1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران طاقت کے استعمال سے باز رہے، سعودی شہزادہ

افسر اعوان15 ستمبر 2016

ایک سینیئر سعودی اہلکار نے حج انتظامات کے حوالے سے ریاض حکومت پر ایرانی تنقید کے جواب میں کہا ہے کہ وہ عربوں کے خلاف غلط رویہ ترک کر دے اور متنبہ کیا ہے کہ ایران سعودی عرب کے خلاف طاقت کے کسی بھی استعمال سے باز رہے۔

https://p.dw.com/p/1K31j
شہزادہ خالد الفیصل
شہزادہ خالد الفیصلتصویر: picture-alliance/dpa/K. Mustafa

سعودی عرب کے صوبے مکہ کے گورنر شہزادہ خالد الفیصل نے ممکنہ طور پر ایرانی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ رواں برس حج کے منظم انتظامات ’’سعودی حکومت کے خلاف پھیلائے جانے والے تمام جھوٹوں اور تہمتوں کا جواب ہیں‘‘۔

سعودی پریس ایجنسی (SPA) کی طرف سے بدھ 14 ستمبر کی شام شائع کیے جانے والے یہ الفاظ دراصل ایران اور سعودی عرب کے درمیان تلخ بیانات کے تبادلے کے بعد سامنے آئے ہیں۔ گزشتہ برس حج کے موقعے پر بھگڈر کے باعث سینکڑوں حاجی ہلاک ہو گئے تھے، جن میں ایرانی حاجیوں کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔ اس پر ایران کی طرف سے سعودی انتظامات کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایس پی اے کے مطابق پرنس خالد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی رہنماؤں کے حوالے سے کہا، ’’میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ان کی رہنمائی کرے اور عرب اور عراق میں، شام، یمن اور دنیا بھر میں اپنے ساتھی مسلمانوں کے خلاف انہیں غلط رویے اور حد سے گزرنے سے باز رکھے‘‘۔

پرنس خالد کا مزید کہنا تھا، ’’لیکن اگر وہ ہم پر حملہ کرنے کے لیے کوئی فوج تیار کر رہے ہیں، تو ہم آسانی سے کسی ایسے کا شکار نہیں بنیں گے، جو ہم پر جنگ مسلط کرتا ہے۔۔۔ ہم جب چاہیں، اللہ کی مدد سے، کسی بھی جارح کا جواب دیں گے اور اس مقدس زمین اور اپنے وطن کے تحفظ میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ جب تک ہم میں سے کوئی ایک بھی زمین پر موجود ہے، کوئی بھی ہمارے ملک کے کسی حصے کی بے حرمتی نہیں کر سکتا۔‘‘

گزشتہ برس حج کے موقعے پر بھگڈر کے باعث سینکڑوں حاجی ہلاک ہو گئے تھے
گزشتہ برس حج کے موقعے پر بھگڈر کے باعث سینکڑوں حاجی ہلاک ہو گئے تھےتصویر: Reuters/A. Jadallah

روئٹرز کے مطابق تاہم ابھی تک کسی ایرانی رہنما کی طرف سے سعودی عرب کے ساتھ جنگ کی کوئی بات نہیں کی گئی اور نہ ہی ایران شاید ایسا چاہتا ہے۔ تاہم گزشتہ برس حج کے دوران پیش آنے والے سانحے اور پھر رواں برس کے آغاز میں سعودی عرب کی طرف سے شیعہ مذہبی رہنما نِمر النمر کو سزائے موت دیے جانے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ موجود ہے اور سفارتی تعلقات بھی معطل ہیں۔

تلخ بیانات کا حالیہ سلسلہ رواں برس ایرانی زائرین کو حج کی اجازت نہ ملنے پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے سعودی حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد شروع ہوا تھا۔ تین دہائیوں کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ ایران سے زائرین حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب نہیں جا سکے۔