ایران پر وسیع تر حملے کے تناظر میں اسرائیل کی فوجی مشقیں
18 مئی 2022اسرائیلی روزنامے 'ٹائمز آف اسرائیل' میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات کو ہدف بنانے کے تناظر میں ایک بڑی فوجی مشق شروع کررہا ہے۔ اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) کی چارہفتے کی یہ فوجی مشق قبرص میں 29مئی سے شروع ہوگی۔ اس دوران آخری ہفتے میں بحیرہ روم میں اسرائیلی فضائیہ بھی مشقوں میں حصہ لے گی اور وہ ایران کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی حملوں کی تربیت حاصل کرے گی۔
'آتشی رتھ' کے نام سے ہونے والی اس فوجی مشق کے دوران اسرائیلی فوج ایرانی زیر زمین جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے اور ایران اور خطے میں اس کے اتحادیوں بالخصوص حزب اللہ کی طرف سے جوابی ردعمل کی تیاری کے علاوہ پیچیدہ ایرانی فضائی دفاع سے نمٹنے کی تربیت حاصل کرے گی۔
گزشتہ کئی دہائیوں کی سب سے بڑی فوجی مشق
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی فوجی مشق ہوگی جس میں ایرانی جوہری اہداف پر فرضی حملے شامل ہیں۔
اسرائیلی پارلیمان میں خارجہ امور اور دفاعی کمیٹی کے سربراہ رام بن براک نے ان مجوزہ فوجی مشقوں کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا،" ان مشقوں کی منصوبہ بندی بہت پہلے ہی کی گئی تھی۔ہم انتہائی بدترین صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کر رہے ہیں اور بہترین کارکردگی کی امید رکھتے ہیں۔"
آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ چار ہفتوں تک چلنے والی ان فوجی مشقوں کے دوران فوجیوں کو اسرائیل کے دشمنوں سے فضا، سمندر، زمین اور سائبر، مختلف محاذوں پر کثیر جہتی جنگ کی تربیت دی جائے گی۔
اسرائیل کے نیوز چینل 13کے مطابق امریکی فضائیہ بھی ان فوجی مشقوں کا حصہ ہوگی۔ اسرائیلی حکام نے بھی امریکیوں کی شرکت کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ پنٹاگون نے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
آئی ڈی ایف نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی مرکزی دفاعی کمان کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا اسرائیلی فوجی مشقوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے منگل کے روز اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔
'ایران نئے ٹھکانوں میں سینٹری فوجز تیار کر رہا ہے'
اسرائیل کی ایران کے تناظر میں یہ فوجی مشقیں ایسے وقت ہونے جارہی ہیں جب امریکہ اور دیگر عالمی طاقتیں ایران کے متناز ع جوہری پروگرام تہران کے ساتھ مذاکرات کررہی ہیں، حالانکہ یہ مذاکرات فی الحال معطل ہیں۔
اس دوران اسرائیلی وزیر دفاع بینٹی گینٹز نے انکشاف کیا ہے کہ ایران زیر زمین نئے ٹھکانوں میں سینٹری فیوج کو جدید بنانے پر کام کررہا ہے۔ یہ ٹھکانے نطنز کی جوہری تنصیب کے نزدیک تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، "عالمی یا علاقائی سطح پر ایرانی چیلنج کا مقابلہ کرنے کی قیمت اس وقت گزشتہ برس کے مقابلے کہیں زیادہ ہے جبکہ یہ اگلے برس مقابلہ کرنے کے لحاظ سے کم ہے۔"
گینٹز کا کہنا تھا کہ ایران جوہری بم بنانے کے لیے خاطر خواہ مواد جمع کرنے سے صرف "چند ہفتے"کی دوری پر ہے اور وہ جوہری تنصیبات میں استعمال ہونے والے اے آر 6 نوعیت کے 1000جدید سینٹری فیوجز کی تیاری اور تنصیب کو مکمل کرنے کے لیے مصروف عمل ہے۔
ج ا / ص ز (روئٹرز، ایجنسیاں)