ایران میں 13 ماہ سے زیرحراست امریکی خاتون کی وطن واپسی
19 ستمبر 2010سارہ سمیت ان تینوں امریکی شہریوں کو 31 جولائی 2009ء کو ایرانی سرزمین سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان افراد پر جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا۔ تاہم تینوں افراد کا کہنا ہے کہ وہ عراقی کردستان سے ہائکنگ کے لئے روانہ ہوئے تھے اور سرحد پر کسی طرح کی نشاندہی نہ ہونے کی وجہ سے غلطی سے بارڈر کراس کرگئے۔
32 سالہ سارہ رہائی کے کئی دن بعد آج واشنگٹن کے قریب ڈیلیس انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچیں۔ تاہم دیگر دونوں افراد شین باؤور اور جوش فیٹال ابھی تک ایران میں ہی قید ہیں۔
آج اتوار کے روز ایک امریکی ٹیلی وژن پر نشر کئے جانے والے انٹرویو میں ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے واشنگٹن پر بھی زور دیا کہ وہ امریکہ میں قید آٹھ ایرانی باشندوں کو بھی انسانی بنیادوں پر رہا کرے۔ ABC ٹیلی وژن کے پروگرام 'دس ویک' میں نشر کئے جانے والے انٹرویو میں احمدی نژاد کا کہنا تھا: "ایران نے بغیر کسی دباؤ کے امریکی خاتون سارہ شورڈ کو رہا کیا ہے، لہذا اس موقع پر امریکہ سے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ وہ بھی انسانی بنیادوں پر امریکہ میں قید آٹھ ایرانیوں کو رہا کرے، جنہیں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔"
ایرانی صدر سے جب سوال کیا گیا کہ کیا ایران باقی کے دو گرفتار شدہ امریکیوں کی ماؤں کی اپیل پر انہیں بھی رہا کردے گا؟ تو ان کا جواب تھا کہ ان دونوں کی رہائی کا معاملہ عدالت کے ہاتھ میں ہے۔ احمدی نژاد نے اس موقع پر مزید کہا کہ ان لوگوں نے قانون توڑا ہے اور یہ کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ قانون توڑنے والوں کو چھوڑ دیا جائے؟
امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے اے بی سی نیوز کے ساتھ اپنے ایک علیحدہ انٹرویو میں کہا کہ وہ سارہ شورڈ کی رہائی پر بہت اطمینان محسوس کررہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ باقی کے دونوں گرفتار شدگان بھی جلد گھروں کو واپس لوٹیں۔
ایرانی صدر احمدی نژاد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لئے نیویارک میں ہیں۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عاطف توقیر