1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافریقہ

ایتھوپیا میں انسانی بحران شدید تر ہوتا ہوا

11 دسمبر 2021

اقوام متحدہ کے مطابق شمالی ایتھوپیا میں تیگرائے کے علیحدگی پسندوں اور ان کے خلاف فوجی کارروائی نے علاقے میں شدید بحرانی صورت حال پیدا کر رکھی ہے۔

https://p.dw.com/p/448Df
Äthiopien Symbolbild Tigray-Konflikt
تصویر: Eduardo Soteras/AFP

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ایتھوپیا میں تیگرائے تنازعے نے ملک کے شمالی حصے میں عام افراد کی زندگیوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق شمالی ایتھوپیا میں خوراک کے گوداموں کو لوٹنے کے بعد اس حصے میں کھانے پینے کے سامان کی شدید قلت پیدا ہونے کا قوی امکان ہے۔

تیگرائے جنگجوؤں نے بچوں کی موجودگی میں ماؤں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا

یہ بھی واضح کیا گیا کہ شمالی ایتھوپیا میں چورانوے لاکھ افراد کو کھانے پینے کی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ دوسری جانب تیگرائے تنازعے کی شدت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔

Äthiopien | Straßenszene in Addis Abeba
ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس آبابا میں تیگرائے کے لوگوں کی دوکانیں بند ہو چکی ہیںتصویر: Eduardo Soteras/AFP/Getty Images

تیگرائے میں انسانی المیے کی شدت

ایتھوپیا کے تیگرائے علاقے میں انسانی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ اس علاقے میں باون لاکھ افراد کو امداد کی ضرورت ہے۔ ان کے علاوہ آفار میں پانچ لاکھ چونتیس ہزار اور امہارا میں تینتیس لاکھ افراد امداد کے منتظر ہیں۔ آفار اور امہارا کے علاقے تیگرائے کے نزدیک واقع ہیں اور مسلح تنازعے نے ان میں بھی معمولات زندگی کو شدید متاثر کر رکھا ہے۔

ابھی تک امداد کے منتظر ان افراد کے لیے امدادی سامان کی ترسیل کی کوئی صورت سامنے نہیں آئی ہے۔ اقوام متحدہ نے بدھ آٹھ دسمبر کو امدادی خوراک کی تقسیم کا سلسلہ موقوف کر دیا تھا کیونکہ مسلح افراد نے شمالی ایتھوپیائی قصبے کومبولچا میں خوراک اور ضروری اشیا کے ایک بڑے گودام کو لوٹ لیا تھا۔

ایتھوپیا کا تنازعہ، مصالحتی عمل کا مطالبہ شدید تر

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفنی دوجارک کے مطابق کومبولچا کے گودام کو لوٹنے میں تیگرائے علیحدگی پسندوں کے ساتھ چند مقامی افراد بھی شامل تھے۔ دوجارک کے مطابق لٹیرے گودام سے بچوں کی کم خوراکی کی اشیا اور ادویات بھی چوری کر کے لے گئے ہیں۔

متحارب فریقین اور انسانی امداد کی کوششیں

افریقی ملک گھانا کے دارالحکومت عکرہ میں فارن پالیسی اور سکیورٹی امور کے تجزیہ کار ادیب سعنی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی بحران سے نمٹنے کی کوششیں افراتفری اور انتشار کی کیفیت میں کامیاب نہیں ہو رہی کیونکہ متحارب فریقین سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ سعنی کے مطابق ان کی مسلح کارروائیوں کی وجہ سے انسانی بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے اور یہ ایک دوسرے کو اس صورت حال کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

UN I Krise in Tigray
ایتھوپیا کے فوجی اپنے ہلاک ہونے والے ساتھیوں کی میموریل سروس میںتصویر: AP/picture alliance

تجزیہ کار ادیب سعنی نے واضح کیا کہ مسلح صورت حال میں کمی سامنے نہیں آئی ہے اور عام انسان کے لیے حالات بتدریج مشکل ہوتے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ حالات امدادی کارروائیوں کو جاری رکھنے کے لیے سازگار نہیں رہے اور شدید متاثرہ افراد تک بھی امدادی سامان نہیں پہنچ رہا۔

شمالی ایتھوپیا میں حکومتی فوج اور تیگرائے علیحدگی پسندوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ گزشتہ ایک سال سے جاری ہے۔ ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بیس لاکھ سے زائد افراد بے گھری کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کے مبصرین نے فریقین پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔

تیگرائے تنازعہ، جو قرن افریقہ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے

تنازعے کے حل کی عالمی کوششیں

انٹرنیشنل کمیونٹی بھی اس بحران کو حل کرنے کے لیے متحرک ہے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ ایتھوپیا میں انسانی بحران کی شدت تباہ کن ہو چکی ہے اور یہ امریکا کے لیے ایک ترجیحی معاملہ ہے۔ امریکا نے بھی متحارب فریقین کو مذاکراتی عمل کے ذریعے اختلافی معاملات کو حل کرنے کی تلقین کی ہے۔

Äthiopien | Tigray Krise Nahrungsmangel
تیگرائے تنازعے کی وجہ سے بیس لاکھ سے زائد افراد بے گھری کا شکار ہیںتصویر: Ben Curtis/AP Photo/picture alliance

گھانا کے تجزیہ کار ادیب سعنی کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ جرمنی اور دوسرے ممالک کو بھی اس تنازعاتی صورت حال میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہیے تا کہ انسانی بحران میں کمی اور لوگوں کے مشکل حالات میں بہتری پیدا ہو سکے۔ سعنی کے مطابق تیگرائے کا تنازعہ یقینی طور پر بین الاقوامی کوششوں سے ہی حل ہو سکتا ہے کیونکہ متحارب فریقین کو ایتھوپیا کے باہر سے امداد و حمایت حاصل ہے۔

آئزک کلیڈزی (ع ح/ب ج)