ایشیا میں خریداری کے رجحان اور دولت میں اضافہ
17 اگست 2011سنگاپور میں یہ گاڑیاں ارزاں نرخوں پر دستیاب نہیں اور ٹیکس ملا کر کر ان کی قیمت ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہے۔ یہ ہے ایک جھلک ایشیا کے نوجوان متمول افراد کی، جو پرانی نسل کے افراد کے مقابلے میں اشیائے صرف اور پرتعیش سامان کی خریداری پر کہیں زیادہ رقم خرچ کرنے کو تیار ہیں۔
ایشیا میں پرتعیش گاڑیوں، مہنگے علاقوں میں گھروں اور نوادرات اور زیورات کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ میرل لِنچ کی حالیہ سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2010ء میں ایشیا میں کروڑ پتی افراد (10 لاکھ ڈالر سے زائد قابل صرف آمدنی کے حامل) کی تعداد بڑھ کر 33 لاکھ اور ان کی دولت 10.8 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی۔ اس کے مقابلے میں یورپ میں ان فراد کی تعداد 31 لاکھ اور ان کی دولت 10.2 ٹریلین ڈالر تھی۔
سنگاپور میں بی ایم ڈبلیو جیسی مہنگی کار کے صرف ایک ڈیلر ہر ماہ 350 کے قریب گاڑیاں فروخت کرتے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ، مکاؤ، تائیوان اور چین میں رواں سال کی پہلی ششماہی میں اس کی فروخت میں 60 فی صد اضافہ ہوا۔
متمول ایشیائی باشندوں کی خریداری کی ترجیحات میں پہلی چیز املاک ہے۔ اس طرح کے قصے عام ہیں کہ سنگاپور کا کوئی باشندہ تعطیلات منانے آسٹریلیا گیا تو وہاں ایک اپارٹمنٹ خرید کر آ گیا۔ حالیہ دنوں میں ایشیائی باشندوں کا پہلا انتخاب لندن میں املاک خریدنا ہے کیونکہ پاؤنڈ کی گرتی ہوئی قدر اور سرمایہ محفوظ ہونے کے باعث ان کے لیے یہ خریدنا آسان ہے۔ سٹی پرائیویٹ بینک کے چیف انویسٹمنٹ اسٹریٹجسٹ برائے ایشیا پیسیفک جان ووڈز نے کہا، ’’ایشیا میں خطرناک اثاثوں میں خریداری پر آمادگی کا رجحان زیادہ ہے۔‘‘
خریداری کا جنون
سرمایہ کاری کو چھوڑ کر بھی ایشیا میں خریداری کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ ایشیا میں کریڈٹ سوئس کے پراڈکٹ مینیجر جہانزیب نصیر نے کہا، ’’ایشیا کی ایک اور بڑی معیشت بھارت کے انتہائی امیر افراد میں خریداری کا جنون پایا جاتا ہے مگر چین میں کروڑ پتی حیثیت نہ رکھنے والے افراد بھی ایسا کر رہے ہیں۔‘‘
ماسٹر کارڈ ورلڈ وائیڈ کے پورش سنگھ کا کہنا ہے کہ 14 ایشیائی ملکوں کے دولت مند باشندوں نے گزشتہ سال ایک ٹریلین ڈالر سے زائد رقم سامان کی خریداری پر خرچ کی۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: شادی خان سیف