ایشیا یورپ اجلاس ختم، اعلامیہ جاری
26 مئی 2009اس دو روزہ ایشیا یورپ اجلاس کے دوران مختلف موضوعات زیر بحث آئے، جن میں عالمی اقتصادی کساد بازاری، شمالی کوریا کی جانب سے اسی ہفتے کیا گیا جوہری تجربہ اور مختلف ممالک کے مابین تجارت کا فروغ سرفہرست رہے۔
اجلاس کے شرکاء نے میانمار کی بگڑتی ہوئی سیاسی صورتحال کے پس منظر میں وہاں کی جمہوریت پسند سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف جاری عدالتی کارروائی پرتنقید کے ساتھ ساتھ میانمار میں سیاسی قیدیوں کی جلد رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
شرکاء نے شمالی کوریا کے دوسرے جوہری تجربے کی مذمت کرتے ہوئے پیونگ یانگ کے مندوبین سے چین کی سربراہی میں چھ ملکی مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا۔
اس کانفرنس کے اختتامی اعلامیے کے مطابق دنیا کے بیشتر ممالک میں معاشی ترقی موجودہ سال کے دوران عالمی اقتصادی کساد بازاری کے باعث کافی زیادہ متاثر ہوئی ہے، تاہم شرکاء کانفرنس کو 2010 تک عالمی معیشت میں بہتری کی اس صورت میں کافی توقع ہے اگر تمام ممالک مل جل کر اس عالمی معاشی بحران سے نمٹنے کی کوشش کریں۔
اس کے ساتھ ہی ایشیا یورپ اجلاس میں شریک 45 ممالک کے وزرائے خارجہ نے بین الااقوامی برادری کے مابین برابری کی سطح پر کھلی تجارت اور تمام ممالک میں ایک جیسے اقتصادی نظام کے فروغ پر روز دیا، تاکہ مختلف ممالک میں داخلی اقتصادی تحفظ کے تحت کئے گئے اقدامات کو روکا جا سکے۔
اجلاس کے اختتامی اعلامیے میں شرکاء پر یہ بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ دوحہ ترقیاتی ایجنڈے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے اپنی کاوشیں تیز تز کردیں۔ اس موقع پر شرکاء کانفرنس نے مالیاتی اداروں بشمول ورلڈ بینک اور بین الااقوامی مالیاتی فنڈ اور ترقی یافتہ ممالک کی تنظیم G-20 میں بہتر انتظامی امور کے لئے مکمل تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔
اس کے علاوہ کانفرنس کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں اور ان کے اثرات کے علاوہ سوائن فلو جیسی متعدی بیماریوں کو پھیلنے سے روکنے کے لئے بھی مؤثر اقدامات کرنے پر زور دیا گیا۔
1996ء میں قائم ہونے والا یہ فورم ایشیا اوریورپ کے ممالک کے درمیان ذرائع ابلاغ ، تجارت اور خصوصی طور پراقتصادی مسائل جیسے موضوعات پر کثیرالفریقی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہا ہے۔