ایران ہمارا خاتمہ چاہتا ہے، بہائی فرقے کے رہنماؤں کی تشویش
2 اگست 2022ایران میں 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے ہی بہائیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اس برادری کے ممبران پہلے ہی شکایت کر رہے تھے کہ جون اور جولائی میں درجنوں بہائیوں کو ایرانی حکام کی طرف سے گرفتاریوں، طلبیوں اور گھروں کی تلاشیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
بہائی انٹرنیشنل کمیونٹی (بی آئی سی) کی نمائندہ ڈیان آلائی کے مطابق اتوار 31 جولائی کو ایرانی حکام کے ظلم و ستم کی شدت اس وقت انتہا پر پہنچ گئی، جب ملک بھر میں 52 بہائیوں کے گھروں اور کاروباروں پر چھاپے مارے گئے اور 13 بہائیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حراست میں لیے گئے افراد میں ممتاز ایرانی بہائی شخصیات مہوش سبط، فاریبہ کمال آبادی اور عفیف نعیمی شامل ہیں۔ یہ تمام افراد اس سے قبل ایک دہائی تک جیل میں رہ چکے تھے اور یہ کالعدم 'یارن‘ نامی بہائی انتظامی گروپ کا حصہ تھے۔
آلائی نے ایرانی حکام کی کاروائیوں پر تنقید کرتے ہوئے اسے ایک 'مکروہ اقدام‘ قرار دیا۔ انہوں نے حکومت کے حامی ذرائع ابلاغ میں ''نفرت پر اکسانے کی مہم‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ'' ہم یہ یقین نہیں کرنا چاہتے تھے کہ ایسا ہونے والا ہے لیکن ہم اس کی تیاری ہوتی دیکھ سکتے تھے۔‘‘
امریکی بہائیوں کے ایک نمائندہ جیمز سمیمی فار نے مزید کہا، ''کسی بھی وجہ سے ہماری کمیونٹی پر ظلم و ستم کرنے اور اور یہ جانچنے کی کوشش کی جا رہی ہےکہ ہمارے خلاف کیا کچھ کیا جاسکتا ہے۔‘‘ ایرانی انٹیلیجنس کی وزارت نے پیر کے روز کہا تھا کہ اس نے اسرائیل میں واقع ایک مرکز کے لیے جاسوسی کرنے اور اپنے مذہب کو پھیلانے کے لیے غیر قانونی طور پر کام کرنے کے شبے میں بہائی ارکان کو گرفتار کیا ہے۔ اس وزارت کے مطابق گرفتار کیے گئے افراد کو ہدایت تھی کہ وہ ''ملک بھر میں مختلف سطحوں، خصوصاﹰ کنڈر گارٹنز میں تعلیمی ماحول میں دراندازی کریں۔‘‘
ایران بہائیوں پر اسرائیل سے روابط کے الزامات لگاتا آیا ہے۔ اسرائیلی شہر حیفہ میں بہائی عقیدے کا ایک مرکز واقع ہے جو ایک جلاوطن بہائی رہنما نے اسرائیلی ریاست کے وجود میں آنے سے بھی قبل قائم کیا تھا۔ بہائی رہنما اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایرانی حکام کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران عیسائیت، یہودیت اور زرتشتیت سمیت اقلیتی غیر مسلم عقائد کو تسلیم کرتی ہے، لیکن ایران میں تین لاکھ پیروکاروں والے بہائی فرقے کو اقلیت تسلیم نہیں کیا جاتا۔
بہائی برادری کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ کے چار دہائیوں پر مشتمل قیام کے دوران بہائیوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا ہے اور ان کے ارکان کواعلیٰ تعلیم تک رسائی میں بڑی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ جیل میں گزارے اپنے دور میں بہائی کمیونٹی کی معروف رکن فریبہ کمال آبادی کی سابق صدر اکبر ہاشم رفسنجانی کی بیٹی فائزہ ہاشم سےملاقات ہوئی، جو خود بھی احتجاج کے نتیجے میں وہاں قید تھیں۔
جب 2016ء میں فریبہ کمال آبادی کو قید سے مختصر رہائی دی گئی تو فائزہ ہاشم نے قدامت پسندوں اور اپنے والد کی پرواہ نہ کرتے ہوئے فریبہ سے ملاقات کی اور ایران میں مانع ایک بڑی روایت کو توڑا۔
تہران کی ایوین جیل میں اپنی قید کی دہائی کے دوران شاعری کرنے والی مہوش سبط کو 2017 ء میں انگلش پین انٹرنیشنل کےجرات مند لکھاری کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔
بہائی عقیدہ ایک نسبتاﹰ جدید وحدانیت پسند مذہب ہے جس کی روحانی جڑیں ایران میں انیسویں صدی کے اوائل سے ہیں جو تمام لوگوں کے اتحاد اور مساوات کو فروغ دیتا ہے۔ بہائی پیروکاروں کا کہنا ہے کہ عقیدے کے اصول ایک غیر متصادم نقطہ نظر کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جسے''تعمیری لچک‘‘ کہا جاتا ہے اور اصرار کرتے ہیں کہ ایران کے بہائی ملکی قیادت کے خلاف نہیں بلکہ ریاست کی بھلائی کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔
ایران میں اس وقت ایک بڑا کریک ڈاؤن جاری ہے، جس نے ایک اقتصادی بحران کی موجودگی میں ہر شعبہ زندگی کو متا ثر کیا ہے اور اس کے نتیجے میں احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ حکام نے فلم سازوں، مختلف یونین کے نمائندوں اور غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
ڈیان آلائی کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام کے تازہ استبداد کا ایک ہی حتمی ہدف ہے، ''ان کا مقصد بہائی برادری کو ایک قابل عمل ہستی کے طور پر ختم کرنا ہے۔‘‘
ش ر / ا ب ا (اے ایف پی)