ایران اور طالبان کے درمیان جھڑپ، ایک افغان سرحدی محافظ ہلاک
1 اگست 2022ایران کے سرحدی محافظوں اور افغانستان میں طالبان فورسز کے درمیان اتوار کے روز سرحد پر جھڑپ ہو گئی، جس میں طالبان نے اپنے ایک محافظ کی ہلاکت اور ایک اور سرحدی اہلکار کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
تہران اور طالبان دونوں نے اس کے لیے ایک دوسرے پر پہلے فائرنگ کرنے کا الزام عائد کیا۔ فارس نیوز ایجنسی نے ایران کی مشرقی کاؤنٹی ہرمند کے گورنر میثم برازندی کے حوالے سے بتایا ہے کہ "تصادم مختصر تھا اور ختم ہو گیا ہے۔"
ہمیں اس واقعے کے بارے میں کیا معلوم ہے؟
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے فارس کی اطلاعات کے مطابق یہ جھڑپیں سرحد کے ایرانی جانب صوبہ سیستان بلوچستان کے جنوب مشرقی حصے میں ہرمند کے علاقے شغلاک میں ہوئیں۔ برازندی نے کہا کہ "ہمارے فورسز نے جواباً فوری ضروری کارروائی کی" اور بتایا کہ اس واقعے میں ایران کی طرف، "کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔"
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم نے اطلاع دی ہے کہ طالبان فورسز نے سرحد پر دست محمد نامی گاؤں کے مکانات پر فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں "کئی منٹ تک" فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔
ایرانی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ فائرنگ کا تبادلہ اس وقت شروع ہوا جب طالبان فورسز نے ایک ایسے علاقے میں طالبان کا پرچم نصب کرنے کی کوشش کی جو افغانستان کی سرزمین کا حصہ نہیں ہے۔
مقامی ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ جھڑپوں میں شدت آنے کے بعد افغان سرحد کے قریب رہنے والے مقامی لوگ فرار ہونے لگے۔
ادھر افغانستان کے صوبے نمروز کے اطلاعاتی مرکز نے اس واقعے کا ذمہ دار ایرانی سرحدی محافظوں کو ٹھہرایا۔ نمروز کے حکام نے ایک بیان میں کہا، "ایرانی سرحدی فورسز نے صوبے نمروز کے ضلع کانگ میں سرحد پر گشت کرنے والے ہمارے فورسز پر فائرنگ کی۔"
گزشتہ ماہ تہران کی وزارت خارجہ نے بھی اطلاع دی تھی کہ افغانستان کے ساتھ سرحدی کراسنگ پر ایک "واقعے" کے بعد ایران کا ایک سرحدی محافظ ہلاک ہو گیا۔ یہ واقعہ بھی سیستان بلوچستان میں پیش آیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ اگست میں کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد سے اب تک متعدد بار ایرانی سرحد پر اس طرح کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔
تہران نے بھی باقی دنیا کی طرح افغانستان میں طالبان کی حکومت کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا اور ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اس طرح کے واقعات کا مستقبل میں دونوں کے رشتوں پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)