہ لیا۔ اس معائنے کے دوران انہوں نے تباہ شدہ طیارے اور مکانات کی تصاویر بھی بنائیں، بعد میں ٹیم کراچی ائیرپورٹ کے متاثرہ رن وے پر گئی جہاں پائلیٹ کی جانب سے طیارے کی لینڈنگ کی کوشش کے دوران ہونے والے نقصان اور نشانات کا جائزہ لیا، ٹیم نے ائیر ٹریفک کنٹرول ٹاور اور راڈار ٹاور کا بھی دورہ کیا۔ سول ایوی ایشن اور پی آئی اے انجینئرنگ کے عملے کے علاوہ ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انوسٹیگیشن بورڈ کی ٹیم نے فرانسسی ماہرین کی معاونت کی۔
سول ایوی ایشن ذرائع کے مطابق ائیر بس ماہرین نے ابھی تحقیقات کا آغاز کیا ہے اور جائے وقوعہ سمیت تمام متعلقہ مقامات کا معائنہ بھی مکمل کرلیا ہے۔ صبح کراچی پہنچنے کے بعد بھی ماہرین جائے وقوعہ گئے تھے جہاں انہوں نے انٹر نیٹ سمیت کئی دیگر آلات اور مشنری کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔ جس کے بعد دوپہر میں دوبارہ ماہرین جائے وقوعہ پر گئے تھے، ماہرین آئندہ کئی روز تک کراچی میں رہیں گے۔
خیال رہے کہ ائیر کرافٹ ایکسیڈینٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔ اے سی اے آئی بی کی ٹیم کو متاثرہ رن وے کے معائنہ کے طیارہ کی رگڑ کے واضح نشانات ملے تھے، جبکہ چار مقامات پر رن وے کے پیچز اکھڑ ہوئے پائے گئے ہیں۔ ٹیم نے ائیر پورٹ پر نصب کمیروں کی فوٹجیز بھی تحویل میں لے لی ہیں جس میں پائلٹ نے طیارہ لینڈ کرانے کی کوشش کے مناظر محفوظ ہیں، فوٹجیز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طیارہ لینڈنگ پوزیشن میں ہونے کے باوجود پہیے نہیں کھلے تھے۔ رن وے سے پائلٹ نے طیارہ دوبارہ فضا میں بلند کرلیا، طیارہ دوبارہ لینڈنگ پوزیشن میں آنے کے لیے چکر کاٹتے ہوئے 13 منٹ تک ہوا میں رہنے کے بعد گر کر تباہ ہوگیا۔
فضائی ماہرین کے مطابق یہ ایک طویل اور صبر طلب تحقیات ہیں، جس کے لیے ہر پہلو کا مکمل اور جامع جائزہ لیا جائے گا، ائیر بس ماہرین کی تحقیقات کا مرکز طیارے کی تکنیکی حالت کا جائزہ لینا ہوگا اور اس جائزہ کے بعد ہی وہ اپنی رپورٹ مرتب کریں گے۔