1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کی روس کو بلیسٹک میزائلوں کی فراہمی، رپورٹس

7 ستمبر 2024

یوکرینی وزارت خارجہ نے ایران کی جانب سے روس کو بلیسٹک میزائلوں کی فراہمی کی رپورٹس پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ کہ ایران روس کو بلیسٹک میزائل منتقل کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4kOOD
ایرانی راکٹس کے بینرز کے قریب سے ایک ایرانی خاتون گزر رہی ہے
یوکرین نے روس کو ایرانی میزائلوں کی ترسیل پر تشویش ظاہر کی ہےتصویر: Vahid Salemi/AP Photo/picture alliance

صحافیوں کو ارسال کردہ ایک ای میل میں یوکرینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ تہران اور ماسکو کے درمیان عسکری تعاون میں مزید وسعت یوکرین، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے لیے خطرہ ہے۔ اس بیان میں بین الاقوامی برادری سے کہا گیا ہے کہوہ ایران اور روس پر دباؤ بڑھائے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این اور اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے جمعے کو ذرائع کی شناخت ظاہر کیے بغیر بتایا تھا کہایراننے روس کو مختصر فاصلے تک مار والے میزائل فراہم کیے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اگست میں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ روس کو ایران کی جانب سے مختصر فاصلے پر مار کی صلاحیت والے 'فتح 360‘‘ نامی میزائل سینکڑوں کی تعداد میں بھیجے جانے والے ہیں۔ جب کہ درجنوں روسی عسکری اہلکاروں کو ایران میں تربیت دی جا رہی ہے کہ وہ سیٹیلائٹ سے گائیڈ کیے جانے والے ان ہتھیاروں کو چلا سکیں۔ کہا جا رہا تھا کہ یہ ہتھیار بالآخر یوکرینی جنگ میں استعمال ہوں گے۔

ایرانی ڈرونز
الزامات میں کہ روس یوکرین پر حملوں میں ایرانی ڈرونز بھی استعمال کرتا رہا ہےتصویر: Iranische Armee/Zuma Press/dpa/picture alliance

جمعے کو امریکہ نے بھی ان ایرانی میزائلوں کی روس منتقلی پر تشویش ظاہر کی تھی۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان سین ساویٹ نے کہا، ''یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کے دوران ایرانی بلیسٹک میزائلوں کی روس کو کسی بھی طرح کی منتقلی سفارتی کشیدگی میں اضافے کا باعث بنے گی۔‘‘

دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے کہا ہے کہ یوکرینی تنازعے پر ایرانی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، ''ایران اس تنازعے میں شامل فریقین کو کسی بھی طرح کی عسکری معاونت، جو انسانی جانوں کے ضیاع، انفراسٹرکچر کی تباہی اور فائربندی کی کوششوں کو نقصان کا باعث بنے، غیرانسانی سمجھتا ہے۔‘‘

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''اس لیے نہ صرف ایران ایسے اقدامات سے دور رہتا ہے، بلکہ دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس تنازعے میں شامل فریقین کو ہتھیاروں کی فراہمی سے اجتناب برتیں۔‘‘

ع ت، ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)