1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران جوہری معاہدے پر مذاکرات کا پہلا دور ’کامیاب‘ رہا

7 اپریل 2021

دونوں دیرینہ حریف امریکا اور ایران کا کہنا ہے کہ انہیں کسی فوری کامیابی کی توقع نہیں ہے تاہم دونوں حکومتوں اور یورپی یونین نے ابتدائی بات چیت کو مثبت قرار دیا۔

https://p.dw.com/p/3rebA
Österreich Wien |  Atom-Konferenz
تصویر: Askin Kiyagan/AA/picture alliance

ایران اور عالمی طاقتوں نے ویانا میں منگل کو ہونے والے مذاکرات کے ابتدائی دور کو 'تعمیری‘ قرار دیا ہے اور کہا کہ وہ تہران پر عائد امریکی پابندیوں پر بات چیت کے لیے ورکنگ گروپ قائم کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں تاکہ تہران پر عائد پابندیوں کو ختم اور سن 2015 کا جوہری معاہدہ بحال کیا جا سکے۔

مثبت، تعمیری، خوش آئند

ایران کے خارجہ سکریٹری اور ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے منگل کی شام کو مذاکرات کے پہلے دور کے اختتام کے بعد اس کے نتائج کو مثبت قرار دیا۔

انہوں نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”ویانا میں مذاکرات تعمیری تھے۔"  عراقچی نے مزید بتایا کہ مذاکرات کار ویانا میں رکے رہیں گے تاکہ جمعے کے روز ایک اور نشست میں حصہ لے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں کے خاتمے اور جوہری معاہدے کے بارے میں ایران کے اقدامات کے سلسلے میں ماہرین کی سطح پر مذاکرات جاری رہیں گے۔

Österreich Wien |  Atom-Konferenz
تصویر: Askin Kiyagan/AA/picture alliance

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے واشنگٹن میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”یہ ایک خوش آئند قدم ہے، یہ ایک تعمیری قدم ہے، یہ ممکنہ طور پر ایک مفید قدم ہے۔" حالانکہ انہوں نے تسلیم کیا کہ بالواسطہ بات چیت بھی ”مشکل“ ہوگی۔

ویانا میں ایران جوہری مذاکرات میں حصہ لینے والے ایک روسی سفات کار میخائل الیانوف کا کہنا تھا کہ میٹنگ”کامیاب" رہی، گرچہ معاملات کو حل کرنے کی کوششوں میں وقت لگے گا۔

الیانوف نے اپنی ٹویٹ میں کہا''ایران سے متعلق جوائنٹ کمپریہنسو پلان آف ایکشن (جے سی پی اواے) کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس کامیاب رہا ہے۔ تاہم مشترکہ کمیشن فوری طور پر بحال نہیں ہوگا،اس میں کچھ وقت لگے گا۔ کتنا وقت لگے گا؟ کوئی نہیں جانتا۔"

میٹنگ میں کیا طے ہوا؟

 آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں یورپی یونین کی صدارت میں منعقد ہونے والی میٹنگ میں ایران، چین، جرمنی، فرانس، روس اور برطانیہ کے نمائندے موجود تھے۔ امریکا اس میں شامل نہیں تھا البتہ امریکی وفد ویانا میں موجود تھا اور یوروپی یونین کے مذاکرات کار انہیں میٹنگ کی تفصیلات سے مسلسل آگاہ کرتے رہے۔

سن 2018 میں امریکا کے اس جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر الگ ہوجانے کے بعد منگل کے روز ہونے والی میٹنگ کو اس معاہدے کو بچانے کی پہلی سنجیدہ کوشش قرار دیا گیا تھا۔

پہلے دور کی میٹنگ کے اختتام پر اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ ماہرین کی سطح پردو الگ الگ متوازی نشستیں جاری رہیں گی۔ جن میں ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی سرگرمیوں کے تعلق سے تکنیکی معاملات پر بحث ہوگی۔ ماہرین کی ان نشستوں کا نتیجہ اور ان کی رپورٹ کمیشن میں پیش کی جائے گی۔

Iran Atomkraftwerk in Bushehr
یورپی یونین کی ترجمان نبیلہ مصرعلی نے متنبہ کیا کہ آنے والے دنوں میں بات چیت مزید پیچیدہ ہوگیتصویر: picture-alliance/dpa/A. Taherkenareh

نتائج کی توقع قبل از وقت

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے کہا کہ اگر امریکا، ایٹمی معاہدے کو بچانا چاہتا ہے تو اسے ساری پابندیوں کو ختم کرنا ہوگا۔

 خطیب زادے نے منگل کی رات ایران کی سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تہران، سنہ دو ہزار پندرہ کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے قدم بہ قدم آگے بڑھنے کے کسی بھی پروگرام کو تسلیم نہیں کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ اگر امریکا جوہری معاہدے کو باقی رکھنے کا خواہاں ہے تو اسے ساری پابندیوں کو ایک ساتھ اٹھانا ہوگا۔

یورپی یونین کی ترجمان نبیلہ مصرعلی نے متنبہ کیا کہ آنے والے دنوں میں بات چیت مزید پیچیدہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فوری طور پر کسی نتیجے کی توقع کرنا قبل از وقت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کسی نتیجے تک پہنچنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہوگی۔ ”ہم دیکھتے ہیں کہ پابندیاں کیسے ختم کی جائیں اور نیوکلیائی مسئلے کو کیسے حل کیا جائے گا۔"

 ج ا / ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں