1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایردوآن اور شاہ سلمان تعلقات میں بہتری پر متفق

21 نومبر 2020

ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور سعودی حکمران شاہ سلمان نے تعلقات میں بہتری پر اتفاق کیا ہے۔ استنبول میں قائم سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کے بعد یہ ایسا اولین رابطہ تھا۔

https://p.dw.com/p/3leUC
سعودی شاہ سلمان اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی دسمبر 2015 کو لی گئی تصویرتصویر: picture-alliance/AA/K. Ozer

ترک صدارتی دفتر کی طرف سے جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب بتایا گیا کہ ایردوآن اور سعودی بادشاہ شاہ سلمان نے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران باہمی تعلقات کے علاوہ جی ٹونٹی سربراہی اجلاس کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ بیان کے مطابق، ''صدر ایردوآن اور شاہ سلمان نے بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے پر اتفاق کیا تاکہ باہمی تعلقات میں بہتری لائی جا سکے اور مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے۔‘‘

سعودی سپر مارکیٹیں ترک سامان کے بائیکاٹ میں شامل

جمال خاشقجی کیس: ترکی نے مزید چھ سعودی شہریوں پرفرد جرم عائد کردی

سعودی سربراہی میں جی ٹوئٹنی اجلاس

ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور سعودی شاہ سلمان کے درمیان یہ ٹیلی فونک رابطہ جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوا ہے۔ دنیا کی 20 طاقتور ترین معیشوں کا یہ سربراہی اجلاس اس برس سعودی دارالحکومت ریاض میں ہو رہا ہے۔ اس دو روزہ اجلاس کا آغاز آج ہفتہ 21 نومبر کو ہو رہا ہے۔ ترک صدر ایردوآن آج عالمی وقت کے مطابق دن ایک بجے بذریعہ ویڈیو لنک اس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔

جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ترکی اور سعودی تعلقات

سعودی عرب اور ترکی کے درمیان مسلم دنیا میں بالادستی حاصل کرنے کی کوششوں کے حوالے سے طویل تاریخ موجود ہے تاہم ان دونوں سنی مسلم ممالک کے درمیان تعلقات اس وقت زیادہ کشیدہ ہو گئے جب ترک شہر استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں واشنگٹن پوسٹ کے سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2018ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔ جمال خاشقجی سعودی حکومت کے ناقد تھے۔

اس معاملے پر بین الاقوامی سطح پر احتجاج کیا گیا اور سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان کی عالمی سطح پر شہرت متاثر ہوئی۔ ترک حکام کے مطابق خاشقجی کو ایک 15 رکنی سعودی اسکواڈ نے قتل کر کے ان کی باقیات کو غائب کیا جو ابھی تک نہیں مل سکیں۔

Jamal Khashoggi
استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں واشنگٹن پوسٹ کے سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2018ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔ تصویر: picture-alliance/newscom/AFP/Getty ImagesTNS

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا تھا کہ اس قتل کا حکم سعودی حکومت کی 'اعلیٰ ترین سطح‘ سے دیا گیا تھا تاہم انہوں نے شہزادہ محمد بن سلمان کا براہ راست نام نہیں لیا تھا۔

جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں ایک سعودی عدالت نے گزشتہ برس کے آخر میں پانچ افراد کو سزائے موت سنائی تھی تاہم رواں برس ستمبر میں اس سزا کو بدل کر اسے 20 سال جیل کی سزا میں بدل دیا تھا۔
 

ا ب ا / ع آ ( اے ایف پی، ڈی پی اے)