ایران پاکستان پائپ لائن منصوبہ، تکمیل کی طرف رواں
9 ستمبر 2011جمعرات کو پاکستانی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر صالحی سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا،’ یہ منصوبہ تکمیل کے مراحل میں ہے۔ انشااللہ اس منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کے لیے،کوششوں میں مزید تیزی لائی جائے گی‘۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران باہمی امور کے کئی اہم معاملات کے علاوہ پاکستان اور ایران کے مابین طے پانے والے گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ علی اکبر صالحی نے کئی اہم سیاسی شخصیات کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کی۔
پاکستانی وزیر خزانہ سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صالحی نے کہا کہ ایران اپنے حصے کی پائپ لائن آئندہ چھ ماہ میں مکمل کر لے گا جبکہ ایران سے گیس کی ترسیل 2014ء سے شروع ہو سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ 7.6 بلین ڈالر کی لاگت سے مکمل ہونے والے اس منصوبے سے پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہو سکے گا،’ میرے خیال میں یہ پائپ لائن منصوبہ امن کا باعث بنے گا، اور زیادہ سے زیادہ ممالک اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ جن ممالک میں توانائی کی کمی پائی جاتی ہے وہ پاکستان کو ٹرانزٹ روٹ کے طور پر استعمال کر سکیں گے‘۔
یہ امر اہم ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جاری عالمی جنگ میں امریکہ کے اہم اتحادی ملک پاکستان نے یہ معاہدہ امریکہ کی مخالفت کے باوجود طے کیا ہے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ اس طرح کے منصوبے سے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کی وجہ سے تہران حکومت پر عائد کی گئی عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔
گزشتہ برس واشنگٹن حکومت نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اس طرح کا معاہدہ نہ کرے کیونکہ اس صورت میں پاکستان بھی پابندیوں کی زد میں آ سکتا ہے۔ امریکہ سمیت مغربی ممالک کو خدشہ ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے جبکہ تہران حکومت اپنے مؤقف کو دہراتی رہی ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان