ایئر بس A380 اب مزید نہیں بنائے جائیں گے
پندرہ اکتوبر سن دو سات کو ایئر بس نے پہلے اے تین اسی ہوائی جہاز فراہم کیے تھے۔ اُس وقت اسے انقلاب آفرین مسافر بردار طیارہ قرار دیا گیا تھا۔ اب ایئر بس نے اس کی پیداوار بند کا اعلان کیا ہے۔
فضا میں اڑتا ہوا ایک انتہائی بڑا طیارہ
جب یہ سپر جمبو طیارہ متعارف کرایا گیا تو اس کی حریف طیارہ ساز کمپنیوں میں پریشانی لہر دوڑ گئی تھی۔ تقریباً تہتر میٹر لمبے اس ہوائی جہاز کے پروں کا پھیلاؤ تقریباً اسی فٹ ہے۔ جب کہ اس کی اونچائی چوبیس میٹر ہے۔
اولین خریدار
سنگا پور ایئر لائن اس اے 380 کی پہلی خریدار کمپنی تھی۔ اس تصویر میں سنگاپور کمپنی کے اہلکار تولوز میں خریداری کی دستاویز پر دستخط کے بعد کھڑے ہیں۔ اس کمپنی کو یہ طیارہ پندرہ اکتوبر سن 2007 کو فراہم کیا گیا تھا۔ اندازہ لگایا گیا تھا کہ ایک وقت میں زیادہ مسافروں کی روانگی منفعت بخش رہے گی لیکن بارہ برس بعد ایسا دکھائی نہیں دے رہا۔
ساڑھے آٹھ سو مسافروں کی گنجائش
سپر جمبر اے 380 میں ایک وقت میں کم از کم پانچ سو مسافروں کو بٹھانے کی سہولت دستیاب ہے۔ یہ تعداد بوئنگ طیارہ ساز کمپنی کے بوئنگ 747 سے ایک سو زائد تھی۔ اے 380 میں تین مختلف درجے تھے اور اگر ان کو ختم کر کے ایک مکمل اکانومی کلاس ہوائی جہاز بنا دیا جاتا تو اس میں ساڑھے آٹھ سو مسافر ایک پرواز کے لیے بیٹھ سکتے تھے۔
پرسکون پرواز
اے 380 کشادہ اور بڑی کھڑکیوں والا ہوائی جہاز ہے۔ اس کی پرواز کو مسافروں نے آرام دہ قرار دیا ہے۔ اس ہوائی جہاز کی چھت بلند اور انجن بھی کم شور والے ہیں۔ بعض ہوائی کمپنیوں نے اس ہوائی جہاز کے اندر ڈیوٹی فری شاپ، دوکانیں اور بارز بھی نصب کروائے تھے۔
مسافروں میں کمی
یہ ایک افسوس ناک بات ہے کہ اے 380 طیارے کی فروخت کے حوالے سے جو چیر سب سے اہم سمجھی جا رہی تھی وہی اس کے زوال کا باعث بن گئی۔ اس کی ہر پرواز میں کئی نشستیں خالی رہنے لگیں۔ ہوائی کمپنیوں کے مطابق ایک ہی پرواز کے لیے بہت ساری نشستوں کی فروخت بھی مشکل امر تھا اور اس باعث اے 380 کئی خالی سیٹوں کے ساتھ اڑتا تھا۔
اے 380 کی پیداوار بند کرنے کا فیصلہ
ایئر بس نے مختلف وجوہات کی بنیاد پر اب اسی سپر جمبو طیارے کی پروڈکشن بند کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ سن 2021 کے بعد یہ طیارہ مزید نہیں تیار کیا جائے گا۔ اس وقت اس کے گاہک بھی موجود نہیں ہیں۔ تقریباً دو برس بعد یہ طیارہ ماضی کا حصہ بن جائے گا۔