این آر او پر عملدرآمد سے متعلق مقدمہ تیرہ اکتوبر تک ملتوی
27 ستمبر 2010پیر کے روز حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل انوار الحق نے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میںیہ موقف اختیار کیا کہ وزیراعظم سیلاب سے بحالی کے علاوہ دیگر ملکی و غیر ملکی اہم مصروفیات کے سبب وزارت قانون کی جانب سے بھجوائی گئی سمری کا جائزہ نہیں لے سکے۔اس لئے اس مقدمے کی سماعت ملتوی کی جائے۔ جس پر عدالت نے حکومت کو وقت دیتے ہوئے مقدمے کی سماعت اگلے ماہ کی تیرہ تاریخ تک ملتوی کر دی۔
اس مقدمے میں حکومت کے ایک حریف ڈاکٹر مبشر حسن کے وکیل الماس راجہ کا کہنا تھا کہ عدالت نے سرکار کو وقت ضرور دیا ہے لیکن ساتھ ہی اگلی پیشی پر این آر او سے متعلق تمام تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں۔ عدالت میں پیش ہونے والے نیب کے اسسٹنٹ پراسیکیوٹر عامر راجہ کا کہنا تھا کہ عدالت نے این آر او سے مستفید ہونے والوں کی فہرست طلب کی ہے۔
” سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایسے لوگوں کی نشاندہی کرے جو سزا یافتہ ہیں اور کسی نہ کسی سرکاری عہدے پر فائز ہیں۔ تمام صوبائی پراسیکیوٹر جنرلز کو کہا گیا ہے کہ این آراو کے علاوہ جو کیسز نیب نے کھولے تھے ان کی تفصیل بھی دی جائے۔“
عدالت کی جانب سے حکومت کو وقت دیئے جانے کے بعد قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے سے وقتی طور پر عدلیہ اور انتظامیہ کے درمیان تصادم کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ معروف قانون دان جسٹس )ر (ناصرہ جاوید کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ اب اپنے طرز عمل میں تبدیلی لائے۔
” میرے خیال میں سپریم کورٹ حکومت کے ساتھ انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے اور حکومت بجائے سپریم کورٹ کے ساتھ تعاون کرنے اور اپنے عمل میں تبدیلی لانے کے جسے کہتے ہیں کہ ' وہ اپنی خو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں بدلیں سبک سر بن کے کیا پوچھیں کہ ہم سے سرگراں کیوں ہو‘ یہ پھر بھی باز نہیں آتے اور کہتے ہیں کہ تبدیلی کی بات کرنے والے پاکستان کے غدار ہیں۔“
ادھر پیر ہی کے روز ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اداروں کے درمیان تصادم کا خطرہ نہیں اور حکومت کی جانب سے این آر او کیس ملتوی کئے جانے کےلئے دی گئی درخواست غیر معمولی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔
”تبدیلی کی باتیں کرنے والوں کو مایوسی ہوگی ۔ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، مفاہمت کی سیاست کو اپناتے ہوئے اپوزیشن کو بھی ساتھ لے کر چلیں گے اور رہنمائی میں ہم بہتر کام کریں گے۔“
دریں اثناء صدر آصف علی زرداری ، وزیراعظم گیلانی اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے درمیان ایوان صدر میں ملاقات بھی ہوئی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں ملک کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ مزید یہ کہ صدر زرداری نے سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کےلئے پیپلز پارٹی کے اہم رہنماﺅں کا ایک اجلاس بھی طلب کر رکھا ہے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: کشور مصطفیٰ