ایسی مشہور شخصیات جو کبھی پناہ گزیں بھی رہیں
اپنے ملک سے فرار ہونے والے اور در در بھٹکنے والے لوگوں کو پناہ گزین کہا جاتا ہے۔ آئیے ملتے ہیں دس ایسی شخصیات سے جو پناہ گزین تو تھیں لیکن موسیقی، اداکاری، سائنس اور سیاست کے میدان میں وہ بلندیوں تک پہنچیں۔
مارلینے ڈیٹريش
خوابیدہ آنکھوں اور دل لبھانے والی آواز کی مالک جرمن گلوکارہ اور اداکارہ مارلینے ڈیٹريش نازی جرمنی کو چھوڑ کرامریکا چلی گئی تھیں۔ سن 1939 میں انہوں نے امریکا کی شہریت اختیار کر لی تھی۔ وہ ایک اہم پناہ گزین پروفائل تھیں، جس نے ہٹلر کے خلاف کھل کر آواز بلند کی۔ نازی جرمنی میں ان کی فلموں کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی تھی لیکن انہوں نے کہا تھا، ’’وہ جرمنی میں پیدا ہوئی ہیں اور ہمیشہ جرمن ہی رہیں گی۔‘‘
ہنری کسنجر
بین الاقوامی امور کے عالم اور امریکا کے 56 ویں وزیر خارجہ کی پیدائش جرمن ریاست باویریا میں ہوئی تھی۔ انہیں بھی نازی مظالم سے بچنے کے لیے 1938 میں جرمنی چھوڑنا پڑا تھا۔ امریکی خارجہ پالیسی کو ایک نیا رنگ دینے والے کسنجر کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی خود کو جرمنی سے جدا محسوس نہیں کیا۔
میڈلين البرائٹ
میڈلين البرائٹ امریکی وزیر خارجہ بننے والی پہلی خاتون ہیں۔ وہ سن 1997 سے 2001 تک اس عہدے پر فائز رہیں۔ ان کی پیدائش جدید دور کے چیک جمہوریہ میں ہوئی تھی۔ سن 1948 میں جب وہاں حکومت پر کمیونسٹوں کا کنٹرول ہو گیا تو میڈلين کے خاندان کو بھاگ کر امریکا جانا پڑا۔
البرٹ آئن سٹائن
نظریہ اضافیت کے لیے مشہور جرمن یہودی نوبل یافتہ ماہر طبعیات البرٹ آئن سٹائن سن 1933 میں امریکا کے دورے پر تھے، جب ان پر یہ واضح ہو گیا کہ وہ واپس نازی جرمنی نہیں لوٹ سکتے ہیں۔ چودہ مارچ سن 1879 کو جرمن شہر اُلم میں پیدا ہونے والے ممتاز طبیعات دان آئن سٹائن اٹھارہ اپریل 1955 میں امریکی ریاست نیو جرسی کے شہر پرنسٹن میں انتقال کر گئے تھے۔
جارج وائڈنفلڈ
برطانوی یہودی مصنف وائڈنفلڈ کی پیدائش سن 1919 میں ویانا میں ہوئی تھی۔ جب نازیوں نے آسٹریا کو اپنا حصہ بنا لیا تو وہ لندن چلے گئے۔ انہوں نے اپنی ایک پبلشنگ کمپنی بھی کھولی اور اسرائیل کے پہلے صدر کے چیف آف اسٹاف بھی رہے۔
بیلا بارتوک
20 ویں صدی کے ہنگرئین موسیقار بیلا بارتوک یہودی نہیں تھے لیکن وہ نازی جرمنی اور یہودیوں پر ہونے والے مظالم کے مخالف تھے۔ سن 1940 میں انہیں امریکا جانا پڑا۔ وہ خود کو تمام تر تنازعات و اختلافات سے ماوراء قرار دیتے ہوئے امن و سلامتی کا پرچار کرتے رہے۔
مِلوس فورمین
مشہور فلم ڈائریکٹر ملوس فورمین سن 1968 میں پراگ میں پیدا ہوئے۔ انقلاب کے بعد انہیں اس وقت کے چیكوسلوواكيا چھوڑ کر امریکا میں پناہ حاصل کرنا پڑی۔ مِیلوس کو ان کی دو عالمی شہرت یافتہ فلموں کی وجہ سے بہت زیادہ شہرت ملی۔ One Flew Over the Cuckoo's Nest اور Amadeus پر انہیں آسکر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔
ازابیل ایندے
سن انیس سو تہتر میں چلی کے صدر سلواڈور ایندے کا تختہ الٹ دیا گیا تھا اور اسی دوران وہ ہلاک ہو گئے تھے۔ تب ان کی بھتیجی ازابیل کو وینزویلا میں پناہ حاصل کرنا پڑ گئی تھی۔ بعدازاں انہوں نے امریکا سکونت اختیار کر لی تھی۔ مصنفہ کے طور پر انہیں بہت شہرت ملی۔ اس طلسمی حقیقت نگار مصننفہ کے دو ناولوں House of the Spirits اور Eva Luna کو عالمی شہرت حاصل ہوئی۔
مريم مکیبا
مريم مكیبا جنہیں ’ماما افریقہ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، امریکا کے دورے پر تھی جب جنوبی افریقہ کی حکومت نے نسلی عصبیت پر مبنی اس وقت کی ملکی حکومت کے خلاف مہم چلانے پر ان کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا۔ جنوبی افریقہ میں اس حکومت کے اختتام تک مکیبا نے کئی برسوں تک امریکا اور جمہوریہ گنی میں زندگی بسر کی۔
سِٹنگ بُل
ٹاٹانكا ايوٹیک یعنی سِٹنگ بُل امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ مشہور مقامی رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ امریکی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف لڑنے والے سٹنگ بل کو سن 1877 سے سن 1881 تک پناہ گزین کے طور پر کینیڈا میں رہنا پڑا تھا۔