1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایودھیا: مسجد کی جگہ مندر کا سنگ بنیاد، مودی بھی حصہ لیں گے

26 جولائی 2020

بھارتی شہر ایودھیا میں شدت پسند ہندوؤں کی طرف سے منہدم کردہ تاریخی بابری مسجد کی جگہ ہندوؤں کے ایک مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد پانچ اگست کو رکھا جائے گا۔ تقریب میں ہندو قوم پسند وزیر اعظم نریندر مودی بھی شریک ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/3fvzp
ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کے انہدام سے پہلے چھ دسمبر انیس سو بانوے کے روز لی گئی ایک تصویرتصویر: AFP/Getty Images

نئی دہلی سے اتوار چھبیس جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اگلے ماہ کے اوائل میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں ہندو قوم پسند سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے ملکی وزیر اعظم نریندر مودی کی شرکت کا اعلان اس مندر کی تعمیر کے نگران ٹرسٹ کی طرف سے کیا گیا ہے۔

Coronavirus - Indiens Premierminister Narendra Modi
وزیر اعظم مودی رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شریک ہوں گےتصویر: picture-alliance/dpa/PTI/Twitter

بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایودھیا کے شہر میں مغل حکمرانوں کے دور میں 16 ویں صدی میں تعمیرکردہ تاریخی بابری مسجد کو ہندو انتہا پسندوں نے 1992ء میں مہندم کر دیا تھا۔

 ہندو انتہا پسند تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ یہ مسجد رام کی جائے پیدائش ہے اور اسی لیے وہاں اب 'رام مندر‘ تعمیر کیا جائے گا۔

بابری مسجد کے انہدام کے بعد یہ معاملہ برس ہا برس تک ایک قانونی تنازعہ بنا رہا تھا، جس کے اختتام پر ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے بابری مسجد کی جگہ پر ہندوؤں کا ان کے ایک مندر کی تعمیر کا حق تسلیم کر لیا تھا۔

ایودھیا، پانچ اگست اور جموں کشمیر

ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کے نگران ٹرسٹ کے مطابق اس نئے مند رکا سنگ بنیاد پانچ اگست کو رکھا جائے گا۔ کہا گیا ہے کہ یہ تاریخ اس لیے منتخب کی گئی ہے کہ یہ علم نجوم کے حوالے سے ہندوؤں کے لیے ایک اہم اور خوش بختی والا دن بنتا ہے۔

Bildergalerie 20 Jahre nach dem Herabreißen der Babri-Moschee
اوپر: بابری مسجد کی جولائی انیس سو بانوے میں لی گئی ایک تصویر۔ نیچے: چھ دسمبر انیس سو بانوے کے روز ایودھیا میں ہندو انتہا پسسند بابری مسجد کو منہدم کرتے ہوئےتصویر: AFP/Getty Images
Indien Rückblick 70 Jahre Zerstörung der Babri Masjid Moschee in Ayodhya
تصویر: Getty Images/AFP/D. E. Curran

دوسری طرف آج کے بھارت میں سیاسی حوالے سے کئی ناقدین اس تاریخ کو اس وجہ سے انتہائی بامعنی اور ایک غیر اعلانیہ اشارہ قرار دے رہے ہیں کہ اگلے ماہ کی پانچ تاریخ کو نئی دہلی میں مودی حکومت کی طرف سے پاکستان اور بھارت کے مابین متازعے خطے جموں کشمیر کے نئی دہلی کے زیر انتظام حصے کی عشروں سے چلی آ رہی خصوصی آئینی حیثیت بدل دیے جانے کا ایک سال بھی پورا ہو جائے گا۔

چند تجزیہ نگاروں کی رائے میں ایودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کا پانچ اگست کو بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر کی آئینی حیثیت کے تبدیل کر دیے جانے کا ایک سال پورا ہونے کے موقع پر ہی منعقد کیا جانا اس لیے بھی بہت زیادہ علامتی حیثیت کا حامل ہے، کہ جموں کشمیر بھارت کے زیر انتظام واحد مسلم اکثریتی خطہ ہے۔

تقریب سرکاری ٹیلی وژن پر لائیو دکھائی جائے گی

خبر رساں ادارے اے پی نے اس بارے میں لکھا ہے کہ ایودھیا، بابری مسجد، رام مندر، جموں کشمیر اور پانچ اگست، یہ سب کچھ اتنا واضح طور پر ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے کہ ان حوالوں کے مابین موجود علامتی ربط کو نہ سمجھنا بھارتیہ جنتا پارٹی کے حامیوں اور مخالفین دونوں ہی کے لیے نا ممکن ہے۔

ایودھیا میں عشروں پہلے بابری مسجد کے انہدام میں جن ہندو قوم پسندوں نے حصہ لیا تھا، ان کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی، اس کی سرپرست تنظیم آر ‌یس ایس، ویشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل سے بھی تھا۔

اہم بات یہ بھی ہے کہ اب ویشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) یا عالمی ہندو کونسل نے، جو ایک ہندو قوم پسند ادارہ اور بی جے پی کی اتحادی تنظیم ہے، اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث ایودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں وہاں موجود مہمانوں اور حاضرین کی تعداد تو بہت کم رکھی جائے گی، لیکن یہ پوری تقریب بھارت بھر میں سرکاری ٹیلی وژن پر بھی براہ راست دکھائی جائے گی۔

'رام مندر ہندتوا کے ابھرتے ہوئے قومی احساس کی علامت‘

عالمی ہندو کونسل کے ترجمان ونود بنسل نے اس بارے میں ایک بیان میں کہا، ''ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر ہمارے معاشرے میں قومی اتحاد، سماجی انضمام اور ہندتوا کے ابھرتے ہوئے قومی احساس کی علامت ہو گی، جو روشنی کا ایک دیرپا اور ابدی مرکز ثابت ہو گا۔‘‘

بابری مسجد اور رام مندر کی جگہ سے متعلق بہت طویل عدالتی تنازعے میں گزشتہ برس نومبر میں ملکی سپریم کورٹ نے اپنا جو فیصلہ سنایا تھا، اس کے مطابق مسجد کی جگہ پر ہندوؤں کو ایک مندر تعمیر کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ اس کے برعکس ایک متبادل جگہ کے طور پر مسلمانوں کو پانچ ایکٹر کی ایسی جگہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جہاں وہ اپنی مسجد تعمیر کر سکیں۔

بابری مسجد کے انہدام کے بعد فسادات

بھارت مین دسمبر 1992ء میں بابری مسجد کے انہدام کے بعد جو ہندو مسلم فسادات شروع ہو گئے تھے، ان میں تقریباﹰ دو ہزار افراد مارے گئے تھے، جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرح ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والے احمد آباد کے ایک ماہر تعمیرات نے اس مندر کا ایک ایسا ڈیزائن تجویز کیا ہے، جس کے پانچ گنبد ہوں گے اور اس مندر کی عمارت مجموعی طور پر 161 فٹ یا 49 میٹر بلند ہو گی۔

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اور ہندو یوگی ادتیاناتھ نے کہا ہے کہ ایودھیا میں رام مند رکی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا جانا ہندوؤں کے لیے ان کی 'پانچ سو سالہ جدوجہد‘ کی کامیابی سے تکمیل کا دن ہو گا۔

م م / ا ا (اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں