1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران نے جنوبی کوریا کے ضبط جہاز اور کپتان کو چھوڑ دیا

9 اپریل 2021

 ایرانی حکام نے ہانکوک چیمی نامی آئل ٹینکر کو جنوری کے اوائل میں ضبط کر لیا تھا۔ جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ جہاز کا کپتان اور عملہ خیر وعافیت سے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3rkk2
Iran setzt Öltanker Hankuk Chemi unter südkoreanischer Flagge fest
تصویر: YNA/dpa/picture alliance

یہ پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب ایران جوہری معاہدے پر آج جمعے کو اگلے دور کی بات چیت ہو رہی ہے۔

جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ ایرانی حکام نے جنوبی کوریائی جہاز ہانکوک چیمی کو چھوڑ دیا اور اس کے کپتان کو رہا کر دیا ہے۔ ایرانی فورسز نے اس آئل ٹینکر کو جنوری میں آبنائے ہرمز کے نزدیک اس وقت ضبط کر لیا تھا جب یہ سعودی عرب سے متحدہ عرب امارات کے سفر پر تھا۔

جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ”کپتان اوراس کے عملہ کے افراد بخیر و عافیت اور صحت مند ہیں اور اس امر کی تصدیق ہوگئی ہے کہ جہاز اور اس کے کارگو کو کسی طرح کی پریشانی نہیں ہے۔"

تہران نے اس ہفتے کے اوائل میں ہی اعلان کیا تھا کہ وہ اس جہا ز کو چھوڑ دے گا۔ سیول کا کہنا تھا کہ مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے بیس سے زائد سیلرز جہاز پر ہیں۔ ایرانی رہنماوں نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے ”ماحولیاتی آلودگی" کی وجہ سے جہاز کو روک لیا تھا لیکن جہاز کے مالکان نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

کیا یہ پیسہ اینٹھنے کی کوشش تھی؟

یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ تہران نے جہاز کو اس لیے ضبط کیا تھا تاکہ وہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے جنوبی کوریا کے بینکوں میں منجمد اپنے اربوں ڈالر کی رقم کو جار ی کرنے کے لیے سیول پر دباؤ ڈال سکے۔

ایرانی حکومت کے ترجمان علی رابعی نے کہا تھا کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران کے سات ارب ڈالر جنوبی کوریا کے بینکوں میں پھنس گئے ہیں۔ تہران نے تاہم جہاز کو ضبط کرنے اور جنوبی کوریا کے بینکوں میں پھنسے ہوئے اس کے اربو ں ڈالر کے درمیان کسی طرح کے تعلق سے انکار کیا ہے۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے سخت اقتصادی پابندیاں عائد کیے جانے سے قبل تک ایران، جنوبی کوریا کو تیل سپلائی کرنے والے اہم ملکوں میں سے ایک تھا۔

جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ نے جہاز کو رہا کیے جانے کے متعلق جاری اپنے بیان میں ایرانی رقم کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔ البتہ سیول ماضی میں امریکا کی رضامندی کے بعد منجمد رقم کو جاری کرنے کی پیش کش کر چکا ہے۔

Österreich Wien |  Atom-Konferenz
ایران جوہری معاہدے پر آج جمعے کے روز ویانا میں اگلے دور کی با ت چیت ہورہی ہے۔تصویر: Askin Kiyagan/AA/picture alliance

کیااس پیش رفت کا جوہری مذاکرات پر اثر پڑ سکتا ہے؟

جنوبی کوریا کے جہاز کو چھوڑ دینے کا یہ معاملہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب ایرانی رہنما اور امریکا سمیت دنیا کی اہم طاقتیں مشترکہ جامع منصوبہ عمل (جے سی پی او اے) کے نام سے مشہور ایران جوہری معاہدے پر آج جمعے کے روز اگلے دور کی با ت چیت کر رہی ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے سن 2018 میں امریکا کو اس معاہدے سے یک طرفہ طورپر الگ کرلیا تھا تاہم موجودہ صدر جو بائیڈن نے اس شرط کے ساتھ معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے کہ ایران یورینیم کو افزودہ کرنے کا عمل روک دے۔

ایران کا کہنا ہے کہ پہلے امریکا کو اس کے خلاف عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنی ہوگیں۔ ان پابندیوں کی وجہ سے ایران کی اقتصادی حالت کافی خراب ہوگئی ہے اور عالمی مالیاتی نظام سے اس کا رابطہ تقریباً منقطع ہو گیا ہے۔

ج ا / ص ز (اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں