ایشیز سیریز میں انگلینڈ کی فتح
24 اگست 2009انگلش کرکٹ ٹیم کے کپتان اینڈریو سٹراس نے آسٹریلیا کے خلاف ایشز ٹیسٹ سیریز میں کامیابی کو کھلاڑیوں کی مشترکہ جدوجہد کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ اوول ٹیسٹ میں آسٹریلیا کو ایک سو ستانوے رنز سے شکست دے کر ایشز سیریز کا ٹائٹل جیتنے کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انگلش کپتان نے کہا کہ اس کامیابی پر ان کے پاس کہنے کے لئے الفاظ نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں نے ایک ہوکر سیریز جیتی ہے جس پر وہ بہت خوش ہیں۔
’’یہ جیت ہمارے لئے خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔ میچ کا ایک لمحہ ایسا بھی تھا جب ہمیں عجیب سے خیالات آرہے تھے ہم جانتے تھے کہ میچ ہمارے ہاتھوں میں ہے اور جیت سے ہم کچھ ہی فاصلے پر ہیں، اس کے باوجود ہم پرایک عجیب سا خوف طاری تھا۔ آسٹریلیا کی آخری وکٹ لینے کے بعد جو خوشی مجھے ہوئی وہ میں بتا نہیں سکتا۔‘‘
دوسری جانب انگلینڈ کی سرزمین پردوسری ایشز سیریز ہارنے والے آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ نے کہا کہ شکست پر انہیں مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ فیلڈ پر چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں اور ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے انہیں سب سے بہتر کھیل پیش کرنا چاہیے تھا لیکن بد قسمتی سے وہ اس میں ناکام رہے۔ رکی پونٹنگ نے ایک اور ایشیز سیریز میں آسٹریلیا کی قیادت کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
آسٹریلیا اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیمیوں کے درمیان اوول میں کھیلا جانے والا ایشیز سیریز کا آخری اور فیصلہ کن میچ اس لئے بھی اہمیت کا حامل تھا کیونکہ یہ میچ آسٹریلیا کے آل راؤنڈر فلنٹوف کے کرئیر کا آخری ٹیسٹ میچ تھا۔ میچ میں فلنٹوف کی ایک تھرو انگلینڈ کی جیت میں کلیدی کردار کی حامل ہے۔ انہون نے آسٹریلوی کپتان کو ایک خوبصورت ڈائریکٹ تھرو کے ذریعے رن آؤٹ کر دیا تھا اور یہی میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی۔
پونٹنگ کے آؤٹ ہوتے ہی آسٹریلین بیٹنگ لائن بری طرح ناکام ہو گئی اور ایک کے بعد ایک کھلاڑی پوویلین لوٹتا دکھائی دیا۔
انگلش ٹیم نے پہلی اننگز میں 332 اور دوسری اننگز 373 میں رنز بنائے جس کے جواب میں آسٹریلیا کی ٹیم پہلی اننگز میں 160رن جبکہ دوسری اننگز میں 348 رنز بنانے میں کامیاب ہو پائی۔
دوہزار پانچ میں انگلینڈ نے آسٹریلیا کو شکست دی تھی جب کہ دو ہزار سات میں آسٹریلیا بآسانی سیریز جیت گیا تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق