ایورسٹ کے پہلےکوہ پیما ’برفانی طوفان’ کی نذر ہوئے
4 اگست 2010یہ تازہ ترین مطالعاتی رپورٹ تاریخی موسمیاتی اعداد وشمار کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔ میلورے اور ایروینی نے آٹھ جون 1924ء کو دنیا کی سب سے اونچی پہاڑی چوٹی ایورسٹ کو سر کرنے کے لئے اس کے شمال مشرق کی جانب سے پیش قدمی شروع کی تھی، تاہم پھر ان کا نشان تک نہ مل سکا تھا۔
اس مطالعاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ موسمیاتی ڈیٹا بتاتا ہے کہ ان کوہ پیماؤں کی کوشش کے دوران ماؤنٹ ایورسٹ پر ہوا کے کم دباؤ میں اچانک شدید اضافہ ہوا تھا اور وہاں آکسیجن کی مقدار میں واضح کمی ہوئی تھی۔
’’ویدر‘‘ نامی سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں 1924ء کی موسمیاتی پیمائشوں کی جانچ پڑتال کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کو لندن میں رائل جیوگرافیکل سوسائٹی لائبریری میں سامنے لایا گیا۔
اس رپورٹ میں کوہ ہمالیہ کی چوٹی ایورسٹ کے موسمی تغیرات کے بنیاد پر جمع کئے گئے ڈیٹا کو بنیاد بنا کر وہاں آنے والے برفانی طوفانوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل کسی تحقیق میں میلورے اور ایروینی کے اچانک لاپتہ ہو جانے کی وجوہات سامنے نہیں آ پائیں تھیں۔
محققین کے مطابق ایورسٹ کی چوٹی پر اس وقت آنے والے برفانی طوفان کی وجہ سے اس کے انتہائی قریب ہی واقع میلورے اور ایروینی کے بیس کیمپ میں ہوا کے دباؤ میں تقریبا 18 ملی بار تک کمی واقع ہوئی تھی، جس کا نتیجہ آکسیجن کی اچانک کمی کی صورت میں برآمد ہوا۔
اس تحقیق کی قیادت کینیڈا کی ٹورونٹو یونیورسٹی کے پروفیسر کینٹ مورے نےکی ہے۔ انہوں نے ہوا کے دباؤ اور آکسیجن کی کمی کو ’بہت زیادہ‘ قرار دیا۔
اس رپورٹ کے بعد یہ بحث بھی شروع ہو گئی ہے کہ آیا میلورے اور ایروینی اس طوفان کی نذر ہو جانے سے قبل چوٹی سر کر پائے تھے، یا چوٹی سر کرنے سے قبل ہی انہیں اس شدید برفانی طوفان اور اس کے اثرات نے آ لیا تھا۔
ٹورونٹو کے ریسرچ ہسپتال، ویمن کالج ہسپتال کے ڈاکٹر جان سیمپل کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ اس قدر اونچی ہے کہ اگر اس کی چوٹی پر ہوا کے دباؤ میں صرف چار ملی بار کی کمی ہو تو وہ کسی انسان کے لئے آکسیجن کی انتہائی کمی اور موت کا سبب بن سکتی ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: ندیم گِل