ایران سے افغان مہاجرین کی تکلیف دہ واپسی
اقوام متحدہ کے مطابق ہم سایہ ممالک خصوصاﹰ ایران سے مہاجرین کو جنگ زدہ ملک افغانستان واپس بھیجا جا رہا ہے۔ صرف پچھلے ہفتے ایران سے چار ہزار افغان مہاجرین کو جبراﹰ واپس ان کے وطن بھیج دیا گیا۔
ایک غیر یقینی مستقل
بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق 19 تا 25 نومبر کے دوران ہزاروں افغان مہاجرین کو ایران سے افغانستان واپس لوٹایا گیا۔ اس تنظیم کا کہنا ہےکہ مہاجرین کو واپس افغانستان بھیجنے کی ایک وجہ ایران میں تارکین وطن کے لیے پناہ گاہوں کی اب تر ہوتی صورت حال ہے۔
ایک تنہا سڑک
عالمی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق 89 فیصد مہاجرین، جنہیں واپس افغانستان بھیجا گیا، تنہا تھے، جن میں سے بڑی تعداد تنہا مردوں کی تھی۔ واپس بھیجے جانے والے مہاجرین میں فقط سات خواتین تھیں۔
پرانے مہاجرین کا تحفظ
افغان مہاجرین کو شدید سردی کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی تنظیم نے اس دوران ساڑھے سات سو مہاجر گروپوں کی امداد کی جن میں 127 تنہا بچے بھی شامل تھے، جب کہ 80 افراد کو طبی امداد دی گئی۔
ایران میں مہاجرین سے نامناسب برتاؤ
اس شخص نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ایران میں اسے بے دخل کرنے سے قبل ڈنڈے سے پیٹا گیا۔ اس کے مطابق اس کے پاس ایران میں کام کرنے کے باقاعدہ کاغذات بھی تھے مگر اسے واپس بھیج دیا گیا۔ ہرات میں ایرانی قونصل خانے کے ایک عہدیدار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ افغان مہاجرین کے خلاف سخت پالیسیاں اختیار نہیں کی جا رہیں۔
سخت سردی میں گھر واپسی کا راستہ بھی نہیں
ایران بدر کیے جانے والے اس مہاجر نے نام نہیں بتایا مگر اسے بارہ دن تک ایک حراستی مرکز میں کام کرنا پڑا تاکہ وہ اس قید سے نکل سکے۔ ’’یہاں سخت سردی ہے اور میری رگوں میں لہو جم رہا ہے۔‘‘ میں نے اپنا فون تک بیچ دیا تاکہ مجھے رہائی ملے۔ اب میں یہاں سرحد پر ہوں اور گھر واپسی تک کے پیسے نہیں۔
مشکل زندگی کو واپسی
بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد افغان مہاجرین رواں برس ایران اور پاکستان سے وطن واپس پہنچے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ قریب 90 ہزار افراد افغانستان میں داخلی طور پر بے گھر ہیں اور مختلف کیمپوں میں نہایت کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔