ایم ایچ 17 روسی میزائل سے نشانہ بنایا گیا، ڈچ تحقیقاتی رپورٹ
13 اکتوبر 2015منگل کے روز جاری کردہ اس تحقیقاتی رپورٹ میں تاہم یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ یہ میزائل فائر کس نے کیا تھا۔ اس بین الاقوامی تحقیقات کی قیادت ہالینڈ کے ماہرین نے کی۔ یہ بات اہم ہے کہ ایمسٹرڈیم سے کوالالمپور جانے والی ملائیشیا ایئرلائن کی پرواز MH17 میں 298 افراد سوار تھے، جن میں سب سے زیادہ تعداد ڈچ باشندوں کی تھی اور یہ تمام افراد اس واقعے میں مارے گئے تھے۔
ادھر روس کی جانب سے ان تحقیقات کو متعصبانہ قرار دے کر مسترد کر دیا گیا ہے۔ روسی حکام کے مطابق ماسکو حکومت کی تمام تر کوشش تھی کہ یہ تحقیقات شفاف ہوں، تاہم اس تفتیش میں سیاسی فوائد کو سامنے رکھ کر اصل ملزمان سے توجہ ہٹائی گئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس رپورٹ کے بعد ماسکو اور مغربی دنیا کے درمیان تعلقات میں پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
منگل کے روز رپورٹ جاری کرتے ہوئے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران ڈچ سیفٹی بورڈ کے چیئرمین جیبے یوسترا نے کہا، ’پرواز ایم ایچ 17 بائیں جانب بیرونی حصے پر کاک پٹ کے قریب ایک میزائل لگنے کے نتیجے میں تباہ ہوئی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’یہ میزائل زمین سے فضا میں مار کی صلاحیت کے حامل BUK میزائل سے مطابق رکھتا ہے۔‘
اس رپورٹ کا ایک طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس 17 جولائی کو اس بوئنگ 777 طیارے پر موجود افراد میں سے متعدد کریش سے قبل 90 سیکنڈز تک ہوش میں تھے۔
ملائشیا نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اس طیارے کی تباہی میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی پوری کوشش کرے گا۔ یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس ملائشیا ایئرلائن کو پہلا دھچکا مارچ میں اس وقت لگا تھا، جب کوالالمپورسے بیجنگ جانے والے اس کی پرواز MH370 اچانک لاپتہ ہو گئی تھی۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ MH17 کے ملبے کے زیادہ تر ٹکڑے روس نواز باغیوں کے زیرقبضہ علاقوں میں پڑے ملے اور یہ کئی کلومیٹر کے علاقے میں پھیلے ہوئے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قریب 320 مربع کلومیٹر کے علاقے سے طیارے کے ملبے کا مطلب یہ ہے کہ یہ طیارہ بلندی پر میزائل لگنے سے تباہ ہوا اور زمین سے ٹکرانے سے قبل ہوا ہی میں ٹکڑوں میں ٹوٹ گیا۔