ایران: مسعود پزشکیان آج عہدہ صدارت کا حلف اٹھائیں گے
30 جولائی 2024ایرانی پارلیمان کی قومی سلامتی کے رکن ڈاکٹر علاء الدین بروجردی کے مطابق مسعود پزشکیان کی صدر کی حیثیت سے حلف برداری کی تقریب منگل کی شام کو پارلیمنٹ میں منعقد کی جائے گی۔ اس میں اسّی غیر ملکی وفود شرکت کر رہے ہیں، جن میں چار وزرائے اعظم، دو صدور، گیارہ ملکوں کے پارلیمان کے اسپیکر شامل ہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر نے پزشکیان کی بطور صدر توثیق کر دی
نو منتخب ایرانی صدر یورپ کے ساتھ ’بہتر تعلقات‘ کے خواہاں
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اتوار کے روز نئے صدر کے طورپر مسعود پزشکیان کے نام کی توثیق کردی تھی۔ گوکہ صدارتی انتخابات اگلے سال ہونے والے تھے لیکن رواں برس مئی میں ہیلی کاپٹر حادثے میں صدر ابراہیم رئیسی کی ہلاکت کے بعد ان کا انعقاد قبل از وقت کیا گیا۔
متعدد چیلنجز درپیش
پیشے سے ماہر امراض قلب 69 سالہ ڈاکٹرمسعود پزشکیان کو اعتدال پسند اور اصلاح پسند رہنما سمجھا جاتا ہے۔ وہ ایسے وقت ایران کے صدر کا عہدہ سنبھال رہے ہیں جب مشرق وسطیٰ میں علاقائی کشیدگی میں، بالخصوص غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے، اضافہ ہوا ہے۔ ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ایک دوسرے پر حملے کی دھمکیاں بڑھتی جارہی ہے اور مشرق وسطیٰ کا تنازع مزید پھیل جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
ایران نے اتوار کے روز ہی اسرائیل کو لبنان پر حملہ کرنے کے خلاف خبر دار کیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی حکام نے ہفتے کے روز اسرائیل کے قبضے والے گولان کی پہاڑیوں میں ایک فٹ بال گراونڈ کو راکٹ حملے کا نشانہ بنانے کا الزام حزب اللہ پر عائد کیا تھا۔ اس حملے میں مبینہ طور پر 12 افراد ہلاک ہوئے تھے اور اسرائیل نے حزب اللہ کو اس کا سخت جواب دینے کی دھمکی دی تھی۔
مسعود پزشکیان: ایران کے نئے صدر سے وابستہ توقعات؟
امریکہ کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، ایرانی وزیر
تجزیہ کاروں کے مطابق خارجہ پالیسی کے حوالے سے نئے ایرانی صدر کا نقطہ نظر متعدد پیچیدگیوں کو دور کرنے اور خطے میں ایران کی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی کوشش میں اہم کردار ادا کرے گا۔
خیال رہے کہ ایرانی آئین کے مطابق زیادہ تر اختیارات ملک کے سپریم لیڈر کے پاس ہوتے ہیں اور یہ عہدہ خامنہ ای سن 1989 سے سنبھالے ہوئے ہیں۔ صدر ایران کے جوہری پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کر سکتے اور نہ ہی خارجہ یا سکیورٹی پالیسی میں۔ ان تمام موضوعات پر حتمی قول سپریم لیڈر کا ہی ہوتا ہے۔
امیدیں اور توقعات
مغربی طاقتوں کی طرف سے عائد پابندیوں کی وجہ سے ایران کو مشکل معاشی حالات سے گزرنا پڑرہا ہے۔ پزشکیان نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ملکی معیشت کی بحالی کا عہد کیا تھا۔ ایسا کرنے کے لیے انہوں نے مغرب کے ساتھ تعاون کا وعدہ تھا کہ وہ ''ایران کو اس کی تنہائی سے نکال" اور ملک کو بین الاقوامی پابندیوں سے آزاد کرنے کی کوشش کر سکیں۔
ایرانی معیشت کی خراب حالت کی وجہ سے ملک میں بڑے پیمانے پر عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔ ملک کو بے روزگاری کا سامنا ہے، جبکہ مہنگائی تقریباً 40 فیصد پر منڈلا رہی ہے۔ اسی طرح ایرانی ریال اب ریکارڈ کم ترین سطح پر ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک کے 90 ملین شہریوں میں سے ایک تہائی اب خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ گزشتہ 13 برسوں میں ایسے افراد کی تعداد میں 11 ملین کا اضافہ ہوا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پزشکیان کے سب سے بڑے چیلنج معاشی ترقی کو بڑھانا اور افراط زر کو کنٹرول کرنا ہوں گے۔
پاکستانی نائب وزیر اعظم کی شرکت
ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں پاکستانی نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار بھی شرکت کریں گے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار آج تہران میں ایران کے نو منتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔
بیان کے مطابق،"یہ دورہ دونوں ممالک کی قیادت کی سطح پر روابط اور دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کی تصدیق کرتا ہے۔"
مسعود پزشکیان کے انتخاب کے بعد پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں ان کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان اور ایران کے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور علاقائی امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔
ج ا/ ص ز (خبر رساں ادارے)