1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں ڈرون طیارہ فنی خرابی کے باعث گرا، امریکی حکام

7 دسمبر 2011

امریکی حکام کے مطابق اتوار کے دن ایران میں ڈرون طیارہ فنی خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہوا ہے۔ ایرانی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ ملکی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر بغیر پائلٹ کے اس جاسوس طیارے کو اُس نے مار گرایا تھا۔

https://p.dw.com/p/13O4L
تصویر: AP

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک اعلیٰ امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ ایران کی سرحدی حدود میں داخل ہونے والا امریکی ڈرون طیارہ ایرانی فوج نے نہیں مار گرایا بلکہ وہ تکنیکی خرابی کے باعث خود ہی گر گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس RQ-170 ساخت کے اس ڈرون طیارے میں ایسا سسٹم نصب تھا، جس کی مدد سے وہ ڈیٹا لنک کے خراب ہو جانے کے باوجود بھی خود کار طریقے سے واپس اپنے اڈے پر اتر سکتا تھا۔

ایران کے دعوے پر افغانستان میں تعینات ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ امریکہ کے ایک فوجی اڈے سے پرواز کرنے والا یہ ڈرون طیارہ ایران کی سرحد سے ملحق مغربی افغانستان میں سی آئی اے کے ایک مشن پر تھا، جو گزشتہ ہفتے لاپتہ ہوگیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ راڈار کی زد میں نہ آ سکنے والا یہ ڈرون طیارہ شوٹ نہیں کیا گیا بلکہ فنی خرابی کے باعث گرا۔ تاہم امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے اور پینٹا گون نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

NO FLASH Drohne vom Typ MQ-1 Predator
اس سے قبل بھی ایران نے متعدد بار مبینہ امریکی ڈورن طیارے مار گرانے کا دعویٰ کررکھا ہےتصویر: picture alliance/dpa

اس جاسوس طیارے میں فل موشن ویڈیو سنسرز نصب تھے اور کہا جاتا ہے کہ ایسے ہی ایک ڈون طیارے نے رواں برس پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ سابق اور حاضر امریکی فوجی ماہرین کے بقول ایران کی طرف سے اس ڈرون کو مار گرانے کے دعوے میں صداقت نظر نہیں آتی، کیونکہ ایک تو یہ جاسوس طیارہ انتہائی بلندی پر پرواز کرتا ہے اور دوسرا یہ کہ ایرانیوں نے ابھی تک اس کی کوئی تصویر بھی جاری نہیں کی ہے۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کی وجہ سے مغربی ممالک اور تہران حکومت کے مابین کشیدگی بڑھ چکی ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک کو خدشہ لاحق ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کی آڑ میں ایٹمی ہتھیار بنانا چاہتا ہے جبکہ تہران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ واشنگٹن حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو اس کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کو بھی خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں