ایرانی لسانی ادارے کی فارسی زبان کو خالص رکھنے کی کوشش
19 اگست 2016ایرانی حکومت نے ملکی زبان و ادب کے نگران ادارے کو ہدایت کی ہے کہ فارسی زبان کو غیر ملکی زبانوں کے الفاظ کے اثرات سے محفوظ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ ایرانی اکیڈمی اپنی اس کوشش میں کس حد تک کامیاب ہوئی ہے، یہ بات ابھی اختلافی ہے۔ بہت سے لوگوں نے ’ہیلی کاپٹر‘ کو ’بال گرد‘ کہنا شروع کر دیا ہے۔ اسی طرح سرکاری ٹی وی پر خبریں پڑھنے والے فیکس کو ’دور نگار‘ اور کمپیوٹر کو ’رایانہ ‘ کہتے ہیں۔ لیکن عوام الناس میں یہ مقبولیت نہیں پا سکے ہیں۔
ایرانی لسانی ادارے نے حال ہی میں جس غیر ملکی لفظ کا فارسی متبادل متعارف کرایا ہے۔ یہ لفظ ’نوٹیلا بار ہے‘۔ یہ ایک چاکلیٹ کی ایک قسم ہے جسے اسنیکس پر لگایا جاتا ہے۔ ایران میں نوٹیلا کمپنی کی ایک شاخ کے ایک ملازم نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا،’’ حکام نے کہا ہے کہ اس کی علامت کو تبدیل کیا جائے۔ وہ اس بارے میں بہت سخت ہیں۔‘‘
سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ اس بات سے محظوظ ہوئے جب اکیڈمی نے نوٹیلا بار کا نام بدل کر فارسی میں ’ گرم چاکلیٹ ‘ تجویز کیا ۔ گزشتہ ماہ اکیڈمی کے سربراہ غلام علی حداد عادل نے پولیس کو ایک خط میں لکھا،’’ بد قسمتی سے ’نوٹیلا بار‘ کے نام سے ایران میں کئی کیفے کھل رہے ہیں۔ ان دکانوں میں خاص ڈبل روٹی کے ساتھ چاکلیٹ اور آئیس کریم پیش کی جاتی ہے۔ اکیڈمی نے تجویز دی ہے کہ ان دکانوں کا نام ’ نوٹیلا بار‘ کی بجائے ’گرم چاکلیٹ، گرم بریڈ‘ ہونا چاہیے۔‘‘
نام کی اس تبدیلی کے نفاذ کے بعد تہران میں بہت سی کافی شاپس پرانا نام تبدیل کر چکی ہیں تاہم ان کے مالکان نام کی اس تبدیلی سے زیادہ خوش نظر نہیں آتے۔ ایرانی قانون کے مطابق دکانوں کے غیر ملکی نام رکھنے پر پابندی عائد ہے لیکن اس کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی نظر آتی ہے۔
فارسی زبان و ادب کا سرکاری ادارہ سن 1920میں اس وقت قائم کیا گیا تھا جب اُس وقت کے بادشاہ رضا شاہ نے حکم دیا تھا کہ عربی اور فرانسیسی زبان کے ان الفاظ کو فارسی زبان کے الفاظ سے تبدیل کیا جائے جو روز مرہ کی زبان میں داخل ہو گئے تھے۔ البتہ فرانسیسی زبان کا لفظ ’مَیرسی‘ جس کے معنی شکریہ کے ہیں، آج بھی ایرانی اِس کے بولنے سے گریز نہیں کرتے۔